پاکستان میں اسلام آباد پولیس کے مبینہ تشدد کے خلاف صحافیوں نے ملک بھر میں یوم سیاہ منایا، ساتھ ہی اسے ’’ تاریک ترین دن‘‘ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: October 03, 2025, 10:21 PM IST | Islamabad
پاکستان میں اسلام آباد پولیس کے مبینہ تشدد کے خلاف صحافیوں نے ملک بھر میں یوم سیاہ منایا، ساتھ ہی اسے ’’ تاریک ترین دن‘‘ قرار دیا۔
پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی وکلا برادری پریس کلب کے باہر پرامن احتجاج کر رہی تھی کہ پولیس نے پریس کلب میں داخل ہوکر صحافیوں پر تشدد شروع کر دیا،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ اس وقت صحافیوں میں سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس فعل کی مذمت میں پورے پاکستان میں پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے۔پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں احتجاج لگاتار چھٹے دن میں داخل ہو گئے ہیں، حفاظتی فورسیزکے ہاتھوں تین افراد کے مارے جانے کے بعد اس خطے میں حکام کے خلاف غم و غصہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
Police storm into the press club in Islamabad and brutally beat a journalist who was covering the Kashmir protests. This is Pakistan under #AsimLaw, where regime forces operate with impunity, pic.twitter.com/DrrmDiLgww
— PTI USA Official (@PTIOfficialUSA) October 2, 2025
اسلام آباد پولیس کے نیشنل پریس کلب میں داخل ہو کر صحافیوں پر حملے کے بعد وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعرات کو تحقیقات کے احکامات جاری کیے۔صحافی یونینوں نے اس حملے کو میڈیا کی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے جمعے کو `یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ۔پاکستانی چینلز پر نشر ہونے والی اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فوٹیج میں پولیس اہلکاروں کو لاٹھیوں کے ساتھ صحافیوں کو گھسیٹتے ہوئے، کیمرے توڑتے ہوئے اور این پی سی کی کیفے ٹیریا میں اسٹاف کے ساتھ مار پیٹ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ڈان کے مطابق، فوٹیج میں ایک فوٹو جرنلسٹ کو پھٹی ہوئی قمیض اور ٹوٹے ہوئے کیمرے کے ساتھ دکھایا گیا.وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’صحافی برادری کے خلاف تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا‘‘، انہوں نے کہا کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے اسلام آباد انسپکٹر جنرل سے رپورٹ طلب کی ہے.تاہم، صحافی لیڈروں نے محض تحقیقات کو مسترد کر دیا اور انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسے اقدامات جاری رہے تو ان کا ردعمل مزید سخت ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: افغانستان: زلزلے کے بعد بھوک سے پریشان عوام، اب سردی سے نبرد آزما
افضل بٹ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’یہ محض اسلام آباد پریس کلب کا معاملہ نہیں ہے۔ پاکستان بھر کے پریس کلبوں کا خیال ہے کہ اگر انہوں نے اس بدترین واقعہ کو نظر انداز کیا تو کل یہ واقعہ کراچی، لاہور، پشاور یا کوئٹہ میں پیش آ سکتا ہے۔‘‘افضل بٹ نے، جنہوں نے اس چھاپے کو ’’پاکستان کی تاریخ کے تاریک ترین دنوں میں سے ایک‘‘قرار دیا، نے کہا کہ ملک بھر میں پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا، ’’نیشنل پریس کلب پر حملہ میڈیا کی آزادی پر حملہ تھا۔‘‘دیگر صحافتی اداروں نے چھاپے کی ذمہ داری حکومت پر عائد کی۔ راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر طارق ورک نے کہا، ’’اسلام آباد پولیس اپنی مرضی سے یہاں نہیں آئی تھی۔ انہیں بھیجا گیا تھا۔‘‘انہوں نے کہا، ’’پولیس نے کلب کے ایک بیمار ملازم کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور گرفتار کر لیا۔ اب ہم ایسی کارروائی کا منصوبہ اپنائیں گے کہ کوئی اس بدتمیزی کو دہرانے کی جرات نہ کر سکے۔‘‘