نئے آرڈرس میں اضافے کی وجہ سے جون۲۰۲۴ء کے بعد اگست میں ماہانہ کی بنیاد پر ملک کے سروس سیکٹر کی سرگرمیوں میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
EPAPER
Updated: September 03, 2025, 5:31 PM IST | New Delhi
نئے آرڈرس میں اضافے کی وجہ سے جون۲۰۲۴ء کے بعد اگست میں ماہانہ کی بنیاد پر ملک کے سروس سیکٹر کی سرگرمیوں میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مانگ کی وجہ سے سروس سیکٹر میں نئے آرڈر بھی۱۵؍برسوں میں سب سے تیز رفتاری سے بڑھے اور بدھ کو جاری کردہ ایچ ایس بی سی انڈیا سروس پی ایم آئی بزنس ایکٹیویٹی انڈیکس جولائی میں ۵ء۶۰؍ سے بڑھ کر اگست میں۹ء۶۲؍ ہو گیا۔ اس کے علاوہ بیرون ملک سے بھی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ہندوستان میں ایچ ایس بی سی کے چیف اکنامسٹ پرنجول بھنڈاری نے کہا کہ بین الاقوامی فروخت میں توسیع کی وجہ سے مجموعی مانگ مضبوط رہی۔ اس کی وجہ سے سروس سیکٹر میں ہندوستانی کمپنیوں نے اضافی ملازمتیں فراہم کیں۔ کمپنیوں کی لاگت بڑھ گئی اور انہوں نے اپنی خدمات کی قیمتیں بڑھا دیں۔ اس سے قبل مینوفیکچرنگ سیکٹر کا ڈیٹا یکم ستمبر کو جاری کیا گیا تھا۔ مینوفیکچرنگ پی ایم آئی۳ء۵۹؍ کی۱۷؍ سال کی بلند ترین سطح پر تھا۔
سروسیز اور مینوفیکچرنگ کا مشترکہ پی ایم آئی اگست میں ۲ء۶۳؍ ریکارڈ کیا گیا جو کہ۱۷؍برسوں میں بلند ترین سطح ہے۔ ۵۰؍ سے اوپر کا پی ایم آئی ترقی کی نشاندہی کرتا ہے اور۵۰؍ سے نیچے کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔ دوسری طرف۵۰؍ کی سطح استحکام کی نشاندہی کرتی ہے۔ پی ایم آئی ۵۰؍ سے زیادہ ہے، ترقی کی رفتار اتنی ہی زیادہ ہے۔
بڑھتی ہوئی عالمی غیر یقینی صورتحال اور امریکہ کی جانب سے نئی ٹیرف پابندیوں کے باوجود، ملک کی مینوفیکچرنگ سرگرمی نے مضبوطی دکھائی ہے۔ اس مہینے مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں میں تقریباً ۱۸؍برسوں میں سب سے تیز رفتاری سے اضافہ ہوا ہے۔ منی کنٹرول کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی ٹیرف کا ملک کی فیکٹری کی سرگرمیوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ زیادہ تر ایشیائی معیشتوں میں مینوفیکچرنگ پی ایم آئی میں اضافہ ہوا ہے۔
وسیع بنیاد پر رفتار بھی ہندوستان کی ترقی کے لئے اچھی طرح سے اشارہ کر رہی ہے۔ مالی سال۲۶ء کی پہلی سہ ماہی میں معیشت نے۸ء۷؍ فیصد کی شرح سے ترقی کی، جو کہ توقع سے بہتر شرح ہے۔ اس کے علاوہ بہتر اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تیزی دوسری سہ ماہی میں بھی جاری رہنے کی امید ہے۔