• Fri, 17 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سیلابی قحط سے متاثرکسانوں کیلئے راحتی پیکیج کا اعلان

Updated: October 07, 2025, 11:30 PM IST | Mumbai

اس معاملے میں ہدف تنقید بننے والی مہایوتی حکومت نے ۳۱؍ہزار ۶۲۸؍کروڑ روپے کے معاوضے کے پیکج کا اعلان کیا ہے

Chief Minister Devendra Fadnavis, Deputy Chief Ministers Ajit Pawar and Eknath Shinde and others can be seen.
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس، نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار اور ایکناتھ شندے اور دیگر دیکھے جاسکتےہیں

ریاست میں بارش اورسیلاب سے متاثر ہونے والے کسانوں کی مالی مدد کے معاملے میں تنقیدوں کا سامنا کرنے والی  مہایوتی حکومت نے اب بڑا قدم اٹھایا ہے۔  منگل کو ممبئی میں کابینہ کی ہفتہ وار میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہر ہیکٹر کھیت کیلئے کسانوں کو۴۷؍ہزار  روپے نقد اور۳؍ لاکھ روپے روزگار گارنٹی اسکیم کے تحت امداد کے طور پر دیے جائیں گے۔ 
 مویشیوں کے نقصان پر کسانوں کو فی جانور۳۲؍ہزار روپے ملیں گے۔ فرنویس نے کہا کہ مانسون کے آغاز پر۱ء۴۳؍ لاکھ ہیکٹر پر بوائی کی گئی تھی، لیکن سیلاب سے۶۸؍ لاکھ ہیکٹر زمین پر فصلوں کو نقصان پہنچا، اور تقریباً۶۰؍ہزارہیکٹر کھیتوں کی بالائی مٹی بہہ جانے سے وہ مکمل طور پر برباد ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ۳۶؍ میں سے۲۹؍اضلاع اور۳۵۸؍ میں سے۲۵۳؍ تعلقے شدید بارشوں سے متاثر ہوئے۔
 ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیکیج میں فصلوں کے نقصان، مٹی کے کٹاؤ، زخمی افراد کے علاج، لواحقین کے لئے  ایکس گریشیا، مکانوں، دکانوں اور مویشی خانوں کے نقصان کے لیے بھی معاوضہ شامل ہے۔ مزید یہ کہ تمام متاثرہ کسانوں کو فی ہیکٹر۱۰؍ہزار روپے اور فی تباہ شدہ کنویں پر۳۰؍ہزارروپے دیے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح کسانوں کو مضبوط بنانا ہے تاکہ وہ ربیع سیزن کے لیے تیار ہو سکیں۔ معاوضہ براہِ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کیا جائے گا۔
 ۴۵؍لاکھ کسانوں کو جنہوں نے فصل بیمہ کرایا ہے، فی ہیکٹر۱۷؍ہزار روپے انشورنس کی رقم ملے گی۔نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ کسانوں کو مایوس نہیں ہونا چاہیے، حکومت یہ یقینی بنائے گی کہ انہیں ’’اندھیرا دیوالی‘‘ نہ دیکھنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ مالی بحران کے باوجود کسانوں کو امداد دی جائے گی۔ شندے نے کہا، ’’ہم نے (مرکزی وزیر) امیت شاہ سے ملاقات کی اور مرکزی امداد کی مانگ کی ہے۔‘‘
 فرنویس نے کہا کہ کسانوں کو ہونے والے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ مرکز کو بھیجی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت قرض معافی کا اعلان بھی کرے گی، لیکن فی الحال ترجیح یہ ہے کہ ’’کسانوں کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کیا جائے۔‘‘ شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے اس دعوے پر کہ ان کے وزیر اعلیٰ کے دور میں قرض معاف کیے گئے تھے، فرنویس نے کہا کہ۲۰۱۴ء سے۲۰۱۹ء کے دوران ان کی پہلی مدتِ وزارت اعلیٰ میں فصلوں کے قرض معاف کیے گئے تھے۔ ٹھاکرے حکومت نے ان کسانوں کو مدد دینے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا جنہوں نے باقاعدگی سے قرض واپس کیا تھا، جبکہ ایکناتھ شندے نے وزیر اعلیٰ کے طور پر یہ کام کیا۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK