Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرلا بھابھا اسپتال میں علاج کی سہولتوں کے فقدان سے مریض پریشان

Updated: May 26, 2025, 10:50 AM IST | Iqbal Ansari | Kurla

ممبئی کانگریس کی صدراور رکن پارلیمان ورشا گائیکواڑ نے اسپتال کا دورہ کیا۔ اسٹاف کی کمی اور اسپتال کے دیگر مسائل بھی سامنے آئے۔

MP Varsha Gaikwad visiting Bhabha Hospital in Kerala West. Photo: INN
رکن پارلیمان ورشا گائیکواڑکرلا مغرب میںبھابھااسپتال کا دورہ کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

میونسپل اسپتالوں میں علاج کی سہولتوں کے فقدان کی متعدد شکایتیں موصول ہو تی رہتی ہیں جس کی وجہ سے ممبئی کانگریس کی صدر و رکن پارلیمان ورشا گائیکواڑ نے سنیچر کو مقامی کانگریس لیڈروں کے ساتھ کرلا میں واقع بھابھا میونسپل اسپتال کا دورہ کیا اور وہاں چند مریضوں سے بات چیت کی۔ اس دورے میں انہیں پتہ چلا کہ بی ایم سی کے دیگر اسپتالوں کی طرح کرلا بھابھا اسپتال میں بھی مریضوں کو علاج کی سہولتیںمیسر نہیں۔ ’ایکس رے‘ مشین بند پڑی ہے اور گزشتہ ۱۰؍ برس سے تزئین کاری جاری ہے لیکن اب تک مکمل نہیں ہو سکی۔ اسٹاف کی کمی کے سبب ۴؍  کی جگہ ایک ہی کھڑکی سے دوائیں تقسیم کی جاتی ہیں جس کے سبب مریضوں کو گھنٹوں قطار میں کھڑے رہنا پڑتا ہے۔ وفد میں سابق کار پوریٹر اشرف اعظمی، محسن حیدر، ببو خان، ارشد اعظمی، سبھاش بھالے راؤ، اعظمت خان اور دیگر شامل تھے۔

یہ بھی پڑھئے: ممبئی میں مانسون کی مئی میں آمد کا ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے

اسپتال کا دورہ کرنے کے بعد ورشا گائیکواڑ نے کہا کہ ’’کرلا بھابھا اسپتال میں مریضوں کو دوائیں نہیں مل رہی ہیں، ایکس رے مشین بند پڑی ہے۔ سی ٹی اسکین مشین چلانے کا ذمہ پرائیوٹ شخص کو دیا گیا ہے۔ آپ کبھی آئی سی یو بیڈ کیلئے فون کیجئے بیڈ خالی نہیں ملتے کیونکہ ان اسپتالوں پر کافی مریض منحصر ہوتے ہیں لیکن انہیں علاج کی سہولتیں میسر نہیں ہو پارہی ہے۔ بہتر سہولت نہ ملنے کی ایک بڑی وجہ یہاں کی خالی اسامیاں بھی ہیں۔ بھا بھا اسپتال میں وارڈ بوائے اور اسی طرح کلاس ۴؍ کے ۱۰۰؍ سے عہدوں کی اسامیاں خالی ہیں۔ خالی عہدوں کے سبب او پی ڈی کے مریض جب دوا لینے جاتے ہیں تو دوا تقسیم کرنے والی ۴؍ میں سے ایک یا ۲؍ کھڑکی ہی کھولی جاتی ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو لمبی قطار میں کھڑا ہونا پڑتا ہے اور دوائیں بھی پوری نہیں دی جاتیں۔ سونو گرافی کیلئے ۳؍ تا ۴؍ دن انتظار کرنا پڑے تو پھر غریب شہری علاج کرانے کہاں جائیں گے؟‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ’’ عوام کو علاج کی سہولتیں فراہم کرنا بی ایم سی کی لازمی ذمہ داری ہے اس کے باوجود اسپتالوں کو دیئے جانے والے فنڈ میں کمی کی جارہی ہے۔ گزشتہ برس بھابھا اسپتال میں مریضوں کیلئے دوائیں خریدنے کیلئے ۹۳؍ کروڑ روپے دیئے گئے تھے جبکہ امسال اس کو ایک تہائی کم کرکے ۳۰؍ کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ جب فنڈ کم دیا جائے گا تو دوائیں اور علاج کی دیگر سہولتیں کیسے دستیاب ہوں گی؟‘‘ رکن پارلیمان کے بقول بھابھا اسپتال کی تزئین کاری گزشتہ ۱۰؍ برس سے جاری ہے اور یہ کام مکمل نہیں ہورہا جو افسوسناک بات ہے۔انہوں نے کہاکہ’’ تقریباً ۵۱؍ ہزار کروڑ روپے کے سالانہ بجٹ والی بی ایم سی کے سائن، کے ای ایم، نائر، بھابھا اور شتابدی اسپتالوں میں مریض علاج کی سہولتوں سے محروم ہیں۔ بی ایم سی عوام کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں لاپروائی برت رہی ہے اور جتنی توجہ اور فنڈ دینا چاہئے وہ نہیں دیاجارہا ہے۔ عوام کے اہم ضرورت کے فنڈ کو ٹھیکیداروں کی جیب میں ڈالا جارہا ہے۔ ہم عوام کو ہونے والی پریشانیوں کے تعلق سے آواز اٹھاتے رہیں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ممبرا: ایس ایس سی ٹاپر طالبات کواعزاز سے نوازا گیا


سابق کارپوریٹر اشرف اعظمی نے کہا کہ ’’فی الحال یہاں ۴۰؍ تا ۵۰؍ فیصد مریضوں کو ڈائریا ہواہے جو عموماً آلودہ پانی سے ہوتا ہے۔ اس لئے متعلقہ علاقے کے میونسپل افسران کو اس کی جانب توجہ دینا چاہئے کہ شہریوں کو پینے کا صاف پانی ملے۔ یہ افسوس کا مقام ہے کہ بی ایم سی شہریوں کو صاف پینے کا پانی فراہم کرنے میں ناکام ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK