Updated: June 06, 2025, 7:37 PM IST
| Washington
رٹگرز کی رپورٹ میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح امریکہ میں ہندوتوا گروپس، ہندو قوم پرستی اور اسلاموفوبیا کو فروغ دیتے ہیں، تاریخ کو سفید کرنے کی کوشش کرتے ہیں، شہری حقوق کی مخالفت کرتے ہیں، ذات پات کے استحقاق کو تحفظ دیتے ہیں، تنقید کو "ہندوفوبیا" کے طور پر پیش کرتے ہیں، امریکی ثقافتی جنگوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، سیاستدانوں پر لابنگ کرتے ہیں اور امریکی خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
ایک نئی رپورٹ میں امریکہ میں سرگرم ہندوتوا گروپس کو خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے تعلق سے خبردار کیا گیا ہے اور زور دیا گیا ہے کہ ہندوستان سے تعلق رکھنے والے انتہائی دائیں بازو کے گروپس کو لگام ڈالنے کی ضرورت ہے۔ امریکی ریاست نیو جرسی کے رٹگرز لاء اسکول کے ذریعہ تیار کردہ، ۶۸ صفحات پر مشتمل ایک دستاویزی رپورٹ بعنوان "امریکہ میں ہندوتوا: مساوات اور مذہبی تکثیریت کیلئے خطرہ" کے مصنفین نے بتایا کہ ہندوتوا گروپس ملک میں زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور نفرت پھیلا رہے ہیں، ساتھ ہی امریکیوں کے خلاف بالادستی کے خیالات اور امتیازی سلوک کو فروغ دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ہندوتوا، عالمی سطح پر سرگرم ایک انتہائی دائیں بازو کا سیاسی نظریہ ہے جو ہندو بالادستی پر مبنی ہے۔ ہندوستان میں، ہندو قوم پرست ایک نسلی قوم پرستی کو فروغ دیتے ہیں جو ایک ہندو قوم کا تصور پیش کرتا ہے اور مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کو کنارے لگانے کی کوشش کرتا ہے۔ ہندوتوا، ہندو مذہب سے مختلف ہے، حالانکہ ہندوتوا حامی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ تمام ہندوؤں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ نے آئی سی سی کے ججوں پر اسرائیل کے خلاف تحقیقات پر پابندیاں عائد کر دیں
رٹگرز کی رپورٹ اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح انتہائی دائیں بازو کے ہندو گروپس نے نام نہاد "دہشت گردی کے خلاف جنگ" سے پیدا ہونے والے مسلم مخالف عوامی بیانیہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نسلی قوم پرست ایجنڈے مقبولیت میں اضافہ کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنے بیانات کو اس مرکزی دھارے کے بیانیے، جو دنیا بھر کے مسلمان ممکنہ طور پر دہشت گرد اور پرتشدد ہیں، ہندوتوا تنظیمیں دیگر مسلم مخالف دائیں بازو کے گروہوں کے ساتھ شامل ہو جاتی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ میں مختلف ہندوتوا گروپس، دو مخصوص مقاصد کو آگے بڑھاتے ہیں: مسلمانوں کو مشکوک بیرونی افراد کے طور پر پیش کرنا اور تعلیمی آزادی کو روکنا۔
امریکی تنوع کو کمزور کرنے کی کوششیں
رٹگرز کی رپورٹ میں ۲۰۲۲ء کی ایک تصویر کو بھی اجاگر کیا گیا ہے جس میں نیو جرسی کے ایک شہر میں ایک بلڈوزر کو ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے عسکری راہب یوگی آدتیہ ناتھ کی تصاویر سے سجایا گیا تھا۔ ہندوستان میں بلڈوزر، مسلمانوں پر ظلم و ستم کے علامتی نشان بن چکے ہیں، کیونکہ کئی ہندوستانی ریاستوں میں حکام کی جانب سے عدالتی احکامات کے باوجود مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے، جس کی انتہائی دائیں بازو کے ہندوتوا گروہ اور ان کے اتحادی میڈیا کی طرف سے تعریف کی جاتی ہے۔
رپورٹ میں امریکی ہندوتوا گروہوں کے ڈھانچے اور آپریشن کا جائزہ لیتی ہے، جو اس کے مطابق عام امریکیوں کی ہندوستان اور ہندو انتہا پسندی سے ناواقفیت کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ رپورٹ میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح امریکہ میں ہندوتوا گروپس ہندو قوم پرستی، اسلاموفوبیا کو فروغ دیتے ہیں، تاریخ کو سفید کرنے کی کوشش کرتے ہیں، شہری حقوق کی مخالفت کرتے ہیں، ذات پات کے استحقاق کو تحفظ دیتے ہیں، تنقید کو "ہندوفوبیا" کے طور پر پیش کرتے ہیں، امریکی ثقافتی جنگوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، سیاستدانوں پر لابنگ کرتے ہیں اور امریکی خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: "کیئر" کا امریکہ پر زور: مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے پر ہندوستان کو "تشویشناک ملک" قرار دیا جائے
رپورٹ کے مطابق، ہندوتوا کے حامی، امریکہ میں اپنے نظریے سے اختلاف کرنے والے ہند نژاد امریکیوں اور دیگر افراد کی آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہندوستان کی ہندو قوم پرست سیاسی جماعتوں کی حمایت میں نقصان دہ پالیسیوں کو فروغ دیتے ہیں اور جنوبی ایشیاء کی متنوع، کثیر مذہبی تاریخ کے بارے میں معلومات کو کنٹرول کرتے ہیں۔ رپورٹ کا کہنا ہے، "ایسا کرتے ہوئے، ہندوتوا کے حامی امریکی تنوع کو کمزور کرتے ہیں اور امریکی معاشرے میں مسلمانوں، سکھوں اور دیگر اقلیتی طبقات کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں۔"
ہندوتوا گروپس پر پابندیوں کا مطالبہ
رپورٹ میں امریکہ میں ہندوتوا کے بڑھتے خطرات سے خبردار کیا گیا ہے اور ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیاستدانوں اور سول سوسائٹی گروپس کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ملک میں سرگرم ہندو قوم پرست گروپس کے ساتھ شراکت داری ختم کریں۔ اس رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ وفاقی حکام کو یقینی بنانا چاہئے کہ وہ امریکی گروپ، جو ہندوستان کی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور اس کی ملحقہ تنظیموں کے پراکسی کے طور پر کام کرتے ہیں، فارین ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں۔ واضح رہے کہ ۱۹۲۵ء میں قائم کی گئی آر ایس ایس، ہٹلر کے جرمنی کے نازی ازم سے متاثر، عسکری اور رضاکار نیم فوجی تنظیم ہے اور ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا نظریاتی سرچشمہ ہے۔ یہ گروپ فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑکانے اور اقلیتوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو فروغ دینے، خاص طور پر ہندوستان اور بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کے خلاف، میں بھاری طور پر ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ کی ۱۲ ممالک پر مکمل سفری پابندی، دیگر ۷ ممالک پر جزوی پابندیاں عائد، ۹ جون سے نفاذ
رپورٹ کے مصنفین مزید تجویز کرتے ہیں کہ امریکہ میں مقیم ہندو قوم پرست گروپس، خاص طور پر وہ جو خیراتی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ ہیں، کو اپنے غیر ملکی مالیاتی تعلقات،بشمول غیر ملکی ذرائع سے حاصل ہونے والی مادی امداد، غیر ملکی ممالک کو بھیجے جانے والے مالی وسائل اور غیر ملکی حکومتوں سے تعلقات، کے سلسلے میں مکمل شفافیت اختیار کرنی چاہئے۔ رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکی حکومت "ان افراد پر پابندیاں عائد کرے یا انہیں امریکہ میں داخلے سے روکے" جو ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کی سہولت فراہم کرتے ہیں یا مادی حمایت فراہم کرتے ہیں۔ رپورٹ میں یونیورسٹیوں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ ہندوتوا سے متاثرہ امتیازی سلوک کے بارے میں جانیں اور عملے اور طلبہ کو ذات پات اور مذہب پر مبنی تعصب سے بچائیں۔