Inquilab Logo

پنٹاگون میں برطرفیوں کا دور دورہ، ۱۱؍ مشیر اچانک برطرف

Updated: November 27, 2020, 11:37 AM IST | Agency | Washington

فوری اور غیر متوقع طور پر کی گئی کارروائی میں امریکی وزارت دفاع کی مشاورتی کمیٹی سے ۱۱؍ اہم اراکین کو جن میں بیشتر تجربہ کار اور اہم عہدوں پر کام کرچکے افرادتھےعلاحدہ کر دیا گیا ۔ ٹرمپ انتظامیہ ایسے لوگوں کو پنٹاگون میں شامل کرنا چاہتاہے جو کہ صدر کے حامی ہوں۔ اعلیٰ حکام میں تشویش کی لہر

Donald Trump - Pic : PTI
ڈونالڈ ٹرمپ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

ہر چند کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے  اقتدار کو جو بائیڈ ن کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے لیکن  وہ ایسی کسی بھی کوشش سے باز نہیں آ رہے ہیں جو کل  انہیں اقتدار میں روکے رکھنے یا جاتے جاتے کچھ اہم فیصلے  کرنے میں مددگار ثابت ہو۔ اس کیلئے وہ بڑے پیمانے پر  مختلف سرکاری اداروں میں تبدیلیاں کر رہے ہیں۔ ان میں سب سے اہم ادارہ ہے پنٹاگون جو صدر کا عہدہ نہ چھوڑنے کی صورت میں ٹرمپ کے خلاف  اقدام کر سکتا ہے۔ 
  اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر پنٹاگون میں اعلیٰ سطح کے ۱۱؍ مشیروں کو  برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس کی اطلاع  ایک روز قبل وہائٹ ہائوس کے راببطہ کار جوشوا وہائٹ نے دی۔  ان مشیروں میں کئی اہم نام ہیں جیسے  ۲؍ سابق وزرائے خارجہ، ہنری کیسن جر  اور میڈلین  اولبرائٹ کے علاوہ  ریٹائرڈ جنرل گیر ی راجرڈ بھی ہیں جو کہ نیول آپریشن کے  سربراہ رہ چکے ہیں۔  اس دوران   امریکہ کے تین سابق اور موجودہ ذمے داران نے انکشاف کیا ہے کہ وزارت دفاع یعنی  پنٹاگون کی مشاورتی کمیٹی میں ان دنوںکئی تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ امریکی جریدے’ فارن پالیسی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ان ذمے داران نے واضح کیا ہے کہ یہ تبدیلیاں اچانک اور بلاوجہ ہو رہی ہیں۔
   جن ۱۱؍ لوگوں کو ہٹایا گیا ہے ان میں امریکی پارلیمنٹ کے  ایوان نمائندگان میں انٹیلی جنس کمیٹی کے نمایاں رکن جین ہارمن بھی شامل ہیں۔  نیز  اس فہرست میں پنٹاگون میں آپریشن کے سابق سینئر ذمے دار روڈی ڈی لیون کا بھی نام ہے جن کو سابق وزیر دفاع جیمز میٹس نے ایک اعلیٰ منصب پر فائز کیا تھا۔اسی طرح برطرفی کا شکار ہونے والوں میں ایوان نمائندگان میں اکثریت کے سابق لیڈر ایرک کینٹر اور سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ میں وزارت خزانہ کے سیکریٹری کے طور پر کام کرنے والے ڈیوڈ میکرمک کا نام بھی شامل ہے۔فہرست میں بل کلنٹن انتظامیہ کے اٹارنی جنرل جمی گوریلک، سینئر امریکی جوہری مذاکرات کار رابرٹ جوزف اور جارج بش کی حکومت میں قومی سلامتی کے نائب مشیر رہ چکے کراؤچ ٹُو کے بھی نام ہیں۔
 یاد رہے کہ انتظامی کونسل جس کے نگراں پنٹاگون  میں سینئر سیاسی ذمے داران ہیں، وزارت دفاع کے اندر ایک طرح کا تھنک ٹینک ہے جو دفاعی پالیسی کے تعلق سے خود مختار حیثیت سے مشاورت اور سفارشات پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح کونسل میں سابق فوجی افسران اور وزرائے خارجہ کے علاوہ اراکین کانگریس، سینئر سفارت کار اور خارجہ پالیسی کے ماہرین بھی  شامل ہیں۔مذکورہ امریکی ذمے داران کے مطابق رخصت پذیر صدر ڈونالڈ  ٹرمپ کا انتظامیہ  طویل عرصے سے اس کونسل کی تشکیل نو کی کوشش  میں تھا تا کہ اس میں ایسی شخصیات کو شامل کیا جا سکے جن کو صدر ٹرمپ کے ہمنوا سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کچھ عرصہ قبل برطرف کئے گئے وزیر دفاع مارک ایسپر اور سیکریٹری برائے پالیسی جیمز اینڈرسن  نے اس کی مخالفت کی تھی۔  ممکن ہے اسی وجہ سے ایسپر کو ہٹایا گیا ہو۔ 
 اگرچہ انتظامی کونسل کا پنٹاگون میں پالیسی سازی کے عمل میں کوئی نمایاں کردار نہیں ہے تاہم وہ اعلیٰ فوجی کمان کو امریکی قومی سلامتی کیلئے بعض اہم تزویراتی خطرات کے حوالے سے باقاعدگی کے ساتھ سفارشات پیش کرتی ہے۔ یاد رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کا تک اپنا عہدہ چھوڑنے کو تیار نہیں تھے۔ اب انہوں نے اس پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن ساتھ ہی الیکشن میں ہوئی ’دھاندلی‘ کے خلاف لڑنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK