Inquilab Logo

شولاپور اور ناسک کےدیہاتوں کا مہاراشٹر سے علاحدگی کا مطالبہ

Updated: December 07, 2022, 9:22 AM IST | nashik

شولاپور ضلع کی اکل کوٹ تحصیل کی ۱۰؍ گرام پنچایتوں نے اپنی سبھاؤں میں کرناٹک میںشمولیت کیلئے قراردادمنظور کی،شولاپور کے کلکٹر دفتر میںمشترکہ پٹیشن فائل کرکے مہاراشٹر حکومت سےاس معاملے میں نو آبجکشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا،آزادی کے ۷۵؍ سال بعد بھی سرحدی دیہاتوں کو نظر انداز کرنے کا الزام

The villages are a challenge for Chief Minister Shinde, who want to join Karnataka. (File Photo)
وزیر اعلیٰ شندے کیلئے وہ گاؤں ایک چیلنج ہیںجو کرناٹک میںشامل ہونا چاہتے ہیں۔(فائل فوٹو)

مہاراشٹر سے متصل ریاستوں کے درمیان تنازع دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے اور سرحدی دیہاتوں کے باشندے اس پرسخت موقف اختیار کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔شولاپور اورناسک اضلاع کے سرحدی دیہاتوں  نےمہاراشٹر سے علاحدگی کا مطالبہ کرکےاس تنازع کو مزید گرما دیا ہے ۔ جبکہ اس دوران تلنگانہ  سے متصل سرحدی دیہات بھی سہولتیں نہ فراہم کئے جانے کی صورت میں مہاراشٹر سے الگ ہونے کا انتباہ دے چکے ہیں۔تازہ معاملہ ضلع شولاپور کے ۱۰؍  اور ناسک  کے ۵۵؍ دیہاتوں کا ہے۔شولاپور ضلع کی اکل کوٹ تحصیل کی ۱۰؍ گرام پنچایتوں نے اپنی سبھاؤں میں کرناٹک میںشمولیت کیلئے قراردادمنظور کی ہے اورشولاپور کے کلکٹر دفتر میںمشترکہ پٹیشن فائل کرکے مہاراشٹر حکومت سےاس معاملے میں نو آبجکشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ضلع ناسک کے سرگنہ تعلقہ کے ۵۵؍ قبائلی  دیہاتوں نے بھی گجرات سے الحاق کی خواہش ظاہر کی  ہے ۔ اکل کوٹ تحصیل کی دھارسنگ ،منگرول ،الاگے ،شاول ، کیگاؤں ، ہلی، کورسے گاؤں،کلا کرجل ، دیوی کواٹھے اور اندےواڑی پنچایتوں نے اس سلسلےمیں قرار داد منظور کی ہے۔
۵۵؍ دیہاتوں
کا جو ناسک کے سرگنہ تعلقہ میں واقع ہیں ،گجرات کی جانب رجحان ہے،ان کا مطالبہ ہےکہ انہیں یا تو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں یا نوساری ضلع کے ونسدا تعلقہ میں ضم ہونے کی اجازت دی جائے 
 دیہی باشندوںکے اس فیصلے کو مہاراشٹر حکومت کیلئے ایک بڑے دھچکےکے طورپر دیکھا جارہا ہے۔حالانکہ سرحدی تنازعات سے نمٹنے اورگاؤںکے باشندوںکواعتماد میں لینے کیلئےریاستی حکومت نے حال ہی میں کچھ پروگرام بھی شروع کئے ہیں۔مہاراشٹرحکومت نےسانگلی ضلع کی جاٹ تحصیل کے دیہاتوںمیںعوام تک رسائی کا  پروگرام شروع کیا  ہے۔واضح رہےکہ مذکورہ تحصیل کے دیہی عوام بھی کچھ  سال پہلےمہاراشٹر سے علاحدگی کا مطالبہ کرچکے  ہیں۔جبکہ ا بھی گزشتہ دنوں سانگلی  کے۴۰؍ گاؤں پرکرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی بھی دعویٰ کرچکے ہیں۔ جاٹ ، شولاپور اور اکل کوٹ   میںکنڑ زبان بولنے والوں کی اکثریت کا حوالہ دے کرکرناٹک کے وزیر اعلیٰ  نے ۴۰؍ سے ۴۲؍ گاؤںپر دعویٰ کیاتھا ۔
 تمنا پاٹل (سرپنچ ، دھارسنگ ) نے کہا ’’ہم ہندوستان کی آزادی کی ۷۵؍ ویں سالگرہ منا رہے ہیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ سرحدی دیہاتوںکو نظر انداز کیاجارہا ہے۔ہمارے گاؤں میں مشکل سے ایک سڑک بھی نہیں ہےجبکہ کچھ کلومیٹر کی دوری پرکرناٹک میں ساری بنیادی سہولیات اور انفراسٹرکچر موجود ہے۔‘‘سرپنچ نے بہر حال یہ کہا کہ اگر مہاراشٹر حکومت کی جانب سے ہمارےمسائل اور شکایات پر فوری اثر سے توجہ دی  جاتی ہے توہم قرارداد واپس لینے کیلئے بھی تیار ہیں۔‘‘شولاپو ر ضلع انتظامیہ کے حکام  نے بتایا کہ انہیں قرارداد اور پٹیشن کی نقول موصول ہوئی  ہیںجنہیں ریاستی حکومت کو بھیجا جائے گا ۔ 
 صحت او ر خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر بھارتی پوار نے  اس  پورے معاملے کیلئے این سی پی قیادت پر الزام لگایا ہے۔واضح رہےکہ بھارتی پوار ڈنڈوری پارلیمانی حلقے کی نمائندگی کرتی ہیں جس میںسرگنہ تعلقہ شامل ہے۔مقامی این سی پی رکن  اسمبلی نتن پوار نے اس پرکہاکہ یہ معاملہ وہ سرپرست وزیر کےسامنے لائیں گے اور اس جانب انہیں متوجہ کریں گے کہ سرحدی دیہاتوں  میںکام تیز رفتاری سے انجام پائے ۔  واضح رہےکہ  مہاراشٹر کاکرناٹک اورتلنگانہ  سے سرحدی تنازع میںگزشتہ کئی دنوں سے مسلسل شدت آتی جارہی ہے۔ تلنگانہ سے متصل ناندیڑ ضلع کے ۱۲؍سے ۱۴؍ دیہات بھی مہاراشٹر حکومت کو تلنگانہ میں شمولیت کے تئیں متنبہ کرچکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK