بطلیموسی شاہی دور کے اہم شہر ’’کینوپس‘‘ کا حصہ ہونے کی قیاس آرائیاں، اسکندریہ کے قریب دریافتوں سے مصرکی سیاحت کو فروغ ملنے کی امید۔
EPAPER
Updated: August 23, 2025, 2:22 PM IST | Agency | Alexandria
بطلیموسی شاہی دور کے اہم شہر ’’کینوپس‘‘ کا حصہ ہونے کی قیاس آرائیاں، اسکندریہ کے قریب دریافتوں سے مصرکی سیاحت کو فروغ ملنے کی امید۔
مصر نے سمندر کی تہہ میں ایک قدیم ڈوبی ہوئی بستی کے آثار برآمد کئے ہیں۔ ان کھنڈرات میں عمارتوں کے حصے، قیمتی نوادرات اور ایک قدیم بندرگاہ شامل ہے، جن کی تاریخ ۲؍ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی بتائی جا رہی ہے۔
مصری حکام کے مطابق یہ مقام ابو قیر بے کے سمندر میں واقع ہے اور ممکنہ طور پر قدیم شہر’’کینوپس‘‘ کا ہی حصہ ہے جوبطلیموسی شاہی دور کا میں ایک اہم مرکز تھا۔ اس خاندان نے تقریباً۳۰۰؍ سال مصر پر حکومت کی، جبکہ بعد میں رومی سلطنت نے یہاں تقریباً ۶۰۰؍ برس حکمرانی کی۔ وقت کے ساتھ ساتھ مسلسل زلزلوں اور سمندری سطح بلند ہونے کی وجہ سے یہ شہر اور اس کے قریب کا بندرگاہی شہر’’ہیرکلیون‘‘ سمندر میں ڈوب گیا۔ اس کے بعد سے یہ علاقہ قدیم آثار کا ایک خزانہ بن چکا ہے۔جمعرات کو کرینوں کے ذریعے سمندر کی تہہ سے مجسمے نکالے گئے۔اس کامیابی پر غوطہ خور جو انہیں نکالنے میں شامل تھے، ساحل پر خوشی کا اظہار کرتے نظر آئے۔
مصری وزیر سیاحت و آثارِ قدیمہ شریف فتحی نے کہا ہے کہ ’’سمندر کے نیچے اب بھی بہت کچھ چھپا ہوا ہے، لیکن ہم صرف مخصوص اور قیمتی اشیاء کو سخت معیار کے تحت نکال سکتے ہیں۔‘‘ یہ دریافت نہ صرف مصر کی سیاحتی صنعت کیلئےایک بڑی خوشخبری ہے بلکہ عالمی ماہرین آثارِ قدیمہ کیلئے بھی ایک انمول تحفہ سمجھی جا رہی ہے۔