• Wed, 12 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطین اور فرانس، مشترکہ کمیٹی قائم کرنے پر متفق، عباس نے غزہ کو مستحکم کرنے کے منصوبے پر زور دیا

Updated: November 12, 2025, 8:03 PM IST | Paris

فلسطینی صدر نے جنگ بندی اور تعمیر نو کی حمایت کیلئے مصر، قطر، ترکی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ثالثی کی کوششوں کی تعریف کی۔

Mahmoud Abbas and Emmanuel Macron. Photo: X
ایمانوئیل میکرون اور محمود عباس۔ تصویر: ایکس

فلسطین اور فرانس نے فلسطینی ریاستی اداروں کو مضبوط بنانے اور نئے آئین پر کام کرنے کیلئے ایک مشترکہ کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے منگل کو فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ پیرس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس اقدام کا اعلان کیا۔ میکرون نے کہا کہ نئی کمیٹی ”ایک قابل عمل ریاست فلسطین کیلئے ضروری“ قانونی، آئینی، اور ادارہ جاتی اصلاحات پر کام کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس ۲۰۲۵ء میں غزہ کو ۱۰۰ ملین یورو (۱۱۵ ملین ڈالر) کی انسانی امداد فراہم کرے گا اور محصور علاقے کی تعمیر نو میں حصہ لے گا۔

میکرون نے اسرائیل کو مغربی کنارے کے کسی بھی الحاق کے خلاف خبردار کیا اور اسے ”ریڈ لائن“ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فرانس، یورپی شراکت داروں کے ساتھ مل کر، بین الاقوامی قانون کی کسی بھی خلاف ورزی پر سختی سے جواب دے گا۔ انہوں نے دو ریاستی حل کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور ”اقوام متحدہ کی نگرانی میں انسانی امداد کی محفوظ اور بلا روک ٹوک ترسیل“ کا مطالبہ کیا۔ فرانس کا منصوبہ ہے کہ وہ فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور غزہ میں امن بحال کرنے میں مدد کیلئے ۱۰۰ سے زیادہ جینڈارم (gendarms) تعینات کرے گا۔

یہ بھی پڑھئے: آئی سی سی نے رکن ممالک سے نیتن یاہو کے گرفتاری وارنٹ پرعمل درآمد کی اپیل کی

عباس نے اسرائیلی فوج کے انخلاء اور امن فورس کی تعیناتی پر زور دیا

فرانس دورے کے دوران، جو فرانس کی طرف سے باضابطہ طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کے بعد ان کا پہلا دورہ ہے، عباس نے کہا کہ ان کی حکومت اسرائیل کے غزہ سے مکمل انخلاء کو یقینی بنانے اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) قائم کرنے کیلئے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ مصر اور اردن میں تربیت یافتہ فلسطینی سیکیورٹی فورسیز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ساتھ ہم آہنگی میں تعیناتی کیلئے تیار ہیں۔

عباس نے زور دیا کہ غزہ کو مسلح گروہوں سے پاک، ”مکمل فلسطینی خودمختاری کے تحت امن اور سلامتی کا علاقہ“ ہونا چاہئے۔ انہوں نے جنگ بندی اور جنگ کے بعد کی بحالی کی حمایت کیلئے مصر، قطر، ترکی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ثالثی کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔ عباس نے اعادہ کیا کہ اب ۱۶۰ ممالک فلسطین کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے دوسرے ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ ایسا ہی کریں۔ صدر نے امن، اتحاد اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کی تعمیر نو کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK