Inquilab Logo

آن لائن پڑھائی پر ہونے والے اخراجات سے سرپرست پریشان

Updated: October 27, 2020, 9:11 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

آن لائن پڑھائی سے متعلق ممبئی ، تھانے ، گڈچرولی اور کولہاپوروغیرہ کے ۲؍ہزار ۵۶۰ ؍ طلبہ کا آن لائن سروے، ۵۱؍ فیصد طلبہ کے سرپرستوںکی ملازمت چھوٹ گئی ہے جس سے ان طلبہ کو موبائل ری چارج کرانےمیں دشواریاں آرہی ہیں، ۷۳؍ فیصد طلبہ کا کہناہےکہ انہیںآن لائن جوپڑھایاگیاہے اسے اسکول شروع ہونے پر دوبارہ پڑھانےکی ضرورت ہے

Online Education - Pic : INN
آن لائن تعلیم ۔ تصویر : آئی این این

کووڈ۱۹؍ کی وجہ سے گزشتہ ۷؍مہینوںسے اسکول، کالج اوردیگر تمام تعلیمی ادارے بند ہیںمگرآن لائن تعلیم جاری ہے۔ ایک سروےکےمطابق آن لائن تعلیم کیلئےریاست کے تقریباً ۵۸ء۷۰؍ فیصد سرپرستوں کو ہر مہینہ ۵۰۰؍ روپےاور تقریباً ۵؍فیصد سرپرستوںکو ۲؍ ہزار روپے موبائل ری چارج پرخرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے اس سنگین دورمیں بیشتر خاندانوںکی مالی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے۔ ایسےمیں آن لائن پڑھائی پرہونےوالے اخراجات سے والدین بیزار ہوگئے ہیں۔ اس ضمن میں گاندھی بال مندر مراٹھی سیکنڈری اسکول کرلاکے معلم اوراساتذہ کے گروپ لیڈ ر جیونت کلکرنی نے لاک ڈائون میں ہونے والی آن لائن پڑھائی سےمتعلق ممبئی، تھانے،گڈچرولی اور کولہاپورا وغیرہ کے ۲؍ہزار ۵۶۰ ؍ طلبہ کاآن لائن سروے کیا ہےجس کے مطابق ۵۱؍ فیصد طلبہ کے سرپرستوںکی ملازمت چھوٹ گئی ہے۔جس سے ان طلبہ کو موبائل ری چارج کرانےمیں دشواریاں آرہی ہیں۔۷۳؍ فیصد طلبہ کاکہناہےکہ انہیںآن لائن جوپڑھایاگیاہےاسے اسکول شروع ہونےپردوبارہ پڑھانےکی ضرورت ہے۔۵۲؍فیصد طلبہ نےدیوالی کے بعد بھی اسکول شروع نہ کرنےکے حق میں ووٹ دیاہے ۔
  جیونت کلکرنی نےانقلا ب سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ ’’کووڈ۱۹؍ اورلا ک ڈائون سے پسماندہ اور متوسط طبقے کےکنبوں کو مالی مشکلات کاسامنا ہے ۔ اس دوران جاری آن لائن پڑھائی بھی ان خاندانوں کیلئے تکلیف کا سبب بنی ہوئی ہے۔ہمارے سروے کے مطابق  ۵۱؍ فیصد طلبہ کا کہناہےکہ ان کے سرپرستوںکی ملازمت چھوٹ گئی ہےجس کی وجہ سے موبائل ری چارج کرانے کیلئے درکارپیسوںکا انتظام کرنےمیں والدین کودشواری ہورہی ہے۔ان پیسوںکا انتظام کرنےکیلئے والدین پریشان ہیں۔‘‘ مذکورہ سروےکےمطابق ۵۷؍فیصد زوم ایپ اور ۲۳؍ فیصدطلبہ گوگل میٹ کے ذریعے پڑھائی کر رہے ہیں  جبکہ باقی ۲۰؍فیصد طلبہ کی پڑھائی دیگر ایپ کے ذریعے جاری ہے۔لاک ڈائون کی وجہ سے اسکول بندہیں، اس لئے حکومت نے ۲۵؍فیصد نصاب کم کرنےکا اعلان کیا ہے۔ اس تعلق سے مذکورہ طلبہ میں سے۵۸؍فیصد کا کہنا ہےکہ نصاب مزید کم کیا جانا چاہئے۔ آئندہ سال منعقد ہونےوالے ایس ایس سی امتحان کےبارےمیں ۲۷؍ فیصدطلبہ کا کہناہےکہ یہ امتحان مارچ کےبجائے مئی یا جون میں منعقدکئے جائیں۔جبکہ ۲۸؍فیصد نے یہ امتحان آن لائن منعقد کئے جانےکی حمایت کی ہے ۔ ۸ء۹۰؍  فیصد طلبہ کے دل ودماغ میںدسویں کےامتحان سے متعلق خوف ہے۔لاک ڈائون میں گھرمیں بیٹھے بیٹھے ۴۰؍فیصد طلبہ ذہنی انتشارکا شکارہوئےہیں۔ وہ اس پریشانی کو دور کرنے کیلئے یوگاوغیرہ کا سہارالے رہےہیں۔ ۱۳؍ فیصد طلبہ نے چڑچڑے پن کی شکایت کی ہے۔ ۱۰؍ فیصد طلبہ آنکھوں کی شکایت میں مبتلاہیں۔ جبکہ ۳۱؍ فیصد طلبہ کواس طرح کی کوئی شکایت نہیں ہے ۔ 
 جن طلبہ کےذریعے یہ سروے کیاگیاہے ان میں سے ۵۸؍فیصد طلبہ کا کہناہےکہ آن لائن پڑھائی کیلئے ان کے اساتذہ نےانہیں تعاون دیاہے جبکہ ۱۷؍ فیصد طلبہ کا ماننا ہےکہ والدین نے ان کی مدد کی ہے اور ۹؍فیصد کا کہناہےکہ کسی نے بھی ان کی مددنہیں کی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK