Inquilab Logo

ایکناتھ شندے کی بغاوت کا علم پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے کو پہلے سے تھا

Updated: March 01, 2023, 12:07 PM IST | Ali Imran | Gadchiroli

چندر کانت کھیرے کا انکشاف ،بتایا کہ ادھو ٹھاکرے نے بغاوت سے ایک ماہ قبل ایکناتھ شندے کو فون کیا تھا اور پوچھا تھاکہ کیا وہ وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں؟

Shiv Sena (UBT) leader Chandra Kant Kheyre
شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈرچندر کانت کھیرے

ایکناتھ شندے بغاوت کرنے والے ہیں اس بات کا علم  پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے کو پہلے سے ہی تھا۔ اس لیے ادھو ٹھاکرے نے بغاوت سے ایک ماہ قبل ایکناتھ شندے کو فون کیا تھا اور پوچھا کہ کیا وہ وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں‘‘، یہ سنسنی خیز انکشاف شیوسینا (یو بی ٹی) کے لیڈراور سابق رکن پارلیمنٹ چندرکانت کھیرے نے کیا ہے ۔ وہ ’شیوگرجنا مہم‘ کے موقع پر گڈچرولی آئے ہوئے تھے۔ پریس کانفرنس میں سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کھیرے نے کہا ’’ ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے خواہشمند تھے۔ ادھو ٹھاکرے کو یقین تھا کہ وہ اس کیلئے کسی بھی وقت بغاوت کرسکتے ہیں۔ اسی لیے ادھو ٹھاکرے نے اقتدار کی تبدیلی سے ایک ماہ قبل شندے کو فون کیا تھا اور پوچھا تھا کہ کیا وہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ چاہتے ہیں۔تاہم اس وقت انہوں نے نفی میں جواب دیا تھا لیکن چند دنوں کے بعد ہی بغاوت کی گئی۔ کھیرے نے کہا کہ انہوں نے روپے کے لالچ (کھوکے) اور اقتدار کی ہوس میں شیوسینا کے سربراہ بالا صاحب ٹھاکرے سے غداری کی۔ کھیرے نے الزام  لگایا کہ شندے کی پشت پر دیویندر فرنویس کا ہاتھ تھا اور شیوسینا پارٹی کو ختم کرنے کیلئے یہ سازش رچی گئی۔
بی جےپی علاقائی پارٹیوں کو ختم کرنا چاہتی ہے 
 چندر کانت کھیرے نے پریس کانفرنس میں یہ الزام بھی لگایا کہ بی  جے پی علاقائی پارٹیوں کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ خود سیٹیلائٹ کے ذریعے ای وی ایم کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ اس کام کیلئے انہوں نے لوگوں کو رکھا ہوا ہے اور ان میں سے ایک نے مجھے یہ خفیہ معلومات دی تھیں۔ وہ شیوگرجنا یاترا کے سلسلے میں گڈچرولی آئے تھے۔ کھیرے نے مزید کہا کہ آئندہ تمام انتخابات بیلٹ پیپر پر ہونے چاہئیں۔ انتخابی نشان اور پارٹی تنازع پر الیکشن کمیشن کا حالیہ موقف قابل اعتراض اور شبہات پیدا کرنے والا ہے۔ لہٰذا، اس بات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی ملک کے پورے سسٹم کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر رہی ہے اور علاقائی جماعتوں کو ختم کرنے کے لیے پیسہ بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK