Inquilab Logo

جے این یو میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر ہنگامہ،جامعہ ملیہ میں پولیس تعینات

Updated: January 26, 2023, 9:57 AM IST | new Delhi

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے کیمپس میں انٹر نیٹ بند کیا گیا، فلم دیکھنے والے طلبہ پر پتھرائو کا بھی الزام ، جامعہ میں فساد مخالف دستہ تعینات ،۷؍طلبہ زیر حراست، جادوپور یونیورسٹی میں بھی ہنگامہ

Police officers detaining a student from the campus of Jamia Millia Islamia. (PTI)
پولیس اہلکار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس سے ایک طالب علم کو حراست میں لیتے ہوئے۔(پی ٹی آئی )

گجرات فسادات کے تعلق سے بنائی گئی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔  جواہر لال نہرو یونیورسٹی یعنی جے این یو کیمپس میں دستاویزی فلم کو لے کر ہنگامہ مچ گیا ہے۔  جے این یو کے طلبہ نے بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش کا اعلان کیا تھا تاہم اس اسکریننگ سے قبل طلبہ یونین کے دفتر میں بجلی کاٹ دی گئی ہے۔ اس کے بعد اسکریننگ کے دوران پتھرائو کے دعوے بھی کئے جارہے ہیں۔  کہا جارہا ہے کہ اے بی وی پی اور بائیں بازو کے طلبہ کے درمیان پتھراؤ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی  یونیورسٹی کیمپس میں انٹرنیٹ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اسٹوڈنٹس یونین کی سربراہ  عائشی گھوش نے دعویٰ کیاکہ جے این یو انتظامیہ نے بجلی کاٹ دی تھی۔ دستاویزی فلم کی اسکریننگ رات ۹؍بجے شروع ہونے والی تھی لیکن انتظامیہ کی جانب سے پہلے بجلی کاٹی گئی اور پھر انٹر نیٹ بھی بند کردیا گیا تھا ۔ 
 واضح رہے کہ جے این یو انتظامیہ نے طلبہ کو اسکریننگ سے باز رہنے کی ہدایت بھی دی تھی ۔تاہم طلبہ نہیں مانے ۔ انہوں نے  اصرار کیا کہ اسکریننگ سے یونیورسٹی کے کسی اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوگی اور نہ ہی اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوگی۔عائشی گھوش نے کہا کہ ہم اسکریننگ کریں گے۔ بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی نہیں ہے۔ یہ فلم سچائی کو ظاہر کرتی ہے اور وہ ڈرتے ہیں کہ سچ سامنے آجائے گا۔ آپ بجلی چھین سکتے ہیں، آپ ہماری آنکھیں، ہماری روح نہیں چھین سکتے، آپ  اسکریننگ کو نہیں روک سکتے۔ ہم ہزار اسکرینوں پر دیکھیں گے۔ اگر پولیس اور بی جے پی میں ہمت ہے تو ہمیں روکیں۔  ہمارے پاس لیپ ٹاپ ہیں، ہم کیو آر کوڈ تقسیم کریں گے۔ اگر وہ ایک اسکرین بند کردیں گے تو ہم لاکھوں اسکرینیں کھول دیں گے۔ ایک ساتھ مل کر شیئر کریں گے۔    
 واضح رہے کہ جے این یو میں اس کی وجہ سے  رات بھر ہنگامہ جاری رہا ۔ سیکڑوں طلبہ فلم کی اسکریننگ کےلئے وہاں پہنچ گئے تھے انہوں نے لنک شیئر کرنے کے بعد ایک دوسرے کے موبائل اور لیپ ٹاپ پر فلم دیکھی ۔ کچھ طلبہ نے کہا کہ  وہ بی جے پی کے اس قدم کی مخالفت کرتے ہیںکہ انہوں نے فلم کی شیئرنگ روک دی ہے۔ یہ بالکل غلط حرکت ہے اسی لئے ہم نے احتجاجاً وہ فلم دیکھی ہے۔
 دوسری طرف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں بھی اس ڈاکیومنٹری کی وجہ سے کافی ہنگامہ رہا ۔ وہاں طلبہ نے بدھ کی شام ۶؍ بجے اسکریننگ کا اعلان کیا تھا لیکن اس سے قبل ہی وہاں فساد مخالف دستہ اور پولیس کی بھاری تعداد پہنچ گئی جس نے پورے کیمپس میں اپنے گھیرے میں لے لیا تھا ۔ یہ دیکھ کر طلبہ نے احتجاج شروع کردیا جس پر پولیس نے چند طلبہ کو حراست میں لے لیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ۷؍ طلبہ کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ احتجاج ختم کروانے کے لئے طلبہ کو سمجھابجھاکر کیمپس سے ہٹا دیا گیا ہے۔پولیس کی جانب سے صرف ان طلبہ کو کیمپس میں داخلے کی اجازت دی گئی جن کے امتحانات تھے۔ باقی تمام طلبہ کو کیمپس سے باہر نکال دیا گیا۔پولیس نے کہا کہ اس نے حالات پر قابو پالیا ہے اور فلم کی اسکریننگ بھی رکوادی ہے۔ دوسری  جانب طلبہ نے کہا کہ اسکریننگ روک لئے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ اس کا لنک سبھی کے پاس دستیاب ہو گیا ہے اور اب یہ فلم سبھی لوگ دیکھ کر رہیں گے۔جبکہ جادوپور یونیورسٹی میں بھی اس تعلق سے ہنگامہ ہوا ہے۔

JNU Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK