Inquilab Logo

جنسی استحصال معاملہ : بھتیجے ریونّا کے دفاع میں چچا کمارا سوامی کی کرناٹک حکومت پر الزام تراشی

Updated: May 08, 2024, 11:57 AM IST | Agency | Bangalore/Shimuga

معاملے میںجانچ کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، کارروائی کیلئے گورنر کو مکتوب دیا۔بی جے پی کے ریاستی صدر وجیندر یدی یورپا نے جانچ سی بی آئی سے کروانے کا مطالبہ کیا۔

Kumaraswamy. Photo: INN
کمارا سوامی۔ تصویر : آئی این این

کرناٹک کے جنسی استحصال معاملے میں  جنتادل سیکولر کے لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی، بھتیجے پرجول ریونّا کے دفاع میں  سامنے آئے ہیں ۔ انہوں  نے منگل کو پریس کانفرنس منعقد کی اور سیکس اسکینڈل معاملے پر کانگریس کی ریاستی حکومت پر الزام تراشی کی۔ کمارا سوامی نے وزیراعلیٰ سدارمّیا اور نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار پر مذکورہ معاملے میں  سازش رچنے کا الزام لگایا۔ ساتھ ہی انہوں  نے کہاکہ وہ گورنر تھاور چند گہلوت سے مداخلت کرکےناقص تحقیقاتی عمل کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔ 
  یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کماراسوامی نے اس معاملے میں تحقیقات کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ریاستی حکومت کے خلاف کارروائی کیلئے تمام دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ گورنر کو میمورنڈم سونپنے جارہے ہیں ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تفتیشی عمل غیر جانبدار خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے بجائے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کے مفادات سے زیادہ ہم آہنگ دکھائی دیتا ہے۔ 
 ایچ ڈی کمارا سوامی نے کہا کہ ’’میں نے سوچا تھا کہ ایس آئی ٹی ایک آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے گی، لیکن پتہ چلا کہ یہ کوئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نہیں ہے۔ یہ سدارمیا کی تحقیقاتی ٹیم اور شیوکمار تحقیقاتی ٹیم ہے۔ انہوں نے فحش ویڈیوز کے پھیلاؤ سے متعلق واقعات کی ٹائم لائن کی تفصیل دی اور دعویٰ کیا کہ انہیں پولیس افسران نے جان بوجھ کر پھیلایا تھا۔ انہوں نے ویڈیو شیئر کرنے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ پولیس یا الیکشن ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے اب تک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور ویڈیو اور پین ڈرائیو کس نے شیئر کی؟ 

یہ بھی پڑھئے: پارلیمانی انتخاب کاتیسرا مرحلہ:رائے دہی کیلئے کہیں جوش تو کہیں سرد مہری

کماراسوامی نے کہا کہ’’ویڈیو والے پین ڈرائیوبنگلور دیہی حلقے میں  جاری کیا گیاتھا یہ ۲۱؍ اپریل کا معاملہ تھا۔ ۲۲؍ اپریل کو ہمارے پولنگ ایجنٹ پورنا چندنے ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو شکایت کی تھی۔ پورنا چند کو ایک وہاٹس ایپ میسیج ملا تھا جس میں  لوگوں  سے پرجول ریونّا کے فخش ویڈیو کو دیکھنے کیلئے ایک وہاٹس ایپ چینل کا استعمال کرنے کیلئے کہا گیا۔ ‘‘کمارا سوامی نے یہ الزام بھی لگایا کہ پرجول ریونّا کے مبینہ سیکس ویڈیوز والے ۲۵؍ہزار پین ڈرائیو ریاست بھر میں  تقسیم کئے گئے۔ احتساب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے انصاف کے تئیں اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سچ سامنے آنا چاہیے۔ 
  اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے متعلق کمارا سوامی نے کہا ’’میں نے اس معاملے میں میڈیا یا کسی اور کو میرا یا ایچ ڈی دیوے گوڑا کا نام لینے سے روکنے کے لئے عدالت سے حکم امتناعی لیا ہے۔ ‘‘ 
 جنتادل سیکولر (جی ڈی -ایس) کے رکن پارلیمنٹ پرجول ریونا کے معاملے کے درمیان بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے امکان پر، انہوں نے کہا ’’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ بی جے پی کیا فیصلہ کرے گی، یہ ان پر منحصر ہے۔ ‘‘
 مذکورہ معاملے میں بی جے پی کرناٹک کے صدر وجیندر یدی یورپا نے جاری تحقیقات کی غیر جانبداری پر بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان معاملے کی جانچ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے کروائے جانے کا مطالبہ کیا۔ وجیندر نے ویڈیو میں دکھائے گئے مبینہ فعل کی مذمت کرتے ہوئے، پارٹی کے موقف کو دہرایا۔ کہا ’’ہم پہلے ہی اس فعل کی مذمت کر چکے ہیں ۔ بی جے پی کبھی بھی اس طرح کے رویہ، اس قسم کی سرگرمیوں کی حمایت نہیں کرتی ہے۔ ‘‘ وجیندر نے اس معاملے میں  کانگریس پر سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ 

پرجول ریونّا جیسے شخص کو برداشت نہیں کیا جانا چاہئے: وزیراعظم مودی
وزیراعظم نریندرمودی نے کہا کہ پرجول ریونّا جیسے کسی شخص کو بالکل بھی برداشت نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کرناٹک کی کانگریس حکومت پر ریونّا کو ملک سے باہر جانے دینے اور قابل اعتراض جنسی استحصال کے ویڈیوز جاری کرنے کا الزام لگایا۔کہا کہ اس معاملے میں کارروائی کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہے، کیونکہ یہ لاء اینڈ آرڈر کا معاملہ ہے۔وزیراعظم نے ایک ٹی وی انٹرویومیں کہا کہ ہزاروں ویڈیوز کی موجودگی سے پتہ چلتا ہے کہ یہ اس وقت کے ہیں جب جنتادل سیکولر اور کانگریس کے درمیان اتحاد تھا۔ یہ ویڈیو تب اکھٹا کئے گئے تھے اور انہیں جاری تب کیا گیا جب ووکالیگااکثریتی علاقے میں ووٹنگ ختم ہوئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK