Inquilab Logo

راج ٹھاکرے کا رویہ تبدیل، اچانک ہندو مسلم اتحاد کی حما یت

Updated: May 21, 2023, 11:25 AM IST | nashik

اپنی ریلیوں میں مسلسل مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے والے مہاراشٹرنونرمان سینا کے صدر نے ناسک میں ترمبکیشور مندر کے تنازع پر شرپسندوں کی سخت سرزنش کی، ہندو مسلم اتحاد کی روایتیں یاد دلائیں، کہا’’ میں خود کئی مساجد اور درگاہوں پر جا چکا ہوں‘‘، بی جے پی پر سخت تنقیدیں

MNS chief Raj Thackeray seems to have changed his mind again (file photo).
ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے کے سُر پھر بدلے ہوئے نظر آ رہے ہیں( فائل فوٹو)

گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل سخت گیر ہندوتوا کی حمایت کرنے والے مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرکے سُر ناسک میں اچانک بدلے ہوئے نظر آئے۔  انہوں نے ناسک  کے ترمبکیشور مندر میں ایک برسوں پرانی رسم کو تنازع کی شکل دینے کی کوشش کرنےوالوں کی سخت سرزنش کی اور تلقین کی کہ اس پر صرف مقامی باشندے ہی بات کریں ، بیرونی لوگوںکو اس پر بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 
 یاد رہے کہ جمعہ کی رات راج ٹھاکرے ناسک میں ایک پریس کانفرنس  سے خطاب کر رہے تھے۔  گزشتہ ۳ ؍ سال سے ان کی ریلیوں میں عام طور پر ان کا سخت گیر ہندوتوا والا رنگ نظر آ رہا تھا  جس میں وہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیتے یا ہندوئوں کو اکسانے والی باتیں کرتے لیکن حیران کن طور پر اس ریلی میں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کی باتیں کیں۔ راج ٹھاکرے نے کہا ’’ ناسک  کے ترمبکیشور مندر میں برسوں سے جاری ایک روایات کو بند کروانےکا کوئی مطلب نہیں ہے۔ مہاراشٹر میں ایسے کئی منادر اور مساجد ہیں جہاں ہندو اور مسلمان ایک ساتھ جاتے آتے ہیں۔ میں خود کئی درگاہوں اور مسجدوں میں گیا ہوں ۔ اس میں کیا نئی بات ہے؟‘‘ یاد رہے کہ ناسک کے ترمبکیشور مندر کے قریب ہی ایک درگاہ ہے جہاں ہر سال عرس کے وقت چادر لے جائی جاتی  ہے تو   تھوڑی دیر کیلئے صندل کو مندر کے پاس روکا جاتا ہے اور دھوپ دیا جاتا ہے ۔ لیکن اس سال ان لوگوں کو دھوپ دینے کی رسم سے روک دیا گیا جب انہوں نے  اس پر اصرار کیا تو اسے تنازع کی شکل دینے کی کوشش کی گئی۔ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اسکی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی بھی تشکیل دیدی اور ۵؍ لوگوں کے خلاف معاملہ بھی در ج کر لیا گیا۔   ٹھاکرے اسی واقعہ کے ذکر کر رہے تھے۔ 
  راج ٹھاکرے نے تلقین کی کہ اس معاملے میں صرف مقامی لوگوںکو بات کرنی چاہئے باہر کے لوگوں کو اس  معاملے میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یاد رہے کہ ناسک کے معاملے میں دیویندر فرنویس بار بار بیان دے رہے تھے جبکہ کچھ ہندو تنظیمیں اس معاملے پر اشتعال انگیزی کر رہی تھیں۔ ایم این ایس سربراہ نے مثال دی کہ ’’ ماہم کے بابا مخدوم شاہؒ کی درگاہ پر عرس میں جو سب سے پہلی چادر چڑھائی جاتی ہے وہ ممبئی پولیس کے کسی کانسٹبل کے ہاتھوں چڑھائی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا’’ دوسرے مذہب کا شخص ہمارے مذہب میں  یا ہمارے مذہبی مقام پر آجائے تو اس سے ہمارا مذہب بگڑ جاتا ہے ، کیا ہندو دھرم اتنا کمزور ہے ؟‘‘      ایم این ایس سربراہ نےاس سے آگے بڑھ کر کہا ’’ ہمارے مذہب میں صرف مخصوص ذات  کے لوگوں کو ہی عبادت گاہ میں آنے کی اجازت دی جاتی ہے اس طرح کا تاثر پیش کرنے والے افراد آخر کس طرح کی ذہنیت رکھتے ہیں؟‘‘ 
  یاد رہے کہ ایم این ایس کی ان دنوں انتخابی سیاست میں کوئی خاص نمائندگی نہیں ہے لیکن راج ٹھاکرے مسلسل ریلیاں منعقد کرکے اپنے وجود کا احساس دلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ۲۰۱۹ء  الیکشن سے قبل وہ سیکولرازم کی باتیں کر رہے تھے لیکن ۲۰۱۹ء الیکشن کے بعد جب ادھو ٹھاکرے نے کانگریس اور این سی پی سے ہاتھ ملا لیا تو انہوں نے دوبارہ ہندوتوا کی راہ اختیار کی اور آئے دن ریلیوں میں مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے ہندوئوں کو متحد کرنے کی تلقین کر رہے تھے لیکن  ناسک میں ان کا کچھ اور ہی رنگ دکھائی دے رہا تھا۔ 
  راج ٹھاکرے نے خود  اس بات کا تذکرہ کیا کہ انہوںنے اس سے قبل مساجد اور درگاہوں کے خلاف بیان دیئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ’’ جو بات غلط ہے وہ غلط ہے۔ اسلئے  میں نے تکلیف دینے والے مسجدوں کے لائوڈ اسپیکر کے خلاف بیان دیا ہے۔ ماہم درگاہ  کے سمندر میں بنائی گئی مزار پر بھی آواز اٹھائی،تاریخی قلعوں پر کچھ غیر قانونی مزارات ہیں جنہیں ہٹایا جانا چاہئے،  جو بات غلط ہے اس پر حملہ ہونا چاہئے لیکن جان بوجھ کر   فساد بھڑکانے کیلئے کوئی بھی بات کھود کر نکالنا بالکل غلط ہے۔ ‘‘  راج ٹھاکرنے متعدد مرتبہ دہرائی گئی اس بات کو پھر یاد دلایا کہ ’’ جس جگہ مراٹھی مسلمان رہتے ہیں وہاں فساد نہیں ہوتے کیونکہ وہ برسوں سے یہاں رہتے ہیں، مراٹھی بولتے ہیں۔ ایسے مقامات پر جو  بھائی چارہ ہے اسے بگاڑنے کی کوشش نہ کی جائے۔ ‘‘ 
  اس ریلی میں راج ٹھاکرے نے ۲؍ ہزار کا نوٹ بند کرنے کے فیصلے کے تعلق سے اور رتناگیری کے بارسو میں جاری ریفائنری تنازع پر بھی تبصرہ کیا لیکن حیران کن طور پر انہوں نے ان معاملات میں بھی بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ ان کی اس تقریر سے ریاست میں ایک بار پھر سیاسی ماحول کی تبدیلی کے اشارے مل رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK