Inquilab Logo

جمعیۃ علمائے ہندکے دونوں گروہوں کو ایک کرنے کی سمت پیش رفت

Updated: July 24, 2022, 9:43 AM IST | new Delhi

محمود مدنی گروپ کے قومی اجلاس میں مصالحتی عمل کے تعلق سے تجویز منظور، گفتگو اور لائحہ عمل کیلئے محمود مدنی کو مکمل اختیارتفویض کیا گیا

Mahmood Madani, head of a group of Jamiat (file photo)
جمعیۃ کے ایک گروپ کے سربراہ محمود مدنی( فائل فوٹو)

جمعیۃ علماء ہند کا دوروزہ قومی اجلاس مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیۃ علماء ہند کے زیر صدارت مفتی کفایت اللہ ہال میں منعقدہوا۔ اجلاس میں خاص طور سے جمعیۃ میں جاری مصالحتی عمل سے متعلق طویل مباحثے کے بعد متفقہ طور سے تجویز منظور ہوئی کہ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ حالیہ مصالحتی عمل کو بنظر استحسان دیکھتی ہے اور اس کو جاری رکھنے پر اتفاق کرتی ہے اور اس عمل کو آگے بڑھانے کیلئے  صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کو دستور کے مطابق کسی مناسب حل کیلئے گفتگو کا اختیار دیتی ہے،علاوہ ازیں مصالحتی کوششوں کو تقویت دینے اور تکمیل تک پہنچانے کیلئے جملہ اراکین عاملہ ،مدعوئین خصوصی، صوبائی صدور اورنظمائے اعلیٰ کی طرف سے اپنے اپنے عہدوں اور رکنیت سے ، صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی کی خدمت میں استعفیٰ پیش کرنے کی تجویز بھی منظور کی گئی۔ 
 واضح رہے کہ کچھ عرصہ پہلے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے دونوں جمعیۃ کو متحد کرنے کی پیش کش کی تھی۔  اس موقع پر اپنے صدارتی کلمات میں صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا محمود مدنی نے ملک کے موجودہ حالات پر فکر مندی کا اظہار کیا اور کہا کہ حالات کو بہتر کرنے کیلئے  ہر طرح کی کوشش کی ضرورت ہے ، جمعیۃ علماء ہند اس سلسلے میں آئینی ، سماجی جد وجہد کے علاوہ بین المذاہب ہم آہنگی پروگرام کا انعقاد کررہی ہے ، نیز انسداد ہیٹ کرائم کیلئے باضابطہ ایک شعبہ قائم کیا  گیاہے لیکن اس کے ساتھ یہ انتہائی اہم ہے کہ ملک کے ارباب اقتدار کس طرح کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ،اس کو درست کئے بغیر حالات کی بہتری بہت مشکل ہے ۔
 مولانا محمودمدنی نے اس موقع پر پسماندہ طبقات کے مسائل حل کرنے کی کوششوں کو وقت کی بڑی ضرورت قرار دیا ۔فرقہ وارانہ حالات پر مجلس عاملہ نے منظور کردہ تجویز میں کہا کہ منافرت انگیزی، مذہبی عناد اور مذہبی ییشوائوں کی توہین کو جس طرح سیاسی لیڈروں ، مذہبی رہنمائوں اور میڈیا کے ذریعہ فروغ دیا جارہا ہے ، وہ ملک کیلئے بہت ہی زیادہ نقصان دہ اور قومی و بین الاقوامی سطح پر شدید بدنامی کا باعث ہے۔ بالخصوص برسر اقتدار جماعت اور اس سے وابستہ سیاسی رہنمائوں ، یہاں تک کہ اراکین پارلیمان اور اراکین اسمبلی کے تحقیر آمیز بیانات پر فو ری طور پر روک لگایا جانا ضروری ہے ، کیونکہ وہ سماج کے بہت بڑے حصے کو متاثر کرتے ہیں ۔ یاد رہے کہ ۲۰۰۸ء میں جمعیۃ  علمائے ہند دو حصوں( ارشدمدنی اور محمود مدنی گروپ) میں تقسیم ہو گئی تھی۔ 
  مذکورہ پروگرام میں جمعیۃ علماء ہند کے تحت چل رہے عدالتی کارروائیوں کی جائزہ   رپورٹ مولانا نیاز احمد فاروقی (ایڈوکیٹ) نے پیش کی۔ سابقہ کارروائی کی خواندگی جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK