Inquilab Logo

اجیت پوار گروپ کو جھٹکا، انتخابی نشان کا استعمال مشروط

Updated: March 19, 2024, 11:20 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ آنے تک اپنے ہر اشتہار میں’گھڑی‘ کے نشان کے ساتھ یہ اعلان بھی دینا ہوگا کہ اس کے استعمال پرعدالت میں معاملہ زیر التواء ہے، شرد پوار کے نام یا تصویر کا استعمال ممنوع، عدالت نے اجیت پوار گروپ کو اصل این سی پی تسلیم کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کے جواز پر بھی سوال اٹھایا۔

The Ajit Pawar tent can no longer use Sharad Pawar`s image or name.Photo: PTI
ا جیت پوار خیمہ اب شرد پوار کی تصویر یا ان کا نام استعمال نہیں کرسکتا۔ تصویر: پی ٹی آئی

 این سی پی بنام این سی پی معاملے پر سماعت کرتے ہوئے منگل کو سپریم کورٹ نے  اجیت پوار گروپ کو جھٹکا دیا ہے۔ کورٹ نے اسے  عدالت کافیصلہ آنے تک انتخابی نشان ’گھڑی ‘ استعمال کرنے کی اجازت تو دی مگر اس شرط کے ساتھ کہ وہ عوامی  سطح پر اس کا اعلان کرے کہ بطور انتخابی نشان ’گھڑی ‘کا استعمال عدالتی فیصلے سے مشروط ہے۔ اتناہی نہیں اس ضمن میں  سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک اجیت پوار گروپ کو اپنے ہر اشتہار میں چاہے وہ پرنٹ میڈیا میں ہو یا الیکٹرانک میڈیا میں، گھڑی کے نشان کے ساتھ  یہ اعلان بھی چھاپنا ہوگا کہ مذکورہ انتخابی نشان کا استعمال عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط ہے۔ جسٹس  سوریہ کانت  اور جسٹس کے وی وشوناتھن پر مشتمل سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے یہ عبوری حکم این سی پی (شر پوار گروپ) کی اس پٹیشن پر دیا ہے جس میں اجیت پوار کے خیمے کو اصل ’این سی پی ‘تسلیم کرنے کے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے۶؍ فروری کےفیصلے کو چیلنج کیاگیاہے۔ کورٹ نے اجیت خیمہ کو اصل  این سی پی قراردینے کے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے جواز پر بھی سوال اٹھایاہے۔ 
 شرد پوارکی تصویر اور ان  کے نام کا استعمال ممنوع
سپریم کورٹ نے  ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اجیت پوار گروپ   اپنی انتخابی مہم یا اشتہار میں شرد پوار کا نام یا ان کی تصویر استعمال نہیں کرسکتا۔ یادرہے کہ گزشتہ ہفتے اس معاملے پر شنوائی کے دوران جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس کے وی وشوناتھن نے شرد پوار کے نام اور تصویر کا استعمال کرنے پر اجیت گروپ کی سرزنش کی تھی ۔ کورٹ نے کہا تھا کہ ’’آپ اب علاحدہ سیاسی پارٹی ہیں،آپ نے خود اُن کے ساتھ نہ رہنے کافیصلہ کیا ہے۔ توپھران کی تصویر کا استعمال کیوں... اب اپنی شناخت کے ساتھ آگے بڑھو۔‘‘ منگل کی سماعت میں اجیت پوار گروپ نے حلف نامہ داخل کیا ہے کہ وہ اس سے گریز کریگا۔ کورٹ نےکہا کہ اجیت پوار خیمہ پرشرد پوار کا نام استعمال  نہ کرنے کی پابندی مہاراشٹر میں ہی نہیں  بیرون مہاراشٹر بھی رہے گی۔
انتخابی نشان  کے استعمال کیلئے شرط
 سپریم کورٹ نے سابقہ سماعت میں  ہی اجیت پوار گروپ کو مشورہ دیاتھا کہ اسے گھڑی  کے انتخابی نشان کااستعمال نہیں کرنا چاہئے۔منگل کے فیصلے میں کورٹ نے کہا کہ ’’مدعا علیہ (این سی پی -اجیت پوار)کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ انگریزی، ہندی اور مراٹھی  اخبارات  میں عوامی نوٹس شائع کرے جس میں  یہ واضح طور پر کہا  جائے کہ گھڑی (انتخابی نشان) کے استعمال کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے،انہیں عدالت کا حتمی فیصلہ آنے تک اس کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔‘‘سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نےمزید کہا کہ’’ اسی طرح کا عوامی اعلان  پارٹی کے ہر دستاویز اور ہر اشتہار میں بھی  ہونا چاہئے چاہے وہ (اشتہار) ویڈیو کی شکل میں ہو یا آڈیو کی شکل میں۔‘‘
شرد پوار کو راحت، الیکشن کیلئےانتخابی نشان مختص
 اس کےساتھ ہی  کورٹ نے شرد پوار گروپ  ’این سی پی -شرد چندر پوار‘ نام اور تتاری  انتخابی نشان کو اسمبلی اور لوک سبھا الیکشن میں  استعمال کرنے کی اجازت دیدی ہے۔  اس سے قبل الیکشن کمیشن نے فروری میں ہونےوالے راجیہ سبھا الیکشن کیلئے شرد پوار خیمہ کو مذکورہ نام اور نشان کے استعمال کی اجازت دی تھی۔ کورٹ نے ہدایت دی کہ پارلیمانی اور اسمبلی الیکشن کیلئے ’تتاری بجاتا ہوا آدمی‘ انتخابی نشان ’این سی پی- شردچندر  پوار‘کیلئے مختص رہےگاکورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ یہ نشان کسی اور پارٹی یا آزاد امیدوارکو نہ دیا جائے اوراجیت پوار گروپ کسی بھی صورت میں اس کا استعمال آنے والے الیکشن میں نہیں کرسکتا۔ عدالت نے اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ساتھ ہی ساتھ الیکشن کمیشن آف مہاراشٹر کو بھی ضروری اقدامات کی ہدایت دی۔ 
 الیکشن کمیشن کےفیصلے پرسوال
  سماعت کے دوران دورکنی بنچ نے سوال کیا کہ ’’قانون ساز پارٹی میں اکثریت‘‘ کی جس بنیاد پر الیکشن کمیشن نے اجیت پوار کے خیمے کو اصل پارٹی قراردیاہے کیا وہ پارٹی میں پھوٹ کو منظوری دینے کے مترادف نہیں ہے؟جسٹس کے وی وشنوناتھن نے نشاندہی کی کہ ۱۹۶۸ء میں جب ’انتخابی نشان آرڈر‘ وضع کیاگیاتھا تب آئین کا ۱۰؍ ویں شیڈول بنا نہیں تھا۔ ۱۰؍ ویں شیڈول میں  بعد میں  ترمیم کی گئی پارٹی میں ’پھوٹ‘ کے جواز کو ختم کیاگیا اور واحد دفاع کسی اور پارٹی میں انضمام کو رکھا گیا۔ جسٹس وشوناتھن نے اجیت پوار گروپ کی پیروی کرنے والے سینئر وکیل مکل روہتگی سے سوال کیا کہ ’’موجودہ صورتحال میں  جب الیکشن کمیشن کسی  خیمے کو ا س بنیاد پر تسلیم کررہاہےکہ قانون ساز پارٹی میں اس کی کتنی طاقت ہے(یعنی اس کے کتنے ایم ایل اے اور ایم پی ہیں) تو کیا وہ پارٹی میں پھوٹ کو تسلیم نہیں کررہاہے؟ جس کی آئین کے ۱۰؍ ویں شیڈول کے تحت اجازت ہی نہیں ہے۔‘‘
 کورٹ نے کہا کہ ’’اس طرح تو آپ پارٹی کو توڑ لیں اور انتخابی نشان پر دعویٰ دائر کردیں۔ کیا یہ ووٹروں کے ساتھ دھوکہ نہیں ہوگا؟‘‘ اس کی تائید کرتے ہوئے جسٹس سوریہ کانت نے بھی کہا کہ ’’آئین کے ۱۰؍ ویں شیڈول کا یہ مقصد قطعی نہیں تھا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK