اسے وجود کی لڑائی قراردیا، معاشی پالیسیوں پر تنقید، سوال کیا کہ ’اڈانی کیلئے پیسہ ہے تو کسانوں اور مزدوروں کیلئے کیوںنہیں‘
EPAPER
Updated: April 06, 2023, 9:29 AM IST | new Delhi
اسے وجود کی لڑائی قراردیا، معاشی پالیسیوں پر تنقید، سوال کیا کہ ’اڈانی کیلئے پیسہ ہے تو کسانوں اور مزدوروں کیلئے کیوںنہیں‘
مودی سرکار پر کسانوں اور مزدوروں کی بنیادی ضروریات کو بھی نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بدھ کو رام لیلا میدان میں’’مزدور-کسان سنگھرش ریلی‘‘ میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے شرکت کی۔ آل انڈیا کسان سبھا، سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینس اور آل انڈیا ایگری کلچرورکرس یونین کے بینر تلے ہزاروں کی تعداد میں ملک بھر سے مظاہرین رام لیلا میدان میں اکٹھا ہوئے۔
مظاہرین نے اس احتجاج کو اپنے وجود کے بقا کی لڑائی قراردیتے ہوئے الزام لگایا کہ مودی سرکار کی پالیسیوں کی بنا پر زندہ رہنا بھی مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے مہنگائی سے راحت کا مطالبہ کرتے ہوئے ایم ایس پی اور مزدوروں کیلئے کم ازکم ۲۶؍ ہزار روپے کی ماہانہ آمدنی کی ضمانت کا مطالبہ کیا۔اس کے ساتھ ہی قرض سے راحت اور ۶۰؍ سال سے زائد عمر کے تمام کسانوں کیلئے پنشن کی مانگ بھی ان کے مطالبات میں شامل ہے۔
ریلی کے دوران مقررین نے بتایا کہ وہ لاکھوں دیہاتوں میں کسانوں اور مزدوروں سے ملاقات کرنے کےبعد دہلی پہنچے ہیں۔ مظاہر میں شامل ایک شخص نے نیوز کلک سے گفتگو کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ کم وبیش ۳۷؍ یومیہ مزدور ہر مہینے خود کشی پر مجبور ہورہے ہیں۔ انہوں نےزور دے کر کہا کہ یہ تکلیف پورے ملک کے کسانوں کی ہے، ہم سب کا درد ایک جیساہے۔ ہم نے ۵؍ ستمبر سے اب تک کم از کم ایک سے ڈیڑھ لاکھ دیہاتوں کا دورہ کیا اور ہر جگہ اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ یہ وجود کو باقی رکھنے کی لڑائی ہے، حکومت کے پاس اگر اڈانی کیلئے پیسہ ہے تو کسانوں اور مزدوروں کیلئے کیوں نہیں ہے۔