Inquilab Logo

’مالدہ جنوب‘ لوک سبھا حلقےمیں کانگریس اُمیدوار عیسیٰ خان چودھری پر خاندانی وراثت کو بچانے کا چیلنج

Updated: April 23, 2024, 10:50 AM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai

کانگریس نے اس مرتبہ موجودہ رکن پارلیمان ابو ہاشم خان چودھری کے بجائے ان کے بیٹے کو امیدوار بنایا ہے،۵۹؍ فیصد مسلم آبادی والے انتخابی حلقے میں ترنمول کانگریس نے بھی مسلم امیدوار اُتارا۔

Isha Khan Chaudhary
عیسیٰ خان چودھری۔ تصویر : آئی این این

مغربی بنگال میں مجموعی طور پر بھلے ہی ترنمول کانگریس کاطوطی بولتا ہو لیکن مالدہ خطے میں آج بھی کانگریس کے اپنے زمانے کے قدآور لیڈر مرحوم غنی خان چودھری خاندان کا دبدبہ ہے۔یہاں سے غنی خان چودھری ۸؍ مرتبہ اور ان کے بھائی ابو ہاشم خان چودھری ایک مرتبہ کامیاب ہوچکے ہیں۔ بعد میں مالدہ لوک سبھا حلقے کو ۲؍ حلقوں (شمال اور جنوب) میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ اس کے بعد مالدہ جنوب سے غنی خان چودھری کے بھائی ابو ہاشم خان چودھری ۳؍ مرتبہ اور مالدہ شمال سے ان کی بھانجی موسم نور ۲؍ مرتبہ کامیاب ہوچکی ہیں۔ موسم نور کے ٹی ایم سی میں چلے جانے کے بعد گزشتہ لوک سبھا الیکشن میں یہاں پرموسم نور کا مقابلہ انہی کے ماموں زاد بھائی اور بہنوئی عیسیٰ خان چودھری سے ہوگیا جو کانگریس کے امیدوار تھے، اسلئے بازی بی جے پی کے ہاتھ لگ گئی تھی۔ بی جے پی کے امیدوار’کھگین مرمو‘ ۳۷؍ فیصد ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے تھے جبکہ موسم نور کو ۳۱؍ اور ان کے کزن عیسیٰ چودھری کو ۲۲؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’ مودی ایک باوقار عہد ہ پر رہ کر ایک عا م بی جے پی کارکن کی زبان بول رہے ہیں‘‘

کانگریس نے اس مرتبہ عیسیٰ خان چودھری کو مالدہ جنوب سے امیدوار بنایا ہے جہاں سے ان کے والد ابو ہاشم خان چودھری موجودہ رکن پارلیمان ہیں۔ ان کا مقابلہ بی جے پی کی تیز طرار لیڈر’سری روپا متر چودھری‘ سے ہوگا جو گزشتہ لوک سبھا الیکشن میں بھی بی جے پی کی امیدوار تھیں۔ مغربی بنگال میں انہیں ’نربھیا دیدی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ترنمول کانگریس نے یہاں سے شاہنواز علی ریحان کی صورت میں ایک مسلم امیدوار اُتار کر ایک بار پھر حالات کو مشکل بنانے کی کوشش کی ہے۔ شاہنوار علی ریحان آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ ہیں اور لندن میں ’شہریت ترمیمی قانون‘ کی مخالفت میں احتجاج کرنے میں پیش پیش رہے ہیں۔ نوجوان ہیں، مسلم مسائل پر کھل کر بولتے ہیں، اسلئے مالدہ کے مسلم نوجوانوں میں کافی مقبول ہیں۔۲۰۱۹ء میں ترنمول کانگریس نے یہاں سے محمد معظم حسین کو امیدوار بنایا تھا جنہیں ۲۷؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔ خیال رہے کہ گزشتہ الیکشن میں ابو ہاشم خان کو محض ۸؍ہزار ووٹوں کے فرق سے کامیابی ملی تھی۔
 کناڈا میں ایک طویل گزارنے کے بعد ہندوستانی سیاست میں داخل ہونے والے چودھری خاندان کے سپوت عیسیٰ خان چودھری نے ۲۰۱۵ء کے اسمبلی انتخابات میں قسمت آزمائی کی تھی جہاں ان کا مقابلہ ان کے چچا ابو ناصر خان چودھری سے ہوگیا تھا جو ترنمول کانگریس کے امیدوار تھے۔ نتائج ظاہر ہوئے تو جیت کا پروانہ عیسی خان چودھری کو ملا۔ ۲۰۲۱ء کے انتخابات میں وہ ایک بار پھر کانگریس کے امیدوار تھے لیکن انہیں ترنمول کانگریس کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 
 ۵۹؍ فیصد مسلم آبادی والے مالدہ جنوب لوک سبھا حلقے میں بہرحال عیسیٰ خان چودھری کی پوزیشن مستحکم بتائی جارہی ہے، اس کے باوجود کہ ۲۰۲۱ء کے اسمبلی انتخابات میں اس حلقے کےتحت آنےوالے اسمبلی حلقوں میں کانگریس کی پوزیشن کچھ خاص نہیں تھی۔ اس خطے کی ۶؍ اسمبلی سیٹوں میں سے ۵؍ پر ترنمول کانگریس کو ایک پر بی جے پی کو جیت ملی تھی۔ اسمبلی الیکشن میں بی جےپی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونےوالی امیدوار وہی سری روپا مترچودھری تھیں جنہیں بی جے پی نے یہاں سے لوک سبھا کا امیدوار بنایا ہے۔ اب ایسے میں عیسیٰ خان چودھری پر اپنے خاندانی وراثت کو بچانے کا بڑا چیلنج ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK