• Wed, 24 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایس آئی آر پر بحث کا مطالبہ نامنظور،یوگی سرکار پر آمریت کاالزام

Updated: December 24, 2025, 12:29 AM IST | Lucknow

اسمبلی میں بی ایل اوز کی اموات کا معاملہ بھی گونجا، اپوزیشن کے سخت دباؤ کے بعد حکومت نے جانچ کی یقین دہانی کرائی اور متاثرہ خاندانوں کو مراعات دینے کابھی اعلان کیا

Opposition protest against Yogi government in the assembly premises (Photo: PTI)
اسمبلی کے احاطے میںیوگی حکومت کے خلاف اپوزیشن کامظاہرہ (تصویر: پی ٹی آئی)

اسمبلی میں منگل کو اپوزیشن کی جانب سے ایس آئی آرپر بحث کرانے کا مطالبہ کیا گیا تاہم حکومت نے اس مطالبے کو یکسر مسترد کر دیا۔ حکومت کا مؤقف تھا کہ ایس آئی آر کا عمل الیکشن کمیشن کی نگرانی میں انجام دیا جا رہا ہے جس پر ریاستی حکومت کا کوئی براہِ راست کنٹرول نہیں ہے، اسلئےایوان میں اس موضوع پر بحث ممکن نہیں ہے۔ اپوزیشن نے حکومت کے اس جواب کو بچکانہ اور غور کئے بغیر مطالبے کو مسترد کرنے کے فیصلے کو آمریت قرار دیا۔ساتھ ہی اسمبلی میں بی ایل اوز کی موت کا بھی معاملہ گونجاجس پر حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ حکومت نے  نہ صرف اس معاملے کی جانچ کی یقین دہانی کرائی بلکہ متاثرین کے خاندانوں کیلئے مراعات اور معاوضے کا بھی اعلان کیا۔
 بی ایل اوز (بوتھ لیول آفیسرز) کی اموات سے متعلق اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر سریش کمار کھنہ نے کہا کہ جن خاندانوں نے اپنے عزیزوں کو کھویا ہے، ان کے غم کو حکومت پوری طرح سمجھتی ہے اور یہ واقعات نہایت افسوسناک ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان اموات کی جانچ کرائی جائے گی تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کن حالات میں یہ سانحات پیش آئے۔سریش کمار کھنہ نے واضح کیا کہ انتخابی عمل سے متعلق امور میں حکومت کا کردار محدود ہوتا ہے۔ ان کے مطابق الیکشن کمیشن اس پورے عمل کا ذمہ دار ادارہ ہے اور حکومت اس کی نمائندہ نہیں ہے، نہ ہی کمیشن پر حکومت کی کوئی براہِ راست نگرانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت انتخابی ڈیوٹی کے دوران تمام سرکاری ملازمین الیکشن کمیشن کے ڈیپوٹیشن پر ہوتے ہیں، اسلئے یہ معاملہ مکمل طور پر کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی سرکاری ملازم کی موت واقع ہوتی ہے تو ریاستی حکومت اپنے قواعد کے مطابق متوفی کے اہلِ خانہ کو تمام جائز مراعات فراہم کرے گی۔ حکومت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے، تاہم انتخابی عمل سے متعلق فیصلے اور ذمہ داریاں الیکشن کمیشن کی ہی ہوں گی۔
 خیال ر ہے کہ کانگریس لیڈر آردھنا مشرا نے رول  ۵۶؍ کے تحت یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا تھا اور ایس آئی آر پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایس آئی آر کے دوران ہلاک ہونے والے بی ایل اوز کے اہلِ خانہ کو ۵۰؍ لاکھ روپےمعاوضہ دیا جائے اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے۔
 کانگریس لیڈر نے کہا کہ مناسب وسائل کی کمی، چھٹی نہ ملنے اور مسلسل فیلڈ ڈیوٹی کی وجہ سے بی ایل او جسمانی اور ذہنی طور پر شدید دباؤ میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ریاست کے کئی اضلاع بشمول مراد آباد، بجنور، لکھنؤ، ہاتھرس، گونڈہ اور دیوریا سمیت دیگر مقامات پر ڈیوٹی کے دوران یا شدید تھکن اور تناؤ کی وجہ سے ملازمین کی موت، ہارٹ اٹیک اور شدید جسمانی نقصان کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان واقعات سے متعلقہ ملازمین کے لواحقین میں گہرا غم و غصہ پایا جاتا ہے، وہیں عام شہریوں میں بھی شدید ناراضگی اور عدم اطمینان ہے۔  ایوان میں کانگریس لیڈر نے کہا کہ انتخابی کاموں کا مسلسل دباؤ بی ایل او کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے، جو تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور حکومت نے بی ایل اوز کی اموات کا نوٹس نہیں لیا جو کہ غلط ہے جبکہ کام کے دباؤ کی وجہ سے اب تک۱۰؍ بی ایل او زکی موت ہو چکی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK