Inquilab Logo

جموں کشمیر میں وزیراعظم کے بلند بانگ دعوے، کانگریس کا تلخ سوال

Updated: April 12, 2024, 11:46 PM IST | Agency | Jammu And Kashmir

دہائیوں بعد دہشت گردی، علاحدگی پسندی، پتھر اؤاور سرحد پار سے حملوں  کے خوفخوف کے بغیر الیکشن ہورہاہے، یہ اب جموں کشمیر کے انتخابی موضوع نہیں رہ گئے: مودی وزیراعظم جموں کشمیر میں جمہوریت کی معطلی پر جواب دیں، یہ بتائیں کہ اسمبلی انتخابات کب منعقد ہوں گے، وہ ترقی کہاں ہے جس کا عوام سے وعدہ کیاگیاتھا: جے رام رمیش

Women BJP workers present at Modi`s rally in Udhampur look excited. Photo: INN
اُدھم پور میں مودی کی ریلی کے موقع پر وہاں موجود بی جےپی کی خاتون کارکن پرجوش نظر آرہی ہیں۔ تصویر : آئی این این

 وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں  میں   لوک سبھا کی انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ دہائیوں بعد جموں کشمیر میں ایسے ماحول میں الیکشن منعقد ہورہے ہیں جب دہشت گردی،  علاحدگی پسند،  پتھراؤ اور سرحد پار سے حملوں کا کوئی خوف نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اب جموں کشمیر کیلئےانتخابی موضوع  نہیں رہ گئے۔اس  کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت  کے ۴؍ سال سے کئے جارہے اس وعدے کو دہرایا کہ  جلدہی  جموں کشمیر کا ریاستی درجہ جلد بحال کرکے  اسمبلی الیکشن انتخابات منعقد کرئے جائیں گے۔ 
 انہوں نے اپویشن پارٹیوں بالخصوص کانگریس کو چیلنج کیا کہ وہ دفعہ۳۷۰؍ واپس لانے کا اعلان کرکے دکھائے۔  عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کو بھی نشانہ بناتے ہوئے مودی نے کہا کہ  جموں  کشمیر کو سب سے زیادہ نقصان ’’خاندانی راج‘‘ سے ہوا ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: ’’کانگریس قرض معاف کریگی ، ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دیگی ‘‘

جمعہ کو  اُدھم پور میں ایک بڑی انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران 
انہوں نے کہاکہ ’’ `میں اپوزیشن جماعتوں بالخصوص کانگریس کو  چیلنج کرتا ہوں کہ وہ دفعہ۳۷۰؍ کو واپس لانے کا اعلان کرے، اگر وہ ایسا کریں گے تو ملک کے لوگ ان کی طرف پلٹ کر بھی  نہیں دیکھیں گے۔‘‘وزیراعظم نے الزام لگایا کہ ’’جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے  اس کے اور ملک کے دوسرے حصوں کے درمیان دفعہ۳۷۰؍ کو ایک رکاوٹ کے طور پر کھڑا کیا تھا، یہاں کی سیاسی جماعتیں جموں کشمیر کو پرانے دنوں میں ہی لے جانا چاہتی ہیں جب ان کیلئےسیاست اور الیکشن کا مطلب پارٹی اور خاندان ہوتا  تھا لیکن مودی نے اس رکاوٹ کو دور کر دیا ہے۔‘‘ انہوں  نے جموں کشمیر میں سب کچھ نارمل ہوجانے کا  دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’’  `جموں کشمیر کو دہشت گردی، علاحد گی پسندی اور پتھر بازی سے نجات مل گئی ہے اور اب یہاں کے نوجوان اس لعنت کی طرف مائل نہیں ہو رہے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ سال۲۰۱۴ء کے بعد سے دہشت گردی اور علاحدگی پسندی انتخابی موضوع نہیں رہ گئے۔ویزر اعظم نےکہا کہ’’ ترقی یافتہ ہندوستان کے لئے ترقی یافتہ جموںکشمیر بنانا مودی کی گارنٹی ہے۔‘‘    اس کے  ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ جموں کشمیر بدل رہاہے اور یہاں  ترقی ہورہی ہے۔ انہوں نے  خطے کو پوری طرح بدل دینے کا وعدہ  بھی کیا۔

 اُدھم پور کی ریلی میں  وزیراعظم  نریندر مودی کے بلند بانگ دعوؤں پر کانگریس کے ترجمان  جے رام رمیش نے جمعہ کو ہی یہ  چبھتا ہوا تلخ سوال کیا کہ جموں کشمیر میں  وزیراعظم اسمبلی الیکشن کب منعقد کروائیں گے؟ انہوں  نے مذکورہ پوسٹ میں الزام لگایا کہ مودی حکومت نے سابقہ ریاست پراپنا اقتدار جمائے  رکھنے کیلئے  صدر راج نافذ کررکھا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ ’’جموں کشمیر میں جمہوریت کو معطل کئے جانے پر وزیراعظم جواب دیں۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کہ  ۲۰۱۸ء میں   بی  جے پی نے  محبوبہ مفتی سرکار سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی تب سے ’’سیکوریٹی کی ابتر ہوتی صورتحال‘‘ کے جواز کے ساتھ یہ  علاقہ بی جےپی کے زیر اقتدار ہے۔  انہوں نے الزام لگایا کہ’’جموں کشمیر کے تب سے منتخب حکومت سے محروم ہیں۔ راجیہ سبھا میں ریاست کی ۴؍ سیٹیں بھی خالی پڑی ہیںکیوں کہ اسمبلی الیکشن ہی نہیں ہورہے ہیں۔ انہوں  نے مودی سرکار کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ سپریم کورٹ کو مداخلت کرنی پڑی اور جموں کشمیر اسمبلی کیلئے الیکشن منعقد کرنے کی ستمبر ۲۰۲۴ء تک ڈیڈ لائن دینی پڑی۔  انہوں نے سوال کیا کہ ’’اب تک مودی حکومت نےا لیکشن کیوں نہیں ہونے دیا؟ کیا وہ عوام کے فیصلے سے خوفزدہ ہیں؟وہ کب تک ایک ایسی ریاست  میں  اقتدار   سے چمٹے رہیں گے جہاں کے لوگوں نے کبھی بھی انہیں  اپنے لیڈر کے طور پر منتخب ہی نہیں کیا؟‘‘
 کانگریس کے جموں کشمیر انچارج بھارت سولنکی نے  بھی کہاکہ ’’بی جے پی نے۲۰۱۴ء میں عوام سے جتنے بھی وعدے کئے تھے انہیں پورا نہیں کیا۔‘‘انہوں نے کہاکہ ’’آج پھر سے  بی جےپی نئے وعدئے کر رہی ہیں ۔‘‘ سولنکی نے یاد دلایا کہ   مودی نے ۲۰۱۴ء میں  وعدہ کیاتھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو کسانوں کی آمدنی دوگنی کریں گے، مہنگائی ۵۰؍دن میں ختم ہوگی ، کالا دھن جو باہر چلا گیا اس کو واپس لے آئیں گے لیکن یہ سبھی وعدئے کاغذوں تک محدود رہے ۔کانگریس انچارج نے کہاکہ بی جےپی  نے لوگوں کوگمراہ کیا اور آج یہ پھر سے جھوٹے وعد ے کرکے  عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وقت آچکا ہے کہ لوگ لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی کی غلط پالیسیوں اور جھوٹے وعدوں کا جواب دیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK