Inquilab Logo

شہریت ترمیمی قانون کیخلاف چالیس گاؤں میں خواتین کا شاندار احتجاج

Updated: January 29, 2020, 11:18 AM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon

’ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے‘ اور ’انقلاب زندہ باد‘ کے نعروں سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔ مالیگاؤں اور دھولیہ کے نمائندوں کی بھی شرکت، میمورنڈم بھی دیا گیا

چالیس گاؤں میں یہ خواتین کا پہلا احتجاجی جلسہ تھا۔ تصویر : انقلاب
چالیس گاؤں میں یہ خواتین کا پہلا احتجاجی جلسہ تھا۔ تصویر : انقلاب

 چالیس گاؤں : این آر سی کا سب سے زیادہ اثرخواتین پر ہی ہوگا۔کسی بھی مذہب کی خواتین اس سے بچ نہیں سکتیں کیونکہ خواتین کے نام شادی سے قبل اپنے والد کے اور شادی کے بعد شوہر کے نام سے جڑے ہوتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دو ناموں کے فرق کی وجہ سے ہمیں ڈٹینشن کیمپ بھیج دیا جائے گا۔آسام میں کے ڈٹینشن کیمپوں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہیں، اسلئے ہر احتجاج میں خواتین کو شامل ہونا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار ’دستور ہند بچاؤ کمیٹی، مالیگاؤں‘ کی خاتون لیڈر شان ہند نہال احمد نے یہاں پر منعقد ہوئے خواتین کے احتجاجی جلسے میں کیا ۔
 چالیس گاؤں شہر کے ملی و سماجی کارکنوں کی مشترکی کوششوں سے میونسپل منگل کاریالیہ میں  منگل کی صبح ۱۰؍ بجے سے شام ۵؍ بجے تک این آر سی،سی اے اے اور این پی آر کے خلاف خواتین کے احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔اپنے کلیدی خطاب میں شان ہند نے ملک کے موجودہ حالات کا احاطہ کرتے ہوئےکہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی باری نہیں آئے گی اور وہ گمراہ ہوکر سی اے اے اور این آر سی کی حمایت میں ریلی نکال رہی ہیں، وہ خام خیالی میں مبتلا ہیں۔ ابھی باری مسلمانوں کی آئی ہے لیکن  آئندہ باری آپ لوگوں کی ہوگی۔آخر میں ہندوؤں کو بھی اونچی اورنچلی ذات کے نام پر نشانہ بنایا جائے گا۔
 یاد رہے کہ چالیس گاؤں میں این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف خواتین کا یہ پہلا احتجاجی جلسہ تھا ۔ اس جلسہ عام سے ڈاکٹر عرشین (دھولیہ ) اور ڈاکٹر نفیسہ جاوید نے بھی خطاب کیا۔ نظامت کے فرائض عالمہ آفرین بی انور شیخ نے کی۔ جلسے کے آخر میں تحصیلدار امول مورے کے نمائندے کے طور پر نائب تحصیلدار وشال سوناونے کو میمورنڈم  دیا گیا ۔ اس جلسے میں شریک خواتین  میں زبردست جوش و خروش پایا جارہا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK