Inquilab Logo

لاک ڈاؤن کی  گائیڈ لائن واضح نہ ہونے سے دکاندار اورتاجر تذبذب کا شکار

Updated: April 13, 2021, 9:26 AM IST | Saadat Khan/Kazim Shaikh | Mumbai

ہوٹل اورجن دکانداروںنے آدھا شٹرکھول کر دکانیں جاری رکھی تھیں، پولیس کے ذریعے انہیںبند کرانے کی شکایتیں۔پارسل کی اجازت ہونے کے باوجود ہوٹلیں بند رہیں۔ خوردونوش کی اشیاءکی قیمتوںمیں اضافہ کی بھی شکایت

The shutters of a shop and a hotel are half open.Picture: Syed Samir Abidi
ایک دکان اور ہوٹل کا شٹرآدھا کھلا نظرآرہا ہے ۔ تصویر: سیّدسمیرعابدی

 کورونا وائرس  پر قابو پانےکیلئے ریاستی حکومت نے ۵؍ اپریل سے دفعہ ۱۴۴ اور پیر تا جمعہ رات ۸؍ تا صبح ۷؍  بجے کرفیو لگانے نیز جمعہ کی رات ۸؍بجے سے پیر کی صبح ۷؍بجے تک منی لاک ڈائون کااعلان کیا ہے لیکن اس دوران پیر سے سخت لاک ڈاؤن کی افواہیں بھی پھیل گئی تھیں اس لئے لوگوں میں بے چینی پائی جارہی تھی اسی لئے  پیر سے متعلق کسی طرح کی اطلاع نہ ہونے سے تاجر اور دکاندار تذبذب کا شکار نظر آئے کیونکہ اس دن بھی شہر ومضافات میں بیشترتاجروں  اور دکانوں نے کاروبار اور دکانیں بند رکھیں۔اس دوران جنہوں نے آدھا شٹر کھول کر دکانیں جاری رکھی تھیں ،  پولیس نے مبینہ طورپر انہیں بند کرادیا۔ تاجروں نے شکایت کی کہ  ابھی مکمل لاک ڈائون کا اعلان نہیں کیا گیاہے تو پھر پولیس دکانیں کیوں بند کرارہی ہے۔یہ ضرور ہےکہ جمعہ تا اتوار کے مقابلے پیر کو کچھ علاقوںمیں زیادہ دکانیں کھلی دکھائی دیں۔ بائیکلہ،مدنپورہ، گھاٹر کوپر ، ساکی ناکہ اور ملاڈ وغیرہ میں پولیس نے کھلی دکانیں  اور ہوٹلیں بند کرائیں۔ شہریوں نے ۲؍دن کے لاک ڈائون کے بعد پیر کو کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میںہونے والے اِضافہ کی شکایت بھی کی۔فیڈریشن آف ریٹیل ٹریڈرس ویلفیئر اسوسی ایشن (ایف آر ٹی ڈبلیو اے ) کے صدرہیرن مہتا نے کہاکہ ’’واضح گائیڈلائن نہ ہونے سے تاجروں  اور دکانداروںکو ابھی بھی پریشانی ہورہی ہے اور پولیس کسی طرح کا تعاون نہیں کررہی ہے بلکہ گائیڈ لائن نہ معلوم ہونےسےپولیس اپنی من مانی کررہی ہے جس سے تاجروںکی پریشانی بڑھ گئی ہے ۔جمعہ تا پیرکی صبح۷؍بجے تک کےمنی لاک ڈائون کےبعد پیر کی صبح ۷؍بجے کے بعددکانیں کھولنےکی اجازت دی گئی ہے ، اس کےباوجود گھاٹ کوپر اور ملاڈ وغیرہ کے علاقوںمیں جو دکاندار آدھی دکان کھول کر بیٹھے تھے  ، پولیس نے ان دکانوں کو بندکرایا۔ دکانداروںنے پولیس کے کہنے پر دکانیں بند کردیں اور اپنی دکانوںکے سامنے کھڑے ہوگئے۔ پولیس نے انہیں دکان کے سامنے تک کھڑے نہیں ہونے دیابلکہ انہیں وہاں سے ہٹاکر ہی دم لیا۔ پولیس کی زیادتی حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ‘‘
  بائیکلہ کے پھل فروش خالد عطار نے بتایا کہ ’’بائیکلہ مارکیٹ میں پھل اور سبز یوں کی دکانیں ضرور کھلی تھیں مگر دیگر دکانیں پولیس نے بند کرادی تھیں۔ بائیکلہ مغرب میں سانے گروجی مارگ پر ہندوستانی مسجدکے سامنے کپڑے وغیرہ کی دکانوں کو آگری پاڑہ پولیس اسٹیشن کے  افسران نے آکر بند کرایا۔ ‘‘   انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’یہ درست ہے کہ۲؍دن کےلاک ڈائون کے بعد پیرکو بائیکلہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی خورد ونوش کی اشیاء کی قیمتوںمیں اضافہ سے متعلق گاہکوںنے شکایتیںکی۔‘‘
  نل بازار مارکیٹ کے تاجر علی بھائی نے کہا کہ ’’ یہاں بھی صرف پھل اور سبز ی وغیرہ کی دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ان کے علاوہ جو دکانیں کھلی تھیں ،  پولیس نے انہیں بند کر ا دیاہے۔‘‘
  مدنپورہ ،بائیکلہ اور آگری پاڑہ وغیرہ کے علاقوںمیں بھی ضرو ری اشیاء کی دکانوںکےعلاوہ جن دکانداروںنے دکانیں کھولی تھیں ، پولیس نے ان کی دکانوںکو بندکرایا۔ان علاقوں کے افرادنے بھی ۲؍دن کے لاک ڈائون کےبعد کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوںمیں اضافہ کی شکایت کی۔ سبزی، انڈا اور گوشت وغیرہ کی قیمتیںبڑھنے سے عوام میں بے چینی ہے۔ 
 ساکی ناکہ  کے خیرانی روڈ پر واقع مدینہ ہوٹل کے مالک عبدالمجید نے بتایا کہ ہوٹلوں میں پارسل کھانا دینے کی اجازت ہے ، اس کے باوجود پولیس اہلکاروں کی جانب سے ہوٹلیں بندکرائے  جانے کی شکایتیں مل رہی ہیں ۔ انھوں نےیہ بھی کہا کہ منی لاک ڈاؤن اور مسلسل کئی ہفتوں کے لاک ڈاؤن کی افواہ سے ایک مرتبہ پھر ہوٹلوں کے ملازمین اپنے آبائی وطن لوٹ چکے ہیں اور جو بچے  ہیں، وہ بھی جانے کیلئے تیار ہیں ۔ پارسل کا کاروبار کئی ہوٹلوں میں نا کے برابر ہےاور کئی ہوٹلوں میں پارسل  کیلئے ملازمین کے  نہ ہونے سے اسے بند کردیا گیا ہے ۔ 
 گوونڈی کے شیوا جی نگرعلاقے میں واقع کیفے فیصل کے مالک جہانگیر شیخ نے بتایا کہ گزشتہ سال ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران مسلسل ہوٹل بند رہنے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا تھا ۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد  دھیرے دھیرے کاروبار بڑھ رہا تھا لیکن اچانک ایک بار پھر کورونا کی دوسری لہر نے  وہیں پر لاکر چھوڑ دیا ہے ۔ اب ہوٹلوں میں صرف پارسل کھانا دینے کی اجازت ہے لیکن کئی ہوٹلوں میں یہ کاروبار بالکل نہیں ہے جس کی وجہ سے ہوٹلوں کو بند کردیا گیا ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ۲؍ دن کے لاک ڈاؤن کے بعد  پیر کو بھی پولیس اہلکاروں کے ذریعہ ہوٹلوں اور دکانوں کو بند کرایا گیا ۔ 
 باندرہ کھیرواڑی  کی ساحل ہوٹل کے مالک روح الحق عراقی نے فون پر بتایا کہ ۶۰؍ گھنٹے کی مسلسل لاک ڈاؤن کے بعد پیر کو صبح  ہوٹل کھولا گیا تھا  لیکن پولیس اہلکاروں کے ذریعہ راشن ، دودھ اور میڈیکل کے علاوہ تمام دکانیں بند کرادی گئی تھیں ۔  میرے ہوٹل میں پارسل شروع ہے لیکن اس کے ذریعہ خرچ نکالنا مشکل ہے ۔ ایسے حالات میںکئی  لوگوں نے اپنے ہوٹل بند کردیئے ہیں۔

lockdown Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK