Inquilab Logo

لاء کمیشن کورائے دینے کیلئے مساجد کے باہر کیوآر کوڈ چسپاں کئے گئے

Updated: July 08, 2023, 9:13 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پرمدن پورہ ، کرلا، ساکی ناکہ ، گوریگاؤں، نالا سوپارہ ، مالونی اور میرا روڈوغیرہ میںجماعت اسلامی نے یہ عمل کیا

After Friday prayers, Muslims can be seen sending their feedback to the Law Commission by scanning the QR code posted outside a mosque.
بعدنمازجمعہ مصلیان ایک مسجد کےباہر لگائے گئے کیوآرکوڈ اسکین کرکے اپنی رائے لاء کمیشن کوبھیجتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق لاء کمیشن کو اپنی رائے بھیجنے کے لئے جمعہ کے دن جماعت اسلامی کی جانب سے شہر ومضافات کے مختلف علاقوں مدن پورہ ، کرلا، ساکی ناکہ ، گورے گاؤں، نالا سوپارہ ، مالونی ، میرا روڈاور گورے گاؤںوغیرہ کی ۴۰؍ سے زائد مساجد کے باہر کیو آر کوڈچسپاں کیا گیا تھا ۔ بعد نماز جمعہ بڑی تعداد میں مصلیان نے اس کے ذریعے  اپنی رائے لاء کمیشن کو بھیجیں۔ اس کے ساتھ ہی ائمہ مساجد نے بھی اس جانب توجہ دلائی کہ اس تعلق سے بیداری کا ثبوت دیں اوربرادران وطن کو بھی متوجہ کریں تاکہ وہ بھی اپنے جذبات اوراپنی آراء سے لاء کمیشن کوآگاہ کراسکیں۔ یکساں سول کوڈ آئین کی دفعہ ۲۵؍ اور۲۶؍ کے خلاف ہے۔
یونیفارم سول کوڈ مذہبی تعلیمات سے متصادم ہے
 بعض مساجد میںائمہ نےآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ خطبۂ جمعہ سے استفادہ کرتے ہوئے مصلیان کو بتایاکہ ’’یونیفارم سول کوڈ کا نفاذ دین اوردستورِہند دونوں کے خلاف ہے ۔مسلمان یونیفارم سول کوڈ کے مخالف ہیں، ہندوؤں کا مذہبی طبقہ بھی اس سے اتفاق نہیںرکھتا ۔ مسلمانوںکی مخالفت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یونیفارم سول کوڈ مذہبی تعلیمات سے متصادم ہے ۔ اس کے نفاذکےبعدعائلی اورشخصی زندگی میںقرآن وسنت کی ہدایات سےدستبردار ہوناپڑے گااورایک ایسے قانون کو اپنی زندگی میں نافذ کرنا پڑے گا جس کے نتیجے میںمذہب کی مقرر کی ہوئی حدیں مٹ جائیں گی اورفرد کی شخصی زندگی سے حلال وحرام کا وجود ختم ہوجائے گا۔ مسلمان اس کیلئے تیار نہیں ہیںکہ  وہ ان قوانین کے ذریعے اپنے عائلی اورشخصی معاملات ومسائل کا حل نکالیں جن کا ہر قدم پرمذہب سے ٹکراؤہوتا رہے ۔ ‘‘ 
توجہ دلانے کےلئے میٹنگ 
 اس تعلق سے جماعت اسلامی (ہند )کے مقامی امیروں کی باہمی میٹنگ ہوئی اورطے شدہ ترتیب کے مطابق کارکنان نے مساجد کے باہر اور محلوں میں ملاقات کرتے ہوئے لوگوں کو کیوآر کوڈ کی اسکیننگ اور اس کے ذریعے اپنا احتجاج درج کرانے کے بابت رہنمائی کی۔ کیوآر کوڈ کے اسٹیکر بناکر اُن کو مساجد اورنمایاں جگہوں پر چسپاں کیا گیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کے ذریعے اپنی رائے لاء کمیشن کو بھیج سکیں ـ۔
 انور شیخ (جماعت اسلامی ) نے بتایاکہ ’’ تمام مسلکوں کی مساجد میںاسے چسپاں کیا گیا ۔صرف مالونی میں۲۵؍مساجد میںاسے لگایا گیا اورلوگوں نےبڑی تعدادمیںاس سے استفادہ کیا ۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ’’ کوشش یہ کی جارہی ہے کہ چند دن جو بچے ہیں ،اس میںلوگ اورتوجہ کے ساتھ اور ضروری سمجھتے ہوئے اس عمل میںحصہ لیں ۔ اس کیلئےجانکاروں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ دوسروں کی رہنمائی کریں تاکہ ہرشخص اپنی رائے لاء کمیشن تک پہنچا سکے۔اس میںجماعت کے رفقاء کو بالخصوص توجہ دلائی گئی ہے ۔‘‘ 
ہر نمازکے بعد کچھ جانکار موجود رہیں
 ـ جماعت اسلامی کے عہدیداران کی جانب سے یہ اپیل کی گئی کہ کچھ جانکار نوجوان ہر نماز کے بعدمساجد میںاور باہر جہاں کیوآر کوڈ لگائے گئے ہیں،موجود رہیں تاکہ جن لوگوں کو میل کرنے میں پریشانی ہو یا ان کو لاء کمیشن تک اپنی رائے پہنچانے میںکوئی اوردقت ہو ،ان کی رہنمائی کی جاسکے۔ـ
آج خلافت ہاؤس میںاسی سلسلے میںاہم میٹنگ 
 آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے سنیچر ۸؍جولائی کو اسی تعلق سے خلافت ہاؤس میں ملی تنظیموں کی مشترکہ میٹنگ بلائی گئی ہے ۔ مغرب کے بعد شروع ہونے والی اس خصوصی میٹنگ میںبورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مہمان خصوصی ہوںگے۔میٹنگ میں آئندہ کی حکمتِ عملی کےلئے تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK