مسلم لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی پر تنقید،جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کاالیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: February 21, 2024, 11:43 AM IST | Agency | Islamabad
مسلم لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی پر تنقید،جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کاالیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ۔
مسلم لیگ (ن) کے لیڈر اور سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ اجلاس کے دوران انتخابات میں بے ضابطگیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے پانچ دس سیٹیں ادھر ادھر ہوئی ہوں۔ پاکستان کے ہر الیکشن میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات کی تاریخ کچھ زیادہ خوش گوار نہیں ہے۔ ملک میں جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں ان میں دھاندلی کے الزامات لگتے رہے ہیں یا انتخابات کے بعد بننے والی حکومتوں کو اپنی معیاد پوری کرنے نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا سلسلہ۱۹۷۰ءسے جاری ہے۔ ’ایک الیکشن ملک توڑ دیتا ہے اور دوسرا مارشل کا تحفہ دیتا ہے۔ ‘ ان کا کہنا تھا کہ۱۹۷۰ءمیں اکثریت کا فیصلہ تسلیم نہ ہوا اور ملک ٹوٹ گیا اور۱۹۷۷ء میں الیکشن میں دھاندلی کا شور اٹھا اور نتیجے میں ۱۱؍ سال مارشل کا تحفہ ملا۔
انہوں نےپی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن نشستوں پر آپ جیتے ہیں وہاں تو منصفانہ الیکشن ہوئے ہیں اور جہاں آپ کے مخالفین کو کامیابی ملی وہاں دھاندلی ہوئی ہے۔ ایسا تو نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جس الیکشن کمشنر نےپنجاب اور باقی پاکستان میں انتخابات کرائے ہیں کیا اسی نے خیبر پختونخوا میں الیکشن نہیں کرائے؟جماعت اسلامی پاکستان کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں مکمل ناکام رہا ہے اس لئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ ناکامی تسلیم کرتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر شفیق ترین نے کہا ہے کہ عوام کا مینڈیٹ چرایا گیا ہے۔ دھاندلی کی انکوائری کی جائے۔ پاکسان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ انتخابات میں پاکستان کےعوام نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نےریٹرننگ آفیسر کے کردار پرالیکشن کمشنر سےجواب کا مطالبہ کیا۔ سینیٹ میں انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش کا معاملہ بھی ا ٹھایا گیا۔