Inquilab Logo

پارلیمانی انتخاب کاتیسرا مرحلہ:رائے دہی کیلئے کہیں جوش تو کہیں سرد مہری

Updated: May 08, 2024, 11:57 AM IST | Agency | Gaza

۹۳؍پارلیمانی نشستوں کیلئے مجموعی طور پر ۶۱ء۴۵؍فیصد پولنگ ہوئی ،سب سے زیادہ ووٹنگ آسام ،گوا اورمغربی بنگال میں ہوئی، مہاراشٹر سب سے پیچھے رہا۔

Voters in Budaun showing their voting intentions. Photo: INN
بداؤں میں رائے دہندگان ووٹنگ کانشان دکھاتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں منگل کو۱۱؍ ریاستوں کی۹۳؍ سیٹوں پر ووٹنگ کا مرحلہ بخیروعافیت سے طے پایا۔ رائے دہی کے معاملے میں  کہیں  جوش خروش دیکھا گیا تو کہیں  سردمہری نظر آئی۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق تیسرے مرحلے میں مجموعی طور پر۶۱ء۴۵؍ فیصد ووٹنگ(منگل رات ۸؍ بجے تک) درج کی گئی۔ 
 سب سے زیادہ ووٹنگ کے معاملے میں ریاست آسام سرفہرست رہی، یہاں پولنگ کا فیصد  ۷۵ء۲۶؍فیصد رہا۔ گوا  ۷۴ء۲۴؍فیصد اور مغربی بنگال ۷۳ء۹۳؍فیصد کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے مقام پررہے۔ سب سے کم پولنگ کا رجحان مہاراشٹر میں دیکھا گیا، یہاں منگل کی شب ۸؍بجے تک ۵۴ء۷۷؍فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ 
کہاں کے کتنے حلقے
 خیال رہے کہ اس مرحلے میں کل ۱۳۳۱؍ امیدوار انتخابی میدان میں ہیں ۔ ووٹنگ صبح۷؍ بجے شروع ہوئی اور شام۶؍بجے تک جاری رہی۔ انتخابات کے تیسرے مرحلے میں ، ۱۰؍ مرکزی وزراء اور چار سابق وزرائے اعلیٰ سمیت کئی بڑے لیڈروں کی قسمت کا فیصلہ ووٹنگ مشین میں بند ہوگیا۔ لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں اتر پردیش کی۱۰؍ گجرات کی۲۵؍ کرناٹک کی۱۴؍ مہاراشٹرا کی۱۱؍، مدھیہ پردیش کی ۹؍، آسام کی چار، بہار کی پانچ، چھتیس گڑھ کی سات، مغربی بنگال، دمن دیو کی چار نشستیں شامل ہیں ۔ دادرا اور نگر میں حویلی کی دو سیٹوں پر بھی ووٹنگ ہوئی۔ تیسرے مرحلے کی لڑائی بہت دلچسپ ہے کیونکہ۱۰؍مرکزی وزراء اور چار سابق وزرائے اعلیٰ سمیت کئی بڑے لیڈروں کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق آسام میں سب سے زیادہ۷۵ء۲۶؍ فیصد ووٹروں نے اپنا ووٹ ڈالا جبکہ مغربی بنگال میں ۷۳ء۹۳؍ فیصد اور گوا میں ۷۴ء۲۷؍ فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: مہاراشٹر میں تیسرے مرحلے میں بھی ناراضگی، پولنگ میں کمی

اہم امیدوار جن کی انتخابی قسمت ای وی ایم میں محفوظ ہوئی
امیت شاہ-بی جے پی(گاندھی نگر)، دگ وجئے سنگھ- کانگریس(راج گڑھ )، شیوراج سنگھ چوہان -بی جے پی (ودیشا)، ڈمپل یادو-سماجوادی پارٹی(مین پوری)، سپریہ سلے-این سی پی شردپوار (بارامتی)، پرشوتم روپالا-بی جے پی (راج کوٹ)، جیوتی رادتیا سندھیا-بی جے پی (گُنا)، پرلہاد جوشی-بی جے پی (دھارواڑ)، کے ایس ایشورپا-بی جے پی (شیموگہ)
شکایت، نوک جھونک
قابل ذکرہےکہ اب تک انتخابات پرامن طریقے سے ہوئے ہیں ۔ مغربی بنگال کے مرشد آباد لوک سبھا حلقہ سے ہندوستانی مارکسٹ کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم) کے امیدوار محمد سلیم نے منگل کو ترنمول کانگریس کے کارکنوں پر ووٹروں کو پولنگ بوتھ میں داخل ہونے سے روکنے کا الزام لگایا اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میں شکایت درج کروائی۔ اگرچہ چار حلقوں میں سے کسی سے بھی بڑے پیمانے پر تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی، لیکن ووٹروں کو ڈرانے دھمکانے اور کبھی کبھار دیسی ساختہ بموں کے استعمال کی شکایات موصول ہوئیں ۔ چھتیس گڑھ کے سرگوجا لوک سبھا حلقہ ووٹ ڈالنے آئے ایک بزرگ ووٹر کی اچانک گرنے سے موت ہو گئی۔ مدھیہ پردیش کے۹؍ پارلیمانی حلقوں میں منگل کی شام چھ بجے پرامن طریقے سے ووٹنگ مکمل ہوئی ہے، یہاں ۹؍ خواتین سمیت کل۱۲۷؍ امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں بند ہوگئی۔ اترپردیش کی بات کریں  تو یہاں شدید گرمی اور سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان لوک سبھا الیکشن کے تیسرے مرحلے میں اترپردیش کے۱۲؍اضلاع کی۱۰؍ پارلیمانی سیٹوں کے لئے منگل کو رات ۸؍بجے تک تقریباً۵۷؍فیصد افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ ریاستی الیکشن کمیشن سے موصول جانکاری کے مطابق شام ۵؍ تک سب سے زیادہ ووٹنگ سنبھل میں ۶۱ء۱۰؍ فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ آگرہ میں سب سے کم۵۱ء۵۳؍فیصد افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK