Inquilab Logo

بنگال میں راج بھون کے فنڈ میں اضافے کی درخواست مسترد

Updated: September 30, 2020, 11:42 AM IST | Agency | Kolkata

مغربی بنگال میں ایک عرصے سے حکومت اور راج بھون کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔ ایک جانب گورنر کی شکایت یہ ہے کہ ریاستی حکومت ان کی بات نہیں سنتی، وہیں ریاستی حکومت کا الزام ہے کہ راج بھون بالکل بی جے پی کے دفتر کی طرح کام کررہا ہے

Dhankar and Banerjee - Pic : INN
دھنکر اور بنرجی ۔ تصویر : آئی این این

مغربی بنگال میں ایک عرصے سے حکومت اور راج بھون کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔ ایک جانب گورنر کی شکایت یہ ہے کہ ریاستی حکومت ان کی بات نہیں سنتی، وہیں ریاستی حکومت کا الزام ہے کہ راج بھون بالکل بی جے پی کے دفتر کی طرح کام کررہا ہے۔اس درمیان ریاستی حکومت نے  راج بھون کے فنڈ میں اضافے کی درخواست کو رد کر کے گورنر کو مزید مشتعل کردیا ہے۔ایک سینئر آفیسر نے کہا کہ گورنر ہاؤس نے گزشتہ دنوں کئی مرتبہ ریاستی سیکریٹریٹ کو خط لکھ کر یومیہ اخراجات کیلئے۵۳ء۵؍لاکھ روپوں کا اضافہ کرنے کا درخواست کرچکی ہے لیکن ریاستی حکومت نے اضافی فنڈ الاٹ  کرنے سے عذر پیش کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے بحران کے دور میں کفایت شعاری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ ریاستی سیکریٹریٹ کے ایک افسر نے کہا کہ۲۱۔۲۰۲۰ءکیلئے بجٹ میں راج بھون کیلئے۱۶؍کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے۵۰؍فیصد فنڈ کی کٹوتی کردی گئی ہے۔
  دوسری طرف مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر نے ریاستی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے ریاست کو ایک ’پولیس ریاست‘ میں تبدیل کردیا  ہے۔ انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ  ریاستی حکومت ایک عرصے  مجھے نظر انداز کررہی ہے،اسلئے مجھے آرٹیکل۱۵۴؍پر غور کرناہوگا۔ خیال رہے کہ آئین کے دفعہ ۱۵۴؍ میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے اگزیکٹیو اختیارات گورنر کے پاس ہوں گے اور وہ ان حقوق کا استعمال براہ راست یا اپنے ماتحت افسران کے ذریعے کر سکیں گے۔ دھنکر نے اپنے خط کے جواب میں’غیر ذمہ دارانہ موقف‘اپنانے پر ڈائریکٹر جنرل پولسوریندر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے کارکنوں کی طرح برتاؤ کررہے ہیں۔گورنر نے یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ اگر آئین کا تحفظ نہیں ہوا تو مجھے کارروائی کرنی پڑے گی۔ ایک طویل عرصے سے گورنر کے عہدے کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اگر ایسا ہی رہا تو میں  دفعہ ۱۵۴؍ کے استعمال پر غور کرنے کیلئے مجبور ہوجاؤں گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK