پولیس نے اُناؤ آبروریزی کیس کی متاثرہ ، اس کی بوڑھی ماں اور کانگریس لیڈر یوگیتا بھیانہ کو خاموش احتجاج سے روکا ، زبردستی ہٹایا اور میڈیا سے بات کرنے پر سختی کا مظاہرہ کیا
EPAPER
Updated: December 25, 2025, 12:12 AM IST | New Delhi
پولیس نے اُناؤ آبروریزی کیس کی متاثرہ ، اس کی بوڑھی ماں اور کانگریس لیڈر یوگیتا بھیانہ کو خاموش احتجاج سے روکا ، زبردستی ہٹایا اور میڈیا سے بات کرنے پر سختی کا مظاہرہ کیا
اناؤ آبروریزی کیس کے کلیدی ملزم اور بی جےپی کے سابق رکن اسمبلی کلدیپ سینگر کی عمر قید کو معطل کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد انتظامیہ کی جانب داری نے ایک بار پھر قانون کی حکمرانی اور متاثرین کو انصاف ملنے کی امیدوں پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ عدالت کے فیصلے کے خلاف منگل کو جب متاثرہ، اس کی والدہ اوران کے ساتھ کانگریس کی لیڈر یوگیتا بھیانہ نے انڈیا گیٹ پر پہنچ کر خاموش احتجاج کی کوشش کی تو انہیں پولیس نے جانوروں کی طرح اٹھا کر گاڑیوں میں بھر لیا اور پولیس اسٹیشن لے گئی۔ بدھ کو متاثرہ کی والدہ نے میڈیا سے بات کرنے کی کوشش کی تو سی آر پی ایف کے جوانوں نے بھی بدسلوکی کا مظاہرہ کیا۔
سی آر پی ایف کی بدسلوکی
بدھ کو دہلی میں سیکوریٹی اہلکاروں نے اناؤ آبروریزی کیس کی متاثرہ خاتون اور اس کی والدہ کو میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے متاثرہ کی معمر والدہ کو چلتی بس سے کودنے پر مجبور کر دیا۔یہ واقعہ دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کی قیدکی سزا کو معطل کرنے کے حیرت انگیز فیصلے کے ایک دن بعد پیش آیا۔ سینگر ۲۰۱۷ء کے اس کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔ عدالت نے سینگر کی اپیل پر فیصلے تک کچھ شرائط کے ساتھ اس کی سزا معطل کر دی ہے۔
متاثرہ خاتون اور اس کی والدہ بدھ کو پھر ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں اور منڈی ہاؤس میں میڈیا سے خطاب کرنے کا ارادہ رکھتی تھیں۔ تاہم سی آر پی ایف کی نگرانی میں چلنے والی بس وہاں نہیں رکی۔ ایک سی آر پی ایف افسر کے مطابق منڈی ہاؤس یا انڈیا گیٹ پر احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور حکام کا ارادہ تھا کہ دونوں کو یا تو جنتر منتر لے جایا جائے یا ان کے گھر واپس پہنچایا جائے۔
منگل کو بھی احتجاج سے روکا گیا
اس سے ایک رات پہلے منگل کو متاثرہ خاتون، اس کی والدہ اور سماجی کارکن اور وکیل یوگیتا بھیانا نے انڈیا گیٹ پر احتجاج کیا تھا، جہاں پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔ متاثرہ کی والدہ نے الزام لگایا کہ سیکوریٹی اہلکاروں نے زبردستی انہیں ان کی بیٹی سے الگ کر دیا۔ انہوں نے کہا، ہمیں انصاف نہیں ملا۔ میری بیٹی کو قید کر لیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ہمیں مارنا چاہتے ہیں۔ سی آر پی ایف کے اہلکار لڑکی کو لے گئے اور مجھے سڑک پر اتار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ منڈی ہاؤس احتجاج کیلئے جا رہے تھے، اسی دوران ان کی بیٹی کو لے جایا گیا۔ ویڈیوز میں متاثرہ کی والدہ کو چلتی بس کے دروازے کے قریب کھڑا دیکھا گیاجہاں مبینہ طور پر سی آر پی ایف اہلکار انہیں دھکا دے رہے تھے اور بس سے اترنے کو کہہ رہے تھے۔ بار بار دباؤ ڈالنے کے بعد، انہیں چلتی بس سے کودتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ بس متاثرہ خاتون کو اندر لئے آگے بڑھتی رہی۔ رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ بس میں خواتین سی آر پی ایف اہلکار موجود نہیں تھیں، حالانکہ بس میں متاثرہ اور اس کی والدہ سوار تھیں۔
کیا یہی انصاف ہے: سماجی کارکن
واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سماجی کارکن یوگیتا بھیانا نے متاثرہ خاندان کے ساتھ کئے گئے سلوک پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہی انصاف ہے؟ متاثرہ کی ماں کو سڑک پر پھینک دیا گیا۔ وہ رو رہی ہے اور ہمیں پکار رہی ہے۔ متاثرہ بس میں بالکل اکیلی ہے اور اسے ادھر ادھر لے جایا جا رہا ہے۔ جب صحافیوں نے اتر پردیش کے وزیر او پی راج بھر سے ریپ متاثرہ کو ریڈ گیٹ سے باہر نکالے جانے پر ان کے ردعمل کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے قہقہہ لگایا کہ اس کا گھر اناؤ میں ہے۔
اس بیچ آبروریزی کی متاثرہ لڑکی نے لڑائی جاری رکھتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔