تمام ۹؍ڈویژنوں کامجموعی نتیجہ۱۰ء۹۴؍ فیصد آیا ہےجو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں۷۱ء۱؍ فیصد کم ہے۔لڑکوں کی کامیابی کا مجموعی فیصد۳۱ء۹۲؍اور لڑکیوں کا مجموعی فیصد ۱۴ء۹۶؍رہا۔
EPAPER
Updated: May 14, 2025, 10:38 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
تمام ۹؍ڈویژنوں کامجموعی نتیجہ۱۰ء۹۴؍ فیصد آیا ہےجو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں۷۱ء۱؍ فیصد کم ہے۔لڑکوں کی کامیابی کا مجموعی فیصد۳۱ء۹۲؍اور لڑکیوں کا مجموعی فیصد ۱۴ء۹۶؍رہا۔
ریاست میں بارہویں کے بورڈ امتحان کا انعقاد کرنے والے مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ آف سیکنڈری اینڈ ہائیر سکینڈری ایجوکیشن (ایم ایس بی ایس ایچ ایس ای) (پونے) کی جانب سے فروری/مارچ ۲۰۲۵ءمیں منعقد کئے گئے ایس ایس سی(دسویں) بورڈ امتحان کے نتائج منگل(۱۳؍ مئی ) کو آن لائن جاری کر دیئے گئے۔ اس بورڈ امتحان میں ریاست کے کل ۹؍ڈویژنل بورڈ کا نتیجہ۱۰ء۹۴؍ فیصد آیا ہےجو کہ گزشتہ سال کے رزلٹ۸۱ء۹۵؍ فیصد کے مقابلے میں ۷۱ء۱؍ فیصد کم ہے۔ ایس ایس سی بورڈ امتحان میں سب سے زیادہ طلبہ والا ڈویژن ممبئی (۸۴ء۹۵؍ فیصد)تیسرے مقام پر رہا جبکہ کوکن ڈویژن جہاں ۹؍ ڈویژنوں میں سے سب سے کم طلبہ نے بورڈ امتحان میں شرکت کی تھی، ۸۲ء۹۸؍ فیصد کے ساتھ سر فہرست رہاجبکہ ناگپور ڈویژن کا سب سے کم نتیجہ۷۸ء۹۰؍ فیصد آیا۔
اس امتحان میں بھی طالبات نے اپنی سبقت برقرار رکھی اور ان کا رزلٹ طلباء کے مقابلے میں ۸۳ء۳؍ فیصد بہتر رہا۔ ایس ایس سی بورڈ امتحان میں معذور زمرہ کے طلبہ نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اوران کی کامیابی کا فیصد ۲۷ء۹۲؍ رہا۔ ایس ایس سی بورڈ کے پونے ڈویژن کے چیئرمین شرد گوساوی اور ڈویژنل سیکریٹری دیوی داس کُلال نے پریس کانفرنس میں نتائج ظاہر کئے۔
اس موقع پر یہ بھی بتایاگیا کہ ’’ گیارہویں جماعت کیلئے تعلیمی سال جلد شروع ہو سکے اس کیلئے بورڈ کی جانب سے ایس ایس سی (سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ) کے نتائج معمول سے ۱۰؍ روز قبل جاری کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست کے ۹؍ ڈویژن :ممبئی، پونے ، کوکن ،کولہاپور، ناسک ، امراؤتی، اورنگ باد ، ناگپور اور لاتور میں ایس ایس سی امتحانات ۲۱؍ فروری تا۱۷؍ مارچ ۲۰۲۵ء منعقد کئے گئے تھے۔
طالبات کی کامیابی کا مجموعی فیصد۱۴ء۹۶؍رہا
ریاست کے ۹؍ڈویژنل سے مجموعی طور پر ۷؍ لاکھ ۲۷؍ ہزار ۷۱۱؍ ریگولر طالبات نے رجسٹریشن کیا تھا، ان میں سے ۷؍لاکھ ۲۲؍ہزار ۹۶۸؍ طالبات نے ایس ایس سی بورڈ امتحانات میں شرکت کی تھیں اور ۶؍لاکھ ۹۵؍ہزار ۱۰۸؍ طالبات نے کامیابی حاصل کی اس طرح ان کا کامیابی کا فیصد ۹۶ء۱۴؍ رہا۔ اسی کے برخلاف ۸؍ لاکھ ۳۰؍ہزار ۳۰۹؍ طلباء نے امتحان کیلئے رجسٹریشن کیا تھا ان میں سے ۸؍ لاکھ ۲۳؍ ہزار ۶۱۱؍نے امتحان میں شرکت کی اور ۷؍ لاکھ ۶۰؍ ہزار ۳۲۵؍ کامیاب ہوئے۔ اس طرح ایس ایس سی امتحانات میں لڑکوں کی کامیابی کا فیصد ۹۲ء۳۱؍ رہا۔اس طرح لڑکیوں کے نتائج کا فیصد لڑکوں کے مقابلے میں۳ء۸۳؍ فیصد زیادہ ہے۔
۲۴؍ مضامین کا صد فیصد رزلٹ
دسویں جماعت کے کل۲۴؍ مضامین نے صدفیصد نتائج حاصل کئے ہیں۔ ۲۳؍ ہزار ۴۸۹؍ اسکولوں میں سے ۷؍ ہزار ۹۲۴؍ اسکولوں نے۱۰۰؍ فیصد نتائج حاصل کیے ہیں۔ ریگولر طلباء میں سے۴؍ لاکھ۸۸؍ ہزار۷۴۵؍ طلباء فرسٹ کلاس اور۴؍لاکھ۹۷؍ ہزار۲۷۷؍ طلباء فرسٹ کلاس کے ساتھ پاس ہوئے ہیں۔ ان تمام طلباء کی وزیر تعلیم نے تعریف کی ہے۔
چند اہم اسکیمیں اور تاریخیں
ایس ایس سی رزلٹ سے غیر مطمئن طلبہ کو ان کے مارکس کی ری چیکنگ، جوابی پرچہ کی نقل حاصل کرنے اور ری ویلویشن کیلئے درخواست کرنے کی سہولت بورڈ کی جانب سے دی گئی ہے ، یہ درخواستیں اور شرائط بورڈ کی ویب سائٹ:
https://mahahsscboard.in
پر دستیاب کرائی گئی ہے۔ اسی ویب سائٹ پر آن لائن فیس بھی ادا کرنے کی سہولت ہے۔
ری چیکنگ کیلئے:۱۴؍ مئی تا۲۸؍مئی آن لائن درخواست کی جاسکتی ہے ۔ فی مضمون کی ری چیکنگ کیلئے ۵۰؍ روپے فیس ادا کرنی ہوگی۔
جوابی پرچوں کی نقل حاصل کرنے کیلئے: ایجوکیشن بورڈ کی جانب سے طلبہ کو ان کے جوابی پرچہ کی نقل حاصل کرنے کی سہولت بھی مہیا کرائی گئی ہے ۔ طلبہ۱۴؍مئی تا۲۸؍ مئی آن لائن /آف لائن یا پوسٹ کے ذریعے درخواست دے سکتے ہیں۔ایک مضمون کی جوابی پرچہ کی نقل حاصل کرنے کی فیس ۴۰۰؍ روپے ادا کرنی ہوگی۔
’ری۔ولیویشن‘ (جوابات کو دیئے گئے مارکس کادوبارہ جائزہ ):ریاستی ایجوکیشن بورڈ نے فروری /مارچ ۲۰۱۹ء سے جوابی پرچوں کی نقل حاصل کرنے اور اس کے ری ویلیویشن کی سہولت دی ہے۔ ری ریلیویشن کیلئے جوابی پرچہ کی کاپی لینا لازمی قرار دیا گیا ہے اور بورڈ سے جوابی پرچہ ملنے کے بعد ۵؍دنوں کے اندر ہی ’ری ویلیویشن‘ کا فارم اور فیس ادا کرنا لازمی ہے۔ ایک مضمون کے ری ولیویشن کی فیس ۳۰۰؍ روپے ادا کرنی ہوگی۔
رزلٹ کو مزید بہتر بنانے کیلئے ریاستی حکومت نے ’کلاس امپرومنٹ اسکیم ‘ کے تحت طلبہ اگلے۳؍ بورڈ امتحانات میں سبھی مضامین میں شرکت کر کےاپنے رزلٹ کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
وزیر تعلیم کا پیغام
اسکولی تعلیم کے وزیر دادابھسے نے ایس ایس سی میں کامیاب ہونے والے طلبہ کو مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ ناکام ہونےو الے طلبہ کو دل برداشتہ نہ ہونے اور اگلی مرتبہ مزید بہتر تیاری کے ساتھ امتحان میں شریک ہونے کا مشورہ دیا ہے۔
انہوں نےنتائج کے متعلق کہا کہ دسویں جماعت کا امتحان طلبہ کی تعلیمی زندگی کا ایک اہم مرحلہ ہے۔ اس امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد طلبہ اپنی دلچسپی کے مطابق اگلی پڑھائی یا شعبوں کا انتخاب کریں۔