Inquilab Logo Happiest Places to Work

لاؤڈاسپیکرمعاملہ میں ریاستی حکومت پر ہندوتوا ایجنڈے پرکام کرنے کا الزام

Updated: June 13, 2025, 10:47 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

اپوزیشن جماعتو ںکے لیڈران نے کہا:سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن پرعمل کرتے ہوئے ڈی جی پی کے حکمنامے کوعدالت میںچیلنج کرنے کی تیاری کی جارہی ہے

The police are forcibly removing loudspeakers from mosques.
پولیس مساجد سے لاؤڈاسپیکرزبردستی اتروارہی ہے۔

مساجد سے لاؤڈاسپیکر اتروانے  کے معاملے میں اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران نےاس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پولیس سختی کررہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اس تعلق سے اب تک جو کوششیں کی گئیں، ان کا اثر بھی نہیں دکھائی دے رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت اپنےہند وتوا   ایجنڈ ےپرکام کررہی ہے، وہ اس کے سوا کچھ سننے کے لئے تیار نہیں ہے۔ اس لئے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ڈی جی پی کے حکمنامے کو عدالت میںچیلنج کرنے کی قانونی ماہرین کی مدد سے تیاری کی جارہی ہے،یہی اس کا بہتر جواب ہوگا۔ 
 یاد رہے کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ روزانہ کسی نہ کسی علاقے سے مساجد کے ٹرسٹیان کو نوٹس جاری کرنے اورپولیس اسٹیشن طلب کرنےکی خبریں موصول ہورہی ہیں۔خوش آئند بات یہ ہے کہ اسی اثناء میں یہ بھی ہورہا ہےکہ کچھ ٹرسٹیان پولیس کی کارروائی یا انتباہ کی پروا نہ کرتے ہوئےسپریم کورٹ کی گائیڈ لائن پرعمل کرتے ہوئے لاؤڈاسپیکر اتارنے کیلئے تیار نہیں ہیں،وہ پولیس کو صاف صاف جواب دے رہے ہیں۔ وہ طے شدہ ڈیسیبل پر عمل کررہے ہیں اور حسب ِ معمول لاؤڈاسپیکر کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ 
ماہروکلاء کی سربراہی میںعدالت سے رجوع ہونے کی تیاری 
 سابق ریاستی وزیراورکانگریس کے نائب صدر محمدعارف نسیم خان نےکہاکہ ’’ یہ سچ ہے کہ اب تک جو کوششیں کی گئیں، ان میں کامیابی ملتی ہوئی نظر نہیںآرہی ہے ۔اس کی وجہ یہ ہےکہ ریاستی حکومت اپنے مخصوص ایجنڈے کے مطابق کام کررہی ہے اور وہ مسلم مخالف پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اس تعلق سے ملاقاتیں کی گئیں، کمشنر کو میمورنڈم دیا گیا، ان کی جانب سےیقین بھی دلایا گیا مگراب بھی وہی حالات ہیں۔ اس لئے یہ طے کیا گیا ہے اورچند دن قبل بلائی گئی میٹنگ میںاتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق مقررہ اوقات اورطے شدہ ڈیسیبل کے مطابق لاؤڈاسپیکر کی آواز   رکھی جائے اور ڈی جی پی نے ضابطوں کو طاق پر رکھ کر جو حکم نامہ جاری کیا ہے ،اسےعدالت میںچیلنج کیاجائے ۔اس لئے کہ عدالت کے حکم میںکہیں بھی لاؤڈاسپیکر اتارنے کا آرڈر نہیںدیا گیا ہے، محض صوتی آلودگی سے بچنے کی خاطرآوازکی حد مقرر کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’عدالت سے رجوع ہونے کیلئے ماہروکلاء کی ٹیم ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالا کی سربراہی میں کام کررہی ہے ۔‘‘
  اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین اوراین سی پی لیڈر نسیم صدیقی نے کہاکہ ’’ مختلف انداز میں آواز بلند کی گئی ، ٹرسٹیان کے ہمراہ باہم صلاح ومشورہ کرنے کےساتھ نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار اورپولیس کمشنر سے ملاقاتیں کی گئیںلیکن اس کا اب تک کوئی نتیجہ نہیںنکلا ہے۔وجہ صاف ہے کہ موجود ہ حکومت ہندوتوا کے ایجنڈے پرکام کررہی ہے اور اسے آگے بڑھا رہی ہے۔‘‘  انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ایسے میںبہترہوگا کہ مشترکہ طور پر ڈی جی پی کے حکمنامے کوعدالت میںچیلنج کیا جائےمگر تما م جماعتو ںکو یہ دھیان رکھنا ہوگا کہ الگ الگ نہیںاجتماعیت کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، اسی سے کامیابی ملے گی ۔ یہ بھی درست ہےکہ جان بوجھ کرٹرسٹیان کوپریشان کیا جارہا ہے جبکہ بیشتر علاقوں میںلاؤڈاسپیکر کی آواز کی سطح بہت کم کردی گئی ہے ۔‘‘
سپریم کورٹ کی گائیڈ پر عمل کرنے کےباوجود   پریشان کیا جارہا ہے
 شیوسینا (ادھو  ٹھاکرے )کے  رکن اسمبلی منوج جام ستکرنے اعتراف کیا کہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن پرعمل کرنے کےباوجود مساجد کے ٹرسٹیان کوپریشان کیا جارہا ہے، یہ افسوسناک ہے ۔  اسی لئے میںنے اپنےحلقے کی متعدد مساجدجاکرٹرسٹیان اور ائمہ سے ملاقات کی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ اس سے قبل تمام پارٹیوں کی جانب سے پولیس کمشنر دیوین بھارتی سےملاقات کی گئی تھی ۔انہوں نےیقین دلایا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ بقرعید کے بعد ہم لوگ پھر ملاقات کریں گے۔چنانچہ اب بقرعید ہوگئی ہے ،جلد ہی تمام پارٹیوں کے نمائندوں پرمشتمل ایک وفد ان سے ملاقات کرے گا اورپولیس کی جانب سے کی جارہی سختی کے تعلق سےمعلومات حاصل کرے گا تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جاسکے ۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK