Inquilab Logo

پیگاسس جاسوسی معاملہ سپریم کورٹ پہنچا،عدالتی جانچ کی اپیل

Updated: July 26, 2021, 11:08 AM IST | Agency | New Delhi

ہنگری، الجیریا، فرانس اور اسرائیل میں  انکوائری کا حکم مگر مودی حکومت ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں، آج پھر پارلیمنٹ کی کارروائی متاثر ہونےکا امکان،حکومت سےپارلیمنٹ میںبیان دینے کا مطالبہ

Pegasus case of Congress worker in Kolkata. Picture:PTI
کولکاتا میں کانگریسی کارکن پیگاسس معاملے پر وزیر داخلہ امیت شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتےہوئے۔صویر: پی ٹی آئی

ایمنسٹی انٹرنیشنل  کے تعاون سے کی گئی تحقیق میں اسرائیلی سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ کے ذریعہ ہندوستان میں سماجی کارکنان، سیاستدانوں، صحافیوں اورآئینی عہدوں پر فائد اہم شخصیات کی جاسوسی  کے انکشافات کی جانچ سے حکومت  کے انکار کے بعد  اب یہ معاملہ سپریم کورٹ   پہنچ گیا ہے۔سی پی ایم کے راجیہ سبھا کےرکن جان بریٹاس نے ملک کی سب سے بڑی عدالت میںمفادعامہ کے تحت داخل کی گئی پٹیشن  میں اس معاملےکی عدالت کی نگرانی میںجانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
ملک میں تقریباً۳۰۰؍ افراد کی جاسوسی
  ۱۰؍ ممالک  کے ۱۷؍ میڈیا گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ۸۰؍ صحافیوں کی تحقیق  میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعہ مبینہ طورپر دنیا بھر میںاہم شخصیات کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ چونکہ اسرائیلی کمپنی  این ایس او یہ سافٹ ویئر صرف منتخب حکومتوں کوہی فراہم کرتی ہے اس لئے یہ الزام ہے کہ ہندوستان میں یہ نگرانی مودی حکومت ہی کروارہی تھی۔ پارلیمانی اجلاس کے آغاز سےایک روز قبل ہونے والے ان انکشافات نے سیاسی ہنگامہ برپا کردیا ہے۔ الزام ہے کہ ہندوستان  میں تقریباً۳۰۰؍ افراد کی نگرانی کی جارہی تھی۔  ان میں مرکزی وزیر، اپوزیشن کے سیاستداں، تاجر، سرکاری افسر اور صحافی تک شامل ہیں۔  جن افراد کے موبائل  فون پر پیگاسس  جاسوسی سافٹ ویئر ڈال کر ان کی نگرانی کی جارہی تھی ان میںمبینہ طورپر سی بی آئی کے سابق سربراہ آلوک ورما اور سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنے والی   خاتون  شامل ہے۔ اب تک دی وائر نے   ۱۳۶؍  نام ظاہر کئے ہیں جن کی مبینہ نگرانی کی جارہی تھی۔   
جاسوسی آزادی ٔ اظہار رائے کیلئے خطرہ
 سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی پٹیشن داخل کرنے والے  رکن پارلیمنٹ جان بریٹاس  نے  زور دے کر کہا ہے کہ اس طرح کی جاسوسی آزادی ٔ اظہار رائے کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کو متوجہ کیاہے کہ  ان انکشافات کی وجہ سے آبادی کے ایک بڑے حصے میں شدید بےچینی محسوس کی جارہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ    پیگاسس کا شکار ہونےوالوں میں  مبینہ طورپر  سپریم کورٹ کا ایک موجودہ جج بھی شامل ہے۔   امید کی جارہی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے کا از خود نوٹس لے کر سوموٹو کیس شروع کردیگا مگر ایسا نہ ہونے پر سی پی ایم کے رکن نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاہے۔ انہوں نے اس پورے معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کی نگرانی میں کروانے کا حکم جاری کرنے کی اپیل کی ہے۔ اتوار کو اس سلسلے میں  جاری کئے گئے بیان میں بریٹاس نے کہا ہے کہ اتنا سنگین معاملہ ہونے کے بعد بھی  مرکزی  حکومت نے جانچ کا حکم  نہیں دیا۔ انہوں نے اس جانب بھی توجہ مبذول کرائی  ہے کہ بار بار کے استفسار کے باوجود حکومت  نے اسرائیلی اسپائی ویئر کےذریعہ جاسوسی کرانے کے الزام کو نہ تسلیم کیا ہے نہ اس کی تردید کی ہے۔ 
فرانس، ہنگری، الجیریا  اور اسرائیل میں جانچ 
 مودی حکومت کے اس الزا م کے برخلاف کہ یہ ہندوستان کو بدنام کرنے کی  سازش ہے،  یہ معاملہ ہندوستان تک محدود نہیں ہے۔  الجیریا، فرانس اور ہنگری میں بھی پیگاسس کے ذریعہ جاسوسی کے انکشافات کے بعد وہاں کی حکومتوں نے جانچ کا حکم دیدیا ہے۔ اسرائیل جہاں کی کمپنی مذکورہ  اسپائی ویئر بناتی  ہے، نے بھی جانچ کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس کے غلط استعمال کی جانچ کریگی۔اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے  پیگاسس کے فروخت  کے ضوابط میں تبدیلی کا بھی اشارہ دیاہے۔ واضح  رہےکہ اسرائیل  پیگاسس کو ’جنگی اسلحہ ‘ کے زمرے میں رکھتا ہے جس کا استعمال  دہشت گردوں  کے خلاف کیا جانا چاہئے۔ 
فرانسیسی صدر میکروں نے اپنا فون بدل لیا،  اسرائیلی وزیراعظم سے بات چیت
  پیگاسس سے جاسوسی کے اندیشوں کے پیش نظر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے اپنا فون بدل لیا ہے۔اس کےساتھ ہی اس معاملے پر  انہوں  نے اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینٹ کو فون کر کے جاسوسی معاملے کو اٹھایا۔ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے ہے کہ میکروں کے  فون پر  مراکش  کی سیکوریٹی فورسیز نے پیگاسس  اسپائی ویئر ڈال کر ان کی جاسوسی کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم  سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیںکہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ جواب میں اسرائیلی وزیراعظم نےکہا ہے کہ حالانکہ یہ معاملہ ان کے وزیراعظم بننے سے پہلے کا ہے مگر وہ اس  ضمن میں ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ 
آج پارلیمنٹ کی کارروائی پھر متاثر ہوسکتی ہے
  لوک سبھا کے ساتھ ساتھ اب راجیہ سبھا میں  بھی مضبوط ہو چکی مودی حکومت پیگاسس اسپائی ویئر کے معاملے میںٹس سے مس بھلے ہی نہ ہورہی ہو مگر اپوزیشن بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔  ۱۹؍ جولائی سے  شروع  ہونے والے پارلیمنٹ  کے اجلاس کی کارروائی اب تک ٹھیک ڈھنگ سے نہیں چل سکی ہے۔ پیر کو بھی پارلیمنٹ کی کارروائی چلا پانا مودی حکومت کیلئے مشکل  ہی نظر آرہا ہے۔ 
حکومت پارلیمنٹ میں واضح کرےکہ اس نے جاسوسی کروائی ہے یا نہیں: چدمبرم
  پارلیمنٹ میںکانگریس کےتیوروں کا اشارہ دیتے ہوئے پی چدمبرم نے اتوار کو مطالبہ کیا ہےکہ مودی حکومت ایوان میں یہ واضح کرے کہ اس نےپیگاسس کے ذریعہ ملک کےشہریوں کی جاسوسی کروائی ہے یا نہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں    مطالبہ کیا ہے کہ حکومت جانچ کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے  یا پھر سپریم کورٹ  سے اپیل کرے کہ وہ کسی جج  کو جاسوسی کے اس معاملے کی جانچ کی ذمہ داری سونپے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK