Inquilab Logo

مغربی بنگال میں۲۴؍ ہزار ٹیچروں کی تقرری منسوخ

Updated: April 23, 2024, 9:23 AM IST | Fazeel Ahmed | Kolkata

۲۰۱۶ء کے ریاستی سطح کے سلیکشن ٹیسٹ کے تحت ۲۳؍ہزار ۷۵۳؍ اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی تقرری کو ہائی کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا ،ممتا بنرجی کا فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان۔

Mamata Banerjee at an election rally in Raiganj. Photo: PTI
ممتا بنرجی رائے گنج میں انتخابی ریلی کےدوران۔ تصویر : پی ٹی آئی

مغربی بنگال میں ۲۰۱۶ء  کے  ریاستی سطح  کے سلیکشن ٹیسٹ (ایس ایل ایس ٹی )کے تحت   ۲۳؍ہزار ۷۵۳؍ اساتذہ  اور غیرتدریسی عملےکی تقرری کو کلکتہ ہائی کورٹ نے غیر قانونی قراردیتے ہوئے انہیں منسوخ کرنے کا فیصلہ سنایا۔ اتنا ہی نہیںہائی کورٹ نے جن  ٹیچروں کی تقرری کو غیر قانونی قراردیا ہے ،انہیں اس  مدت میں ملنے والی تنخواہ کی رقم سود سمیت لوٹانے کا بھی حکم دیا ہے۔ مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن پینل کے ذریعہ یہ تقرریاں کی گئیں تھیں جنہیں ہائی کورٹ نے منسوخ کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے۲۴؍ ہزار اساتذہ متاثر ہوں گے۔ بھرتیوں کو غیر قانونی قراردینے والے کچھ عرضی گزاروں کے وکیل فردوس شمیم نے بتایا کہ  ۲۴۶۴۰؍ اسامیوں کیلئے ۲۵۷۵۳؍ تقرری کے لیٹرجاری کئے گئے تھے ، عدالت نے ان تمام کو غیر قانونی قراردے دیا ہے۔ الزام ہے کہ اس بھرتی میں۵؍ سے ۱۵؍ لاکھ روپے رشوت لئے گئے تھے۔اسٹاف سلیکشن کمیشن (ایس ایس سی) اورکچھ متاثرین کی جانب سے اس حکم پر ا سٹےلگانے کی بھی عرضی داخل کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
  کلکتہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کومغربی بنگال حکومت کے لیے ایک بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔  عدالت نے مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) نئے سرے سے بھرتی کا عمل شروع کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔اُدھرفیصلے کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
 جسٹس دیبانگسو باساک کی سربراہی  والی بینچ نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ۲۰۱۶ء میں گروپ سی، گروپ ڈی، کلاس نہم اور دہم کے او ایم آر شیٹ میں ہیرا پھیری کی گئی تھی۔ اس کی وجہ سے تمام بھرتیاں غیر قانونی ہوگئی تھیں۔ہائی کورٹ نے ۲۰؍ مارچ کو اس معاملے سماعت مکمل کی تھی  اورفیصلہ محفوظ کرلیا تھا ۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں مشاہدہ کیا ہےکہ تمام تقرریوں کے عمل میں دستور کے آرٹیکل ۱۴؍ (قانون کے سامنے سب برابر ہیں) اور۱۶؍(سرکاری دفاتر کی ملازمتوں میںامتیاز وتفریق کی روک تھام )کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
عدالت کا سی بی آئی کو جامع تحقیقات کا حکم 
 اپنے ۲۸۲؍صفحات پر مشتمل  فیصلے میں بینچ نے سی بی آئی  کو معاملے کی مزید تحقیقات کی ہدایت دیتے ہوئے ان ۴؍ کیسوںکی بھی تفتیش کی ہدایت دی جو ایجنسی نے درج کئے تھے۔ عدالت نے اس کے علاوہ  ان تمام افراد سے بھی تفتیش کرنے کا سی بی آئی کو حکم دیاجن کی تقرری پینل کی میعاد ختم ہونے کے بعد  باہر سے کی گئی تھی ۔ ایس ایس سی اورکچھ متاثرین کی جانب سے اس حکم پر ا سٹےلگانے کی  جوعرضی داخل کی گئی تھی اس میںکہا گیا تھا کہ اس فیصلے سے ان کے ساتھ بھی  نا انصافی ہوگی جن کی تقرری قانون کے مطابق ہوئی ہے۔ جسٹس باساک نے اس پورے معاملے میں کہا کہ ہمارے پاس پورے تقرری پینل کو منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔بینچ نے یہ بھی دیکھا کہ ان افرادکی بھی تقرریاں کی گئی تھیں جنہوں نے خالی او ایم آر شیٹ سونپی تھی  اور  ایس ایل ایس ٹی ۲۰۱۶ء کے تحت  تقرری پینل کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی بھرتیاں کی گئی تھیں۔کورٹ یہ بھی مشاہدہ کیا کہ کم رینک والے امیدوار وں کو اعلیٰ رینک والے امیدواروں پر ترجیح دیتے ہوئے بھی تقرریاں کی گئیں۔
لازمی نہیں ہےکہ ہر حکم کو تسلیم کیاجائے : ممتا بنرجی  
رائے گنج لوک سبھا حلقہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہاکہ ہماری حکومت ان لوگوں کے ساتھ کھڑی ہو گی جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی ہیں اور ہم اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ  میں اپیل کریں گے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ  یہ لازمی نہیں ہےکہ ہر حکم کو تسلیم کیاجائے۔عدالت کے حکم پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے لیڈر کنال گھوش نے کہاکہ ریاستی حکومت ان لوگوں کو جگہ دینا چاہتی تھی جنہیں غیر قانونی طور پر بھرتی نہیں کیا جا رہا تھا۔ حکومت قانونی  متبادل تلاش کرے گی، لیکن  ہائی کورٹ کا یہ حکم بدقسمتی ہے۔
بی جے پی کا ترنمول کانگریس پر الزام 
 مغربی بنگال بی جے پی کے صدر سوکانتا مجمدار نےکہا ہے کہ اب یہ ثابت ہو گیا ہے کہ ترنمول حکومت نے پیسے لے کر اساتذہ کی بھرتی کی ۔ انہوں نے اساتذہ کو اجناس بنا دیا اور بازار میں بیچ دیا۔۲۰۲۱ء میں، کلکتہ ہائی کورٹ نے جسٹس بیگ کمیٹی کو گروپ سی اور گروپ ڈی  میں بھرتیوں کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ ابتدائی جانچ  میں او ایم آر شیٹ میں ہیرا پھیری کا انکشاف ہوا تھا، اس کے بعدسی بی آئی اور ای ڈی سے تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK