Inquilab Logo

مہاراشٹر اسمبلی میں شیوسینا کے دفترپر بھی شندے گروپ کا قبضہ،اُدھو سپریم کورٹ پہنچے

Updated: February 21, 2023, 10:14 AM IST | Mumbai

شندے کو بال ٹھاکرے کی تصویر اور نام استعمال نہ کرنے کا چیلنج کیا، بی جےپی پر جمہوریت کو تباہ کردینے کا الزام لگایا، الیکشن کمیشن پر سخت برہمی کااظہار کیا اور کہا کہ ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ پارٹی کا نام اور نشان کسی ایک فریق کو دیا گیا ہو

Uddhav Thackeray addressing the media at Sena Bhavan. (PTI)
اُدھو ٹھاکرے سینا بھون میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے۔ (پی ٹی آئی)

اپنے حق میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے   بعد پیر کو ایکناتھ شندے گروپ نے  ودھان بھون (ممبئی )میں شیوسینا کی آفس پربھی قبضہ کر لیا۔دوسری طرف اُدھو ٹھاکرے گروپ نے الیکشن کمیشن  کے فیصلے کے خلاف پیر کو سپریم کورٹ  میں  اپیل داخل کردی تاہم  اس پر فوری شنوائی  سے سپریم کورٹ نے انکار کردیاہے۔ 
 اسمبلی آفس پر قبضہ
 شندے گروپ کے چیف وہپ ا ور رکن اسمبلی بھرت چوگاؤلے  نے بتایا کہ ’’الیکشن کمیشن نے جو فیصلہ سنایا ہےاسی کی بنیاد پر ہم پارٹی آفس پر قبضہ کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ہمیں پارٹی کا نام اور انتخابی نشان دیا ہے۔اسی کی بنیاد پر ہم نے سب سے پہلے پارٹی آفس پر قبضہ کیا ہے اس کے بعد یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ہم قانون کے مطابق آگے بڑھیں گے اور  میٹنگ کے بعد دیگر دفاتر کو بھی اپنے قبضے میں لیں گے۔‘‘
سپریم کورٹ کافوری سماعت سے انکار
 اس بیچ دہلی میں  الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے  کے گروپ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردی والا کی بنچ کے سامنے عرضی گزار کی طرف سے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے اس معاملے کو اہم قرار دیتے ہوئے   فوری سماعت کی استدعا کی جسے سہ رکنی بنچ نے مسترد کردیا۔ کورٹ نے سماعت کی تاریخ   کیلئے ان سے منگل کو دوبارہ درخواست کرنے کیلئے کہا ہے۔ 
 سینا بھون میں اُدھو کی میٹنگ
  پارٹی کا نام اور نشان چھن جانے کے بعد اُدھو ٹھاکرے  نے  پیر کو شیوسینا بھون میں اپنے خیمے  کے لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کی۔  اس میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔ سپریم کورٹ کو امید کی آخری کرن قرار دیتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ ’’الیکشن کمیشن کو اتنی جلد بازی میں یہ فیصلہ سنانے کی کیا ضرورت تھی؟‘‘اُدھوٹھاکرے نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کا  فیصلہ غلط ہے، سپریم کورٹ ہی اب  امید کی آخری کرن ہے۔ ماضی میں ایسی ایک بھی مثال نہیں ملتی جہاں پارٹی کا نام اور انتخابی نشان کسی ایک دھڑے کو دے دیاگیا ہو۔‘‘ 
ایکناتھ شندے کو چیلنج
 انہوں نے کہا کہ ’’ہماری پارٹی کا نام اور نشان چوری ہوگیا ہے مگر ’ٹھاکرے‘ نام نہیں  چرایا جاسکتا۔‘‘ اُدھو نے  شندے کو ٹھاکرے کا نام استعمال نہ کرنے کا چیلنج  بھی کیا۔

shiv sena Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK