Inquilab Logo

سرکاری تیل کمپنی بھارت پیٹرولیم کی نجکاری کا راستہ صاف

Updated: November 14, 2020, 1:14 PM IST | Agency | Mumbai/New Delhi

حصص کی فروخت روکنے کیلئےبامبے ہائی کورٹ میں دائر مفاد عامہ کی۴؍ پی آئی ایلزمسترد ، سرمایہ کاری کیلئےبولی لگانے کی میعاد ۱۶؍ نومبر تک

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

مرکزی حکومت  کے ذریعےآئے دن سرکاری کمپنیوں کو نجی ہاتھوں میں  دینے سلسلہ مزید ہوتا  جارہاہے۔ اب سرکاری تیل کمپنی بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) کی نجکاری کا راستہ بھی  صاف ہوگیا ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں ’ بی پی سی ایل‘ کے ۵۲ء۹۸؍ فیصد حصص فروخت کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ جمعرات کو بامبے ہائی کورٹ نے اس کو فروخت سے روکنے کے لئے دائر مفاد عامہ کی قانونی چارہ جوئی کو مسترد کردیا ہے۔ اس کے بعد  اب ۱۶؍ نومبر کو بی  پی سی ایل میں سرمایہ کاری کیلئے بولی لگا نے کی آخری  میعاد طے کی گئی ہے ۔
    نجکاری  کے خلاف ۴؍ عرضداشت داخل کی گئی تھی
    دیگر سرکاری کمپنیوں کی طرح  بھارت پیٹرولیم کی نجکاری کی بھی مختلف حلقوں کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی  اور مہاراشٹر پیٹرول ڈیلرس اسو سی ایشن، بی پی سی ایل( ریفائنری) ایمپلائز یونین ، پیٹرولیم  ایپملائز یونین اور سریش پوار  نام کے کارکن نے حکومت کے  فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا  تھا  ۔ گزشتہ سال۲۰؍ نومبر کو  بامبے ہائی کورٹ میں ۴؍پی آئی آئلز دائر کی گئی تھیں۔ 
 ڈیلرز ایسوسی ایشن بی پی سی ایل کے شیئر ہولڈر ہے
 اس معاملے میں مہاراشٹر  پیٹرول ڈیلرز کی جانب سے سینئر کونسل نوروج سروی نے دلیل دی   کہ یہ ڈیلرز ایسوسی ایشن بی پی سی ایل کے شیئر ہولڈر ہے۔ لہذا ، اس بنیاد پر اس کی  درخواست پر سماعت ہونی چاہئے۔  عرضداشت میں کہا گیا   تھاکہ کہ اس طرح  کے فیصلے پارلیمنٹ کی خصوصی اجازت کے بغیر فیصلہ نہیں  کئےجاسکتے ہیں۔  یہ مرکزی حکومت کے دائر اختیار میں نہیں ہے کہ وہ  بی پی سی ایل  کیلئے ایسا  فیصلہ کرے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا  تھا کہ کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی امور (سی سی ای اے) کواس میں  نجی سرمایہ کاری کی  منظوری دینے سے روکا جائے۔
 عدالت نے کیا کہا؟
   اس معاملے میں چاروں’ پی آئی ایلز‘ کو مسترد کرتے ہوئےجسٹس ایس سی گپتے اور مادھو جامدار کے بنچ نے کہا کہ ان درخواستوں میں اس  سرماری کو روکنے  کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے ۲۶؍ صفحات پر مشتمل حکم میں کہا کہ فی  الحال اس طرح کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر لیا گیا ۔ حکومت گزشتہ کچھ سالوں سے نجکاری کر رہی ہے۔ نیتی آیوگ اس معاملے میں اقتصادی پالیسی  ایڈوائزر ہے جس نے سرکاری کمپنیوں  میں منصوبہ بند طریقے اس میں اپنی سرمایہ کاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  ان’بی پی سی ایل ‘بھی ہے۔ا ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل انیل سنگھ اور سینئر کونسلر ڈاریس کھمباٹا نے کہا کہ  ایسی کوئی میرٹ نہیں ہے جس  کی بنیاد ہر بی پی سی ایل  میں ’ ڈی انویسمنٹ‘ کو چیلینج کیا جاسکتا ہے۔
 اب تک بولی کی میعاد ۵؍ بار بڑھائی جاچکی ہے
   واضح رہے کہ  بی پی سی ایل  میں سرمایہ کاری کیلئے  بولی کی  کی میعاد  کواب تک ۴؍  آگے بڑھا جاچکا ہے۔ابتدائی طور پر  بولی کی میعاد ۲؍مئی  رکھی گئی تھی لیکن کچھ خاص پیش رفت سامنے نہیں ۔ اس کے بعد اس میں  ۱۳؍ جون کی توسیع کی گئی لیکن کورونا کے حالات   میں  اس پر کوئی خاص رجحان سامنے نہیں آیا۔ اس کے بعد اس میں پھر ۳۱؍ جولائی تک توسیع کی گئی لیکن حالات معمول پر نہ لوٹنے کے سبب  معاملہ  جوں کا توں رہا۔اس کے بعد اس میں  ۳۰؍ ستمبر کی توسیع  طے کی گئی  لیکن کسی وجہ کی بنا پر بات نہیں بن سکی۔ اب دوبارہ بولی لگانے  کی آخری میعاد  ۱۶؍نومبرتک بڑھا دی گئی ہے۔  گزشتہ دنوںوزارت خزانہ کے تحت  آنے والےڈیپارٹمنٹ آف انویسمنٹ اینڈ پنلک اسیسٹ مینجمنٹ( ڈی آئی پی اے ایم) کا کہنا تھا کہ بی پی سی ایل کے لئے پانچویں بار بولی  کی  کی میعاد اب مزید  نہیں بڑھانے کا امکان ہے۔ محکمہ  کے  سیکریٹری  ٹوہن کانت پانڈے نے بتایا تھا کہ اسٹریٹجک ڈس انوسٹمنٹ کیس میںکووڈ ۱۹؍ نےشدید اثر ڈالا ہے۔ سرمایہ کاروں نے خاص طور پر اہم سودوں کیلئے زیادہ وقت طلب کیا۔ مجھے امید ہے کہ خاص طور پر بی پی سی ایل کے معاملے میں ڈیڈ لائن کو آگے بڑھانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔  حکومت۳۱؍ مارچ ۲۰۲۱ء سے پہلے اس  معاملےکو مکمل کرنے  کیلئےبہت سنجیدہ ہے۔ اس سے رواں مالی سال۲ء۱۰؍ لاکھ کروڑ روپےکا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK