Inquilab Logo

تحصیلدار دفتروں میں ہڑتال، گریڈ کے مطابق تنخواہ کا مطالبہ

Updated: April 04, 2023, 11:14 AM IST | ali imran | Mumbai

۲۵؍ سال قبل نائب تحصیلداروں کو گریڈ۳؍ سے نکال کر گریڈ۲؍ ملازمین کی فہرست میں ڈالا گیا تھا مگر تنخواہ انہیں اب تک گریڈ ۳؍ کے ملازمین کے برابرہی مل رہی ہے

Staff protesting outside the Tehsildar office of Bildana
بلڈانہ کی تحصیلدار آفس کے باہر عملہ احتجاج کرتے ہوئے ( تصویر : انقلاب)

ریاستی حکومت حال ہی میں کسی طرح سرکاری ملازمین کی ہڑتال سے نپٹ کر راحت کا سانس لے سکی ہے، اسی دوران اب ایک نیا احتجاج اس کے سامنے ہے۔ ریاست بھر کے ۳۵۸؍ تعلقوں میں نائب تحصیلداروں نے اپنی ہڑتال شروع کر دی ہے۔  یہ سبھی نائب تحصیلداروں کی تنخواہوں کو’ گریڈ پے ‘ کے اعتبار سے جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے گھر پر چائے کا جتنا خرچ ہے بس اتنا ہی خرچ ہماری تنخواہوںپر آئے گا اس لئے ہماری تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ یاد رہے کہ یہ مطالبہ گزشتہ ۲۵؍ سال سے کیا جا رہا ہے۔ 
  معاملہ کیا ہے ؟
  دراصل ریاستی حکومت نے اکتوبر ۱۹۹۸ء کو نائب تحصیلدار کے عہدے کو گریڈ ۳؍ سے نکال کر گریڈ ۲؍   کے ملازمین کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ یعنی اس عہدے کو ترقی دی تھی۔ لیکن  انہیں تنخواہیں گریڈ ۳؍ کے ملازمین کےبرابر ہی ملتی رہیں۔ اس طرح نائب تحصیلدار  وہ سرکاری ملازم ہو گئے جو کام تو کر تے ہیں گریڈ ۲؍ کے عہدے پر لیکن انہیں تنخواہ دی جاتی ہے گریڈ ۳؍ کے ملازمین کے برابر ۔ اس ناانصافی کے تعلق سے وقتاً فوقتاً آوازیں اٹھتی رہتی ہیں۔ لیکن اب  تک ان کے مطالبات پر غور نہیں کیا گیا۔ لیکن اب ان نائب تحصیلداروں نے ہڑتال کے ذریعے اپنے مطالبات کو تسلیم کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
   وزیراعلیٰ کی رہائش پر چائے کے خرچ جتنا بجٹ
  دلچسپ بات یہ ہے کہ ہڑتال کرنے والے ان نائب تحصیلداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں وزیر اعلیٰ کے سرکاری بنگلے (ورشا)  میں ہونے والے چائے پانی کے اخراجات کے برابر بجٹ دیا جائے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں یہ خبر آئی تھی کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی سرکاری رہائش گاہ پر چائے کا بل ماہانہ  ڈھائی کروڑ روپے آتا ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ نے وضاحت کی تھی کہ وہ اپنے یہاںآنے والوں کا چائے پلاتے ہیں اس لئے یہ بل  آیا ہے۔  مزے کی بات یہ ہے کہ اگر حکومت  گریڈ ۳؍ کی تنخواہ پانے والے ریاست کے ۲۲۰۰؍ نائب تحصیلداروںکی مانگ تسلیم کرلے اور انہیں گریڈ ۲؍   کے اعتبار سے تنخواہ دے تو حکومت پر سالانہ ۲؍ کروڑ ۶۴؍ لاکھ کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ جو کہ تقریباً اتنی ہی رقم ہے جتنا کہ وزیراعلیٰ کے بنگلے پر چائے کا خرچ ہے ۔
  ہڑتال کے اثرات   
  یاد رہے کہ پیر سے ریاست کے ۳۵۸؍ تعلقوں میں کل ۶۰۰؍ تحصیلدار اور ۲۲۰۰؍ نائب تحصیلدار ہڑتال پر چلے گئے ہیں اس کی وجہ سے ریاست کے  مختلف علاقوں میں عوام کے کام متاثر ہوں گے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر گائوں دیہات کے علاقوں میں ہوگا۔  یاد ررہے کہ تحصیلدار کے دفتر میں زمین جائیداد کی ملکیت  کا اندراج اور ناموں کی تبدیلی کے علاوہ ، دکانوں وغیرہ کے لائسنس وغیرہ کام ہوتا ہے۔ جمع خوری اور کالابازاری کے خلاف بھی تحصیلدار آفس سے کارروائی کی جاتی ہے۔   انکم سرٹیفکیٹ  جاری کرنا ، نیز مختلف سرکاری اسکیموں کے تعلق سے عوام کی عرضیوں پر منظوری کی مہر لگانا یہ سب کام تحصیلدار دفتر میں ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں لازمی طور پر عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خاص کر کسانوں کے معاملے میں رکاوٹ آ سکتی ہے۔
  یاد رہے کہ ان دنوں بے موسم برسات کے سبب  ریاست کے بیشتر حصوں میں کسان فصلوں کی تباہی کا سامنا کرر ہے ہیں۔ ان تباہ شدہ فصلوں کا پنچ نامہ تحصیلدار ہی کرتے ہیں۔ ہڑتال کی صورت میں ان کا کام رک سکتا ہے اور کسانوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ پیر کو ریاست کے بیشتر حصوں میں تحصیلدار کے دفتروں میں سناٹا دیکھا گیا۔ یہاں آنے والے عرضی گزار کام بند ہونے کی وجہ سے واپس چلے گئے۔ فی الحال حکومت کی جانب سے اس ہڑتال کے تعلق سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن حکومت نے اس پر فوری توجہ نہیں دی تو عوام کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔  پیر کو ان دفتروں میں کام پوری طرح بند رہا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK