ڈجیٹل ادائیگی کے اگلے مرحلے میں بایومیٹرک اور بغیر پن یو پی آئی اس کے فروغ کو نئی رفتار فراہم کریں گے۔ یہ بات یورپی ادائیگیوں کی پروسیسنگ کمپنی ورلڈ لائن کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہی گئی۔
EPAPER
Updated: October 29, 2025, 7:10 PM IST | New Delhi
ڈجیٹل ادائیگی کے اگلے مرحلے میں بایومیٹرک اور بغیر پن یو پی آئی اس کے فروغ کو نئی رفتار فراہم کریں گے۔ یہ بات یورپی ادائیگیوں کی پروسیسنگ کمپنی ورلڈ لائن کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہی گئی۔
ڈجیٹل ادائیگی کے اگلے مرحلے میں بایومیٹرک اور بغیر پن یو پی آئی اس کے فروغ کو نئی رفتار فراہم کریں گے۔ یہ بات یورپی ادائیگیوں کی پروسیسنگ کمپنی ورلڈ لائن کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہی گئی۔ کمپنی کا خیال ہے کہ بایومیٹرک ادائیگیاں اور پن کے بغیر یو پی آئی، چیٹ پر مبنی ادائیگیاں اور یو پی آئی کی عالمی توسیع ہندوستان میں ڈجیٹل ادائیگیوں کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ مزید برآں، یو پی آئی قرض سے ڈجیٹل قبولیت اور نئے حصوں میں شمولیت کو وسعت ملے گی۔
ورلڈ لائن کے انڈیا بزنس کے سی ای او رمیش نرسمہن نے کہا کہ ’’ہندوستان کی ڈجیٹل ادائیگیوں کی کہانی اب صرف سہولت کے بارے میں نہیں ہے، یہ بااختیار بنانے کی کہانی ہے۔ چھوٹے تاجروں سے لے کر کارپوریٹس تک، سبھی اعتماد اور اختراع کے ایک ہی راستے پر ہیں۔ مستقبل میں ماحولیاتی نظام کو پائیدار، جامع اور عالمی طور پر مربوط بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال کی پہلی ششماہی میں یو پی آئی لین دین کی تعداد سال بہ سال ۳۵؍ فیصد بڑھ کر۳۶ء۱۰۶؍ ارب تک پہنچ گئی، جبکہ لین دین کی کل مالیت۳۴ء۱۴۳؍ لاکھ کروڑ روپے ہو گئی۔
چھوٹے لین دین کے بڑھنے سے فی ٹرانزیکشن اوسط رقم گھٹ کر۱۳۴۸؍ روپے رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:ہندوستان اور یورپی یونین آزاد تجارتی مذاکرات کے لئے یورپی یونین کی ٹیم کا دورۂ ہند
رپورٹ کے مطابق کریڈٹ کارڈز پر ماہانہ خرچ ۲ء۲؍ لاکھ کروڑ روپے کی حد پار کر گیا ہے جبکہ پی او ایس پر ڈیبٹ کارڈ کے استعمال میں۸؍ فیصد کمی آئی ہے کیونکہ لوگ اب کم مالیت کے لین دین کے لیے یو پی آئی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ دوسری جانب، زیادہ مالیت کے لین دین کے لیے نیٹ بینکنگ اب بھی سب سے بڑا ذریعہ ہوئی ہے۔ اگرچہ نیٹ بینکنگ ٹرانزیکشن کی تعداد کم ہو کر۲ء۲؍ ارب رہ گئی ہے، لیکن لین دین کی کل مالیت ۳۰؍ فیصد بڑھ کر۷۱۷؍ لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ان ٹرانزیکشنز میں سب سے بڑی حصہ داری کارپوریٹ اور سرکاری اداروں کی ہے۔