ایوی ایشن ریگولیٹر کی جانب سے اپنی سروس کو نصف کرنے کی ہدایت پر فضائی کمپنی کو اپنا اسٹاف کم کرنا پڑا، حکم پورا ہونےپر واپس بلایا جائے گا
Updated: September 22, 2022, 12:30 PM IST | Agency | New Delhi
ایوی ایشن ریگولیٹر کی جانب سے اپنی سروس کو نصف کرنے کی ہدایت پر فضائی کمپنی کو اپنا اسٹاف کم کرنا پڑا، حکم پورا ہونےپر واپس بلایا جائے گا
مالی بحران کا شکار فضائی کمپنی اسپائس جیٹ نے منگل کے روز اپنے ۸۰؍ پائلٹوں کو بغیر تنخواہ کے تین ماہ کی چھٹی پر بھیج دیا ہے کیونکہ پریشان ایئر لائن نے ایوی ایشن ریگولیٹر کی طرف سے عائد پروازوں کی پابندیوں کے درمیان لیکویڈیٹی کی کمی کا مقابلہ کیا ہے۔
ائیرلائن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ بوئنگ ۷۳۷؍ کو اڑانے والے ۴۰؍ پائلٹ اور ۴۰؍ کو پائلٹوں کو تین ماہ کیلئے منگل سے تنخواہ کے بغیر چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے اور انھیں اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ یاد رہے کہ چھٹی پر بھیجنے کا بالواسطہ مطلب کام سے نکالنا ہی ہوتا ہے کیونکہ عام طور پر کوئی بھی ملازم ۳؍ ماہ تک بغیر تنخواہ کے گھر نہیں بیٹھتا بلکہ کوئی اور کام ڈھونڈ لیتا ہے۔گگورام میں قائم ایئرلائن کو لیکویڈیٹی بحران کا سامنا ہے۔ اسپائس جیٹ نے کہا کہ یہ اقدام کسی بھی ملازم کی چھنٹنی نہ کرنے کی اس کی پالیسی کے مطابق کیا گیا ہے، جس پر ہم نے کورونا کےوقت بھی عمل کیا تھا۔ اس اقدام سے پائلٹ کی طاقت کو معقول بنانے میں مدد ملے گی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ پائلٹوں کو بغیر تنخواہ کے چھٹی پر رکھنے کے بعد بھی اسپائس جیٹ کے پاس اپنے مکمل شیڈول کو چلانے کیلئے کافی پائلٹ ہوں گے اور جب ریگولیٹر کی طرف سے پروازوں پر پابندی ہٹا دی جائے گی تو ان پائلٹوں کو واپس بلا لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف سول ایوی ایشن نے اسپائس جیٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ۲۷؍ مارچ ۲۰۲۲ء سے ۲۹؍ اکتوبر ۲۰۲۲ء تک اپنے موسم گرما کے شیڈول کو آٹھ ہفتوں کیلئے نصف سے کم کرے۔ ایئرلائن کے ایک پائلٹ نے کہا کہ اس وقت ایئر لائن کے ذریعے ۳۵؍ سے زیادہ طیارے نہیں چلائے جا رہے ہیں۔ یہ یقینی نہیں ہے کہ ایئر لائن نے یہ قدم تین ماہ کیلئے اٹھایا ہے یا اس سے زیادہ مدت کیلئے یہ قدم اٹھایا ہے۔