مالیگاؤں بلاسٹ کیس میں سادھوی پرگیہ اوراس کے ساتھیوں کو کلین چٹ دینےوالی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کا یوٹرن، کورٹ سے اپنی حتمی درخواست میں یو اے پی اے کی دفعہ ۱۶؍ کا حوالہ دیکر سزاؤں کے تعین کی اپیل کی ، گواہوں کے انحراف کا فائدہ ملزمین کو نہ دینے کی اپیل۔
مالیگاؤں بم دھماکوں کی کلیدی ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر
مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء کیس میں جو تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) سادھوی پرگیہ اور اس کے ساتھیوں کو شروع میں ہی کلین چٹ دے کر مقدمہ چلانے کی ضرورت سے انکار کررہی تھی، اس نے سماعت کے بعد یوٹرن لیتے ہوئے ملزمین کیلئے سخت ترین سزاؤں کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ حتمی بحث مکمل ہونے کے بعد خصوصی عدالت نے مالیگاؤں بلاسٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ جج اے کے لاہوٹی ۸؍ مئی کو اپنا فیصلہ سنائیں گے۔
مرکزی تفتیشی ایجنسی این آئی اےنے اس معاملہ میں ڈیڑھ ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل جو تحریری بحث عدالت میں داخل کی ہے ، اس میں ایجنسی نے بھگوا دہشت گردی کی کلیدی ملزم، بی جے پی لیڈر اور سابق رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو سخت سزا دینے کی درخواست کی ہے۔ یہی نہیں مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کے دوسرے کلیدی ملزم کرنل پروہت کے علاوہ دیگر ۵؍ ملزمین کو بھی دھماکہ کی سازش ، مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے ، دھماکہ کو انجام دینے اور ۶؍ بے قصور افراد کو ہلاک اور ۱۰۰؍ سےزائد افراد کو زخمی کرنے کی پاداش میں سخت ترین سزا دینے کی سفارش کی ہے ۔
۱۷؍ سال کے طویل عرصہ تک چلنےوالے اس مقدمہ میں سادھوی پرگیہ اور کرنل پروہت کے علاوہ میجررمیش اپادھیائے، اجئے راہیکر، سمیر کلکرنی، سوامی دیانند پانڈے اور سدھاکر چترویدی بم دھماکوں کی سازش کے اہم ملزم ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ اس معاملے کی تفتیش کرنے والی سابقہ ایجنسی مہاراشٹر اے ٹی ایس کے ذریعہ سادھوی کو کلیدی ملزم بنائے جانے کے جواز کو موجودہ تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے مسترد کر دیا تھا ۔ یہی نہیں اس نے جو اضافی چارج شیٹ داخل کی تھی اس میں سادھوی کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے کیس سے ڈسچارج کرنے کی سفارش تک کردی گئی تھی ۔ این آئی اے کے اس رویہ کے خلاف سابق وکیل استغاثہ روہنی سالیان نے این آئی اے پر ملزمین اور بطور خاص سادھوی کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا تھا ۔
بہرحال خصوصی عدالت نے این آئی اے کی اس اپیل کو مسترد کرتے ہوئے مقدمہ چلانے کافیصلہ کیاتھا۔ اب ۱۷؍ سال کے طویل عرصہ کے بعد این آئی اے نے سنیچر کو عدالت میں جو تحریری حتمی بحث داخل کی ہے ، اس میں یو اے پی اے کی دفعہ ۱۶؍ کا حوالہ دیتے ہوئے بھگوا تنظیم سے وابستہ ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت کے ساتھ ہی ساتھ دیگر ۵؍ ملزمین کو سخت سے سخت سزا دینے کی اپیل کی ہے ۔
سادھوی اورکرنل کے علاوہ دیگر ملزمین کی کیس کو کمزور کرنے کی تمام کوششوں کو ناکام کرنے کیلئے دھماکہ متاثرین نے مداخلت کار کی حیثیت سے جمعیۃ علما ء مہاراشٹرلیگل سیل کے توسط سےہر محاذ پر قانونی جنگ لڑی۔ این آئی اے کی حتمی تحریری بحث میں عائد کردہ دفعات پر جمعیۃ کے صلاح کاروکیل شاہد ندیم نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ یو اے پی اے کے تحت دفعہ ۱۶؍ کا حوالہ دیتے ہوئے ایجنسی نے ملزمین کو سخت سے سخت سزا کی اپیل کی ہے ۔اس دفعہ کو اگر واضح لفظوں میں بیان کیا جائے تو کسی بھی دہشت گردانہ سرگرمی کو انجام دینے پر ہونے والےجانی نقصان کی صورت میں جرم ثابت ہونے پر اس دفعہ کے تحت خاطی کو پھانسی کی سزا بھی ہوسکتی ہے ۔‘‘
ڈیڑھ ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل حتمی بحث میں این آئی اے نے خصوصی عدالت سے درخواست کی ہے کہ’’ ۳۲۳؍ گواہوں میں سے ۳۲؍ گواہ دباؤ میں منحرف ہوئے ہیں، اس کا فائدہ ملزمین کو نہیں دیا جانا چاہئے۔‘‘ تفتیشی ایجنسی نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ یہ بھی وہ طویل عرصہ بعد منحرف ہوئے ہیں جس سے اُن کی گواہی مشکوک ہوجاتی ہے ۔ مالیگاؤں بم دھماکہ کے ۷؍ملزمین کے خلاف دھماکہ متاثرین کی جانب سے جمعیۃ کے سینئر وکیل شریف شیخ نے سادھوی کے دھماکہ میں ملوث ہونے کی دلیل پیش کرتے ہوئے سازش کی میٹنگوں میں اس کی شرکت اس کی موٹر بائیک ایل ایم ایل فریڈم کا بم نصب کرنے میں استعمال کا حوالہ دیاہے۔