Inquilab Logo

کورونا سے عوام نہیں ٹرمپ گھبرائے ہوئے تھے: بائیڈن

Updated: October 17, 2020, 3:16 AM IST | Washington

دونوں امیدواروں کے درمیان براہ راست مباحثے کے بجائے الگ الگ ٹی وی چینلوں پر سوال وجواب، ایک ہی ریاست کے مختلف شہروں میں دونوں لیڈران کی ریلیاں۔

Joe Biden in an interview with a TV channel. Photo: INN
جو بائیڈن ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

 امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کورونا سے نمٹنے کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ صدر نے اپنی حکمتِ عملی کا بھرپور دفاع کیا ہے۔دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان جمعرات کو دوسرا مباحثہ ہونے والا تھا جسے صدر ٹرمپ کے کورونا وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا۔ تاہم دونوں امیدوار جمعرات کو دو مختلف ٹی وی چینلوں کے ذریعے اپنے اپنے ووٹروں سے مخاطب ہوئے۔سابق نائب صدر جو بائیڈن نے ریاست فلاڈیلفیا کے ووٹروں کے ساتھ ٹاؤن ہال کے جلسے میں شرکت کی جبکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ووٹروں سے خطاب کیا۔ دونوں امیدواروں کی یہ انتخابی مصروفیات ٹی وی پر براہِ راست نشر بھی کی گئیں جس سے دونوں کے درمیان منسوخ ہو چکے مباحثے کی بھرپائی ہو گئی۔ اپنی گفتگو میں جو بائیڈن نے ری پبلکن صدارتی امیدوار پر کورونا وائرس کے خطرناک ہونے کی معلومات چھپانے کا الزام عائد کیا جو اب تک تقریباً ۸۰؍ لاکھ سے زیادہ امریکیوں کو متاثر کر چکا ہے۔
 انہوں نے کہا کہ’’ ڈونالڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کی حساسیت سے متعلق کسی کو نہیں بتایا۔ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ خوفزدہ تھے کہ اس سے کہیں امریکی عوام گھبرا نہ جائیں ۔ درحقیقت امریکی شہری نہیں گھبرائے بلکہ صدر ٹرمپ خود گھبرائے ہوئے تھے۔‘‘ ادھر صدر ٹرمپ نے کورونا وائرس کی حکمتِ عملی اور وبا سے گھبرانے سے متعلق بائیڈن کے الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے عوام کو دیکھنا ہے اور میں کورونا وائرس کی وجہ سے تہہ خانے میں نہیں رہ سکتا۔‘‘ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ حال ہی میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہوئے ہیں جس کے بعد وہ دوبارہ انتخابی سرگرمیوں میں شرکت کر رہے ہیں ۔جب امریکی صدر سے سوال کیا گیا کہ اُن کا آخری مرتبہ کورونا ٹیسٹ کب منفی آیا تھا؟ تو اس پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اُنہیں ٹھیک سے کچھ یاد نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس نے امریکی صدارتی انتخابات کے روایتی انداز کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ لوگ محتاط ہیں جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ایک اندازے کے مطابق اب تک ایک کروڑ ۸۰؍ لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان ۳؍ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں پیشگی ووٹ ڈال چکے ہیں ۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران سب سے زیادہ ریاست نارتھ کیرولائنا میں ووٹ ڈالے گئے ہیں ۔
 ایک گھنٹے کی براہِ راست نشریات کے دوران جب صدر ٹرمپ سے ٹیکس گوشواروں سے متعلق `نیویارک ٹائمز کی خبر پر سوال کیا گیا تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی سے متعلق اخبار کے اعداد وشمار درست نہیں ہیں ۔یاد رہے کہ نیویارک ٹائمزنے رپورٹ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے بحیثیت صدر اپنے پہلے سال کے دوران صرف ۷۵۰؍ ڈالر ٹیکس دیا تھا۔ ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے، نیویارک ٹائمز اس سے پہلے بھی ڈونالڈ ٹرمپ کے تعلق سے منفی خبریں شائع کر چکا ہے جو کہ انتخابی مہم کے دوران اہم موضوع بن گئے ہیں ۔ پہلے صدارتی مباحثے میں جو بائیڈن نے ٹیکس کے اسی سوال پر ٹرمپ کو گھیرنے کی کوشش کی تھی جو کہ نویارک ٹائمز نے اٹھایا تھا۔
 دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان آخری براہِ راست صدارتی مباحثہ ۲۲؍ اکتوبر کو ریاست ٹینیسی کے شہر نیشوِل میں ہونے والا ہے۔ جوں جوں صدارتی انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے، دونوں امیدواروں نے انتخابی مہم بھی تیز کر دی ہے۔ رواں ہفتے دونوں امیدوار اہم سمجھی جانے والی ریاستوں کے دوروں کے دوران کئی جلسوں سے خطاب کریں گے۔صدر ٹرمپ فلوریڈا، پینسلوانیا اور آئیووا جائیں گے جبکہ جو بائیڈن اوہائیو اور فلوریڈا میں جلسوں سے خطاب کریں گے۔ واضح رہے کہ امریکہ میں عام روایت ہے کہ کوئی بھی صدر اپنی دوسری میعاد کیلئے بھی منتخب ہو جاتا ہے لیکن حالیہ سروے میں ڈونالڈ ٹرمپ کو بائیڈن سے پیچھے بتایا گیا ہے۔ حالانکہ ٹرمپ مسلسل جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK