شہریوں کا کہنا ہے کہ ’مانسرور سے مہاتما پھلے نگر ہوتےہوئے آس بی بی قبرستان‘ تک جانیوالی سڑک کی حالت انتہائی خراب ہے، انتظامیہ کی عدم توجہی کے سبب شہریوں میں غصہ و ناراضگی ہے
EPAPER
Updated: October 16, 2025, 12:26 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
شہریوں کا کہنا ہے کہ ’مانسرور سے مہاتما پھلے نگر ہوتےہوئے آس بی بی قبرستان‘ تک جانیوالی سڑک کی حالت انتہائی خراب ہے، انتظامیہ کی عدم توجہی کے سبب شہریوں میں غصہ و ناراضگی ہے
ریاست کے اہم صنعتی و تجارتی مراکز میں شمار ہونے والا شہر بھیونڈی آج اپنی بدحال سڑکوں کے باعث شہریوں کے لئے دردِ سر بن چکا ہے۔ شہر کی مانسروور سے مہاتما پھُلے نگر ہوتے ہوئے آس بی بی تک جانے والی مرکزی سڑک برسوں سے خستہ حالی کا شکار ہے، جس کی مرمت کےلئے شہری بارہا آواز اٹھا چکے ہیں، مگر انتظامیہ کی بےحسی نے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔گڑھوں سے اٹی اس سڑک پر روزانہ ہزاروں مزدور، طلبہ، خواتین اور تاجر سفر کرتے ہیں۔ جگہ جگہ کھلے گڑھے اور اُکھڑے ڈامر نہ صرف حادثات کا سبب بن رہے ہیں بلکہ شہریوں کی صحت پر بھی منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ دو پہیہ گاڑی سواروں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے — کئی شہریوں نے بتایا کہ مسلسل جھٹکوں سے کمر اور ریڑھ کی تکالیف عام ہو گئی ہیں۔
اسی مسئلے کو پر مہاراشٹر اندھ شرَدھا نرمولن سمیتی، بھیونڈی کے صدر اور معروف سماجی کارکن گیانیشور تریمبکگیر گوساوی نے میونسپل کمشنر کے نام ایک مفصل میمورنڈم پیش کیا ہے۔ اس میں سڑک کی فوری مرمت کا مطالبہ کرتے ہوئے انتباہ دیا گیا ہے کہ اگر۲۱؍ اکتوبر۲۰۲۵ء تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا تو شہری لکشمی پوجن کے دن “کالی دیوالی” منائیں گے ۔یعنی جشن کے بجائے احتجاج ہوگا ۔گوساوی نے کہا کہ ’’’یہ سڑک جو کامتگھر اور مانسروور کو کلیان روڈ سے جوڑتی ہے، کئی برسوں سے خستہ حالی کا شکار ہے۔ ہر مانسون کے بعد صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے۔ مرمت کے نام پر ملبہ ڈال کر خانہ پُری کی جاتی ہے، جو شہریوں کے ساتھ سراسر مذاق ہے۔‘‘شہریوں کا الزام ہے کہ میونسپل انتظامیہ نے دو برس قبل آر سی سی سڑک بنانے کا وعدہ کیا تھا، مگر آج تک صرف کاغذوں میں ہی کام ہوا ہے۔ فنڈز کی کمی کا بہانہ بنا کر ہر بار معاملہ ٹال دیا جاتا ہے۔ میمورنڈم میں واضح کیا گیا ہے کہ ٹیکس دینے کے باوجود سہولت نہ دینے کا انتظامیہ کا یہ رویہ شہریوں کی توہین ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر حکومت شہریوں کو بنیادی سہولتیں نہیں دے سکتی، تو تہوار منانے کا مطلب ہی کیا رہ جاتا ہے؟ “کالی دیوالی” دراصل عوام کی مایوسی اور ناراضی کی علامت ہے۔