Inquilab Logo

شہر کی اولین ہیلی پیڈ والی عالیشان عمارت کیخلاف ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل

Updated: July 05, 2021, 12:41 PM IST | Ajayz Abdul Ghani | Kalyan

ڈیولپرس پر معاشی طور پر کمزور طبقات کے حقوق سلب کرنے کا الزام،کے ڈی ایم سی کے اعلیٰ افسران بھی مشکل میں پڑ سکتے ہیں

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

 محکمہ شہری منصوبہ بندی کے منظور شدہ پلان کے بجائے من مانے طر یقے سے تعمیر کی گئی کثیر منزلہ عمارت کے  خلاف ہائی کورٹ میں عر ضداشت داخل کی گئی ہے۔ شکایت کنندہ کے مطابق بلڈر نے ار بن لینڈ سیلنگ اینڈ ریگولیشن ایکٹ (یو ایل سی) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معاشی طور پر کمزور طبقات کیلئے مکانات کی تعمیر نہیں کی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سگے بھائی نے اپنے بلڈر بھائی کے خلاف ہائی کورٹ کا در وازہ کھٹکھٹایا ہے۔  دوسری جانب جان بوجھ کر بلڈر کے خلاف کارروائی نہ کر نے کی پاداش میں کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن( کے ڈی ایم سی) کے اعلیٰ افسران بھی مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔   کلیان مغرب کے گاندھاری علاقہ میں شہر کی اولین ہیلی پیڈ والی’ موہن الٹیزا‘نامی کثیر منزلہ عمارت تنازع کا شکار ہو گئی ہے۔ موہن گروپ کے چیئر مین جتیندر لال چندا نی کے بھائی مہیش چندانی نے ۲۶؍ اگست ۲۰۲۰ءکو آر ٹی آئی کے ذریعہ محکمہ شہری منصوبہ بندی سے’ موہن الٹیزا ‘سے متعلق دستاویزات حاصل کئے تھے۔ دستاویزات کے مطابق بلڈنگ کی تعمیر میں کے ڈی ایم سی کے اعلیٰ افسران کی ملی بھگت سے فلیٹ خر یدنے والوں کیساتھ  فریب دہی کی گئی نیز یو ایل سی ایکٹ کی صریح خلاف ور زی کرتے ہوئے معاشی طور پر کمزور طبقات کیلئے عمارت میں ایک بھی فلیٹ ریزو نہیں کیا گیا ہے۔کے ڈی ایم سی اور فلیٹ مالکان کے ساتھ ہو نے والی دھوکہ دہی کیخلاف مہیش چندانی نے ہائی کورٹ میں ایک  پیٹشن داخل کی ہے۔  اس ضمن میں مہیش چندا نی نے بتایا کہ موہن گروپ نے بلڈ نگ کی تعمیر کرتے وقت محکمہ ٹاؤن پلاننگ کے اصولوں کی دھجیاں اڑائی ہیں اور اس کام کیلئے کے ڈی ایم سی کے اعلیٰ افسرا ن کو ۲؍ کروڑ روپے کی رشوت بھی دی ہے۔ بلڈر جتیندر لال چندا نی نے عمارت کی تعمیر میں اصول وضوابط کو در کنار کرتے ہوئے ڈھائی لاکھ مر بع اسکوائر میٹر پر غیر قانونی تعمیرات کی ہے۔ ہر فلیٹ مالک کو ۴۰؍ مر بع اسکوائر میٹر کا ایریا زیادہ فر وخت کیا گیا ہے نیز ۵؍ فیصد فلیٹ سر کار کے سپرد بھی نہیں کئے گئے ۔ عیاں رہے کہ موہن الٹیزا ‘ ۲۸۔ ۲۸؍ منزلہ  ۳؍ عمارتیں ہیں جن میں  ۳۵۰؍ فلیٹس   ہیںاور ٹیرس پر ہیلی پیڈ بھی بنایا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK