عدالت سے آبی درخت کاٹنے کی اجازت ملنے کے بعد بی ایم سی نے سروے شروع کیا۔ ماحولیات پر منفی اثرات کو نظر انداز کرنے سے عوام ناراض۔
کاندیولی میں احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر:انقلاب، ستیج شندے
بامبے ہائی کورٹ سے ۴۵؍ ہزار مینگرو کاٹنے کی اجازت ملنے کے تقریباً ایک ہفتے بعد بی ایم سی نے ورسوا سے دہیسرکے درمیان بریج تعمیر کرنے کیلئے سروے شروع کردیا ہے جس کے خلاف سماجی رضاکاروں اور شہریوں نے اتوار کی دوپہر پُرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرہ ماحولیات کیلئے کام کرنے والی سماجی رضاکار نتاشہ پریرا کی سرپرستی میں کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے بڑی تعداد میں آبی درخت کاٹے جانے سے ماحولیات پر پڑنے والے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے ورسوا سے دہیسر کے درمیان بریج کی تعمیر کیلئے کاندیولی میں واقع ترزون پوائنٹ پر ۴۵؍ ہزار آبی درخت کاٹنے کی اجازت دے دی ہے۔
یادرہےکہ عدالت کےاس فیصلے کے بعد ہی سے سوشل میڈیا پر بہت سے افراد نے ماحولیات پر اس کے منفی اثرات کو نظر انداز کئےجانے کے اس فیصلے پر شدید تنقیدیں کی ہیں اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہےکہ اتوار کو ہی مہاراشٹر کے سابق وزیر ماحولیات آدتیہ ٹھاکرے نے سوشل میڈیا پر حکومت کے ذریعہ ترقیاتی کاموں کے نام پر ماحولیات کو نقصان پہنچانے والے کام کرنے پر شدید تنقیدیں کی تھیں۔
پروجیکٹ کیا ہے
واضح رہے کہ فی الوقت مڈھ سے ورسوا کے درمیان آمدورفت کیلئے تقریباً ۹۰؍ منٹ درکار ہوتے ہیں اور ان دونوں مقامات کے درمیان کا فاصلہ تقریباً ۲۰؍ کلو میٹر ہے۔
بی ایم سی ورسوا کی کھاڑی پر ایک بریج تعمیر کرنا چاہتی ہے جو تقریباً ۲ء۶؍ کلو میٹر طویل ہوگا اور اس سے ان دونوں علاقوں کے درمیان محض ۱۰؍ منٹ میں سفر کیا جاسکے گا۔
اس بریج کی تعمیر کیلئے ۲؍ ہزار ۳۸۵؍ کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔بی ایم سی نے فی الحال یہاں سروے اور مٹی کی جانچ کا کام شروع کردیا ہے اور اگر سب کچھ ٹھیک طرح سے جاری رہا تو ۲؍ مہینوں میں اس کی تعمیر کا کام شروع ہوجائے گا۔