Inquilab Logo

آرٹی ای ترمیم کو ایم پی جے نے کورٹ میں چیلنج کیا، آج شنوائی

Updated: April 29, 2024, 12:00 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

آر ٹی ای ضابطے میں ترمیم پسماندہ طبقے کے طلبہ کو معیاری تعلیم کے حق سے محروم کردینے کے مترادف۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

رائٹ ٹو ایجوکیشن (آر ٹی ای) قوانین میں حالیہ ترمیم پرسخت اعتراض کرتے ہوئے موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس (ایم پی جے ) نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے اوراس ترمیم کوپسماندہ طبقے کے طلبہ کو معیاری تعلیم کے حق سے محروم کردینے کے مترادف قرار دیا ہے۔ مہاراشٹر حکومت نے رائٹ ٹوایجوکیشن (آر ٹی ای) ایکٹ کے تحت پرائیویٹ اسکولوں میں ۲۵؍فیصد کوٹہ پسماندہ اور کمزور طبقات کے طلبہ کو داخلہ دینے سے متعلق بنائے گئے قانون کو نافذکرنے کیلئے قانون میں بڑی تبدیلی کی ہے۔ اس ضمن میں ریاست کے اسکولی تعلیم کے محکمہ نے ۹؍ فروری کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔ اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ اب مہاراشٹر میں سرکاری اسکول یا سرکاری امداد یافتہ اسکولوں کے ایک کلومیٹر دائرے میں آنے والے پرائیوٹ اسکول مفت اور لازمی تعلیم کے حق کے تحت پسماندہ اور کمزور طبقات کیلئے ۲۵؍ فیصد مختص نشستوں پر داخلہ دینے کے پابند نہیں ہوں گے۔ 
 اس کے خلاف ایم پی جے نے ریاست گیر احتجاج کیا تھا اور اس فیصلے کو ’غریب مخالف‘ اور ’تعلیم کے حق کی خلاف ورزی‘ قرار دیا تھااورحکومت کوایک میمورنڈم پیش کر کے اس ترمیم کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا مگر اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اسی بنیاد پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: نالوں کی صفائی کیلئے ایک ماہ کی مدت جبکہ ۴۲؍ فیصد کام باقی!

ایم پی جے کے ترجمان اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے والے شبیر دیشمکھ نے اس تعلق سے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ’’اس فیصلے سے پرائیویٹ اسکولوں کی شرکت کم ہوجائے گی اور اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ پرائیویٹ اسکولوں میں پسماندہ اور کمزور طبقات کے بچوں کیلئے دستیاب نشستوں کی تعداد میں زبردست کمی آجائے گی۔ تازہ صورتحال یہ ہے کہ تعلیمی سال ۲۵۰۲۰۲۴ءمیں آرٹی ای میں ۲۵؍ فیصد ریزروڈ نشستوں پر داخلے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ چونکہ ۲۵؍ فیصد ریزروڈ نشستوں پر داخلے کیلئے آن لائن درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ۳۰؍اپریل ہے اسی لئے مجبوراً عرضداشت داخل کی گئی ہے تاکہ حکومت کے فیصلے پر روک لگ سکے۔ بامبے ہائی کورٹ نے ہماری عرضداشت کو قبول کرلیا ہے اور اس پر آج پیر ۲۹؍اپریل کو سماعت ہوگی۔ ‘‘
 ایم پی جے کے صدر محمد سراج نے اس تعلق سے بتایاکہ’’ یہ ترمیم رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کے بنیادی اصولوں کو کمزور کرتی ہے اور موجودہ تعلیمی عدم مساوات میں اضافہ کرتی ہے۔ آر ٹی ای ایکٹ سماجی انصاف قانون سازی کا ایک اہم حصہ ہے۔ ایسے میں پرائیویٹ اسکولوں کو لازمی ۲۵؍فیصد کوٹے سے مستثنیٰ کرنا غیر جامع تعلیمی نظام متعارف کرانے کی کوشش ہے اور یہ قطعاً عوامی مفاد میں نہیں ہے۔ ‘‘
 انہوں نے یہ بھی بتایا کہ’’ہمیں یقین ہے کہ پسماندہ طبقے کے معیاری تعلیم کے حق سے محروم کرنے کی جانب ریاستی حکومت نے جوقدم بڑھایا ہے، عدالت اسے ختم کرے گی اور کمزور طبقات کے طلبہ کیلئے معیار ی تعلیم کے حصول کاراستہ آسان ہوگااورانہیں ضرور انصاف ملے گا۔ ‘‘محمد سراج کے مطابق ایم پی جے کی کوشش ہے جو پہلے سے کمزور طبقات کو مراعات دی گئی تھیں وہ ختم‌ نہ ہوں، انہیں بحال کیا جائے تاکہ غریب اور پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ بھی معیاری تعلیم حاصل کرسکیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK