• Mon, 22 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

احمد آباد حادثے سے انڈیگو بحران تک:ہندوستانی ایوی ایشن شعبے کیلئے۲۰۲۵ء چیلنجوں سے بھرا سال رہا

Updated: December 22, 2025, 1:44 PM IST | Agency | New Delhi

ہندوستانی ایوی ایشن کا شعبہ سال۲۰۲۵ء  میں بہت سے مشکلات سے دوچار رہا۔ امسال جہاں ایئر انڈیا کے طیارہ حادثے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا، وہیں آخری مہینے میں انڈیگو بحران لاکھوں مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث بنا اور اس نے ایئر لائنز پر ان کے اعتماد کو کمزور کیا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این
ہندوستانی ایوی ایشن کا شعبہ سال۲۰۲۵ء  میں بہت سے مشکلات سے دوچار رہا۔ امسال جہاں ایئر انڈیا کے طیارہ حادثے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا، وہیں آخری مہینے میں انڈیگو بحران لاکھوں مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث بنا اور اس نے ایئر لائنز پر ان کے اعتماد کو کمزور کیا۔ ایوی ایشن کے شعبے کے لیے مارچ تک سب کچھ بہت اچھا چل رہا تھا۔ سال کے پہلے تین مہینوں میں مسافروں کی تعداد۱۰ء۳۵؍ فیصد اضافے کے ساتھ۴ء۳۲؍کروڑ تک پہنچ گئی تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ گرمی کی چھٹیوں کے دوران پہلی بار ماہانہ مسافروں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔ اس کے بعد۲۲؍ اپریل کو پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ ہوا اور لوگوں نے جموں کشمیر کے ٹکٹ منسوخ کرنا شروع کر دیے۔ مئی کے شروع میں ہندوستان نے پاکستان اورمقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے، جس کے بعد سرحد پر کشیدگی شروع ہوگئی۔ پاکستان نے ہندوستانی ایئر لائنز کے لیے اور ہندوستان نے پاکستانی ایئر لائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں جو اب تک برقرار ہیں ۔ اس کا اثر ہندوستانی ایوی ایشن پر پڑنا شروع ہوا۔ کئی روٹس پر پروازیں منسوخ کرنی پڑیں اور بین الاقوامی روٹس پر متبادل راستوں کے باعث سفر کا وقت اور لاگت بڑھ گئی۔ مزید برآں، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے سبب پہلے سے مالی مشکلات کا شکار ایئر لائنز کی حالت مزیدخراب ہوگئی۔ مئی میں فضائی مسافروں کی تعداد میں سالانہ محض۱ء۸۹؍ فیصد اضافہ ہوا، جبکہ ماہانہ بنیادوں پر مسلسل دوسری بار گراوٹ درج کی گئی۔ 
۱۲؍ جون کو اس وقت ملک کو ایوی ایشن کی تاریخ کے بدترین حادثات میں سے ایک کا سامنا کرنا پڑا جب ایئر انڈیا کی پرواز نمبر۱۷۱؍ نے گجرات کے احمد آباد ایئرپورٹ سے۲۳۰؍ مسافروں اور عملے  کے ۱۲؍ اراکین کے ساتھ لندن کے گیٹوک ایئرپورٹ کے لیے اڑان بھری تھی۔ ٹیک آف کے فوراً بعد طیارہ مطلوبہ بلندی حاصل کرنے میں ناکام رہا اور بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکراگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ آگ کے گولے میں تبدیل ہوگیا۔ یہ کسی کرشمہ سے کم نہیں تھاکہ وشواس کمار رمیش نامی مسافر معمولی زخموں کے ساتھ ملبے سے باہر نکلنے میں کامیاب رہا، جبکہ طیارے میں سوار باقی تمام۲۴۱؍ کی موت ہوگئی۔ زمین پر موجود۱۹؍ افراد بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ۶۷؍ افراد شدید زخمی ہوئے۔ اس حادثے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ 
اس دوران نئے ہوائی اڈے، ٹرمینل اور پروازیں شامل ہوتی رہیں۔ نوی ممبئی میں ایک بڑے ایئرپورٹ اور مدھیہ پردیش کے ستنا اور دتیا میں چھوٹے ہوائی اڈوں کا افتتاح ہوا۔ پٹنہ اور گوہاٹی ایئرپورٹس کو نئے ٹرمینل ملے اور بہار کے پورنیا سے پروازیں شروع ہوئیں۔ نوی ممبئی ایئرپورٹ سے۲۵؍ دسمبر سے کمرشل پروازیں شروع ہوں گی۔ ڈی جی سی اے نے یکم نومبر سے فلائٹ ڈیوٹی کے نئے قوانین نافذ کیے جس کے تحت پائلٹوں کے لیے ہفتہ وار تعطیل کے علاوہ۴۸؍گھنٹے کا آرام لازمی قرار دیا گیا۔ نائٹ ڈیوٹی کی تعریف بدل کر رات۱۲؍ بجے سے صبح۶؍ بجے تک کی گئی اور ایک نائٹ ڈیوٹی میں زیادہ سے زیادہ دو لینڈنگز کی حد طے کی گئی۔ ان شرائط کو پورا کرنے کیلئے مزید پائلٹوں کی ضرورت تھی ۔
اسی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں۶۰؍ فیصد سے زیادہ حصہ رکھنے والی انڈیگو نے نومبر میں ۱۲۰۰؍ سے زائد پروازیں منسوخ کیں اور تاخیر کے واقعات بڑھ گئے۔ دسمبر کے آغاز تک صورتحال مزید خراب ہوگئی اور۳؍ دسمبر سے بڑی تعداد میں پروازیں منسوخ ہونا شروع ہوئیں۔ سب سے برا حال۵؍دسمبر کو تھا جب ایئر لائن نے۱۵۰۰؍ سے زیادہ پروازیں منسوخ کیں۔ دسمبر کے پہلے ہفتے میں ہزاروں پروازوں کی منسوخی سے لاکھوں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ہوائی اڈوں پر مسافروں کا غصہ پھوٹ پڑا ۔ انڈیگو نے اس پورے بحران کے لیے تکنیکی وجوہات اور نئے قوانین کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ حکومت نے معاملے کی جانچ کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ 
انڈیگو کے اس بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر قومی جہاز کمپنیوں نےاپنی خدمات میں تیزی سے اضافہ کیا ۔ اس میں سب نمایاں کردار اسپائس جیٹ کا رہاجس نے انڈیگو کی پروازوں کے رد ہونے کے بعد اپنی ۱۵۰؍ سے بھی زیادہ نئی پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ اسپائس جیٹ نے ایک اور اعلان بھی کیا جس کے مطابق اُس نے یہ سین ڈیاگو کی کمپنی نیٹیلس(این اے ٹی آئی ایل یو ایس)کمپنی کے ساتھ ۱۰۰؍ نئے جہاز خریدنے کا معاہدہ کیا ہے ۔مختصراً یہ کہ کچھ نا خوشگوار واقعات اور پریشان کن حالات کے باوجود۲۰۲۵ء میں ہندوستانی فضائی شعبے میں کافی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس میں سواریوں کی تعداد میں اضافہ اور نئے شہروں میں چھوٹے ایئر پورٹ اور بڑے شہروں میں وسیع پیمانے کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK