Inquilab Logo

ایولہ میں صوفی اسکالر خواجہ سیّداحمد ظریف مودودچشتی کا بہیمانہ قتل

Updated: July 07, 2022, 9:39 AM IST | nashik

پراپرٹی کے معاملے میں ان کے ہی ڈرائیور اور اس کے ساتھیوں نے مل کرافغانستانی اسکالر پر گولیوں کی بوچھار کردی

Khwaja Syed Ahmad Zarif Maudood Chishti
خواجہ احمد سید ظریف مودود چشتی

؍جولائی کی رات (۷؍بجے کے آس پاس)ضلع ناسک کے شہر ایولہ میں چنچوڑی ایم آئی ڈی سی میں افغانستانی صوفی اسکالر حضرت خواجہ سیّداحمد ظریف مودودچشتی پراُن کے ڈرائیور اوردیگر افراد نے گولیوں کی بوچھار کردی جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جاں بحق ہوگئے ۔حملہ آوروں نے پہلے تو خون میں لت پت جسد لیکر بھاگنے کی کوشش کی  لیکن جب اُس میں ناکام ہوئے تو بدحواسی کے عالم میںجسد ویسا ہی چھوڑ کر فرار  ہوگئے ۔
 سچن پاٹل (سپرنٹنڈنٹ آف پولیس )نے انقلاب کو تفصیلات بتاتے ہوئےکہا ’’حضرت خواجہ احمد سید ظریف چشتی کی عمرا ندازے کے مطابق ۳۰؍سال تھی ۔وہ گزشتہ ۴؍سال سے ہندوستان میں مقیم تھے۔واردات کے دن صبح ۱۱؍بجے ایولہ پہنچے۔اپنے ڈرائیور اور ساتھیوں کے ساتھ کھانا کھایا ۔احمد ظریف چشتی نے اپنے عقیدت مندوں کے نام پر زمینیں خریدی تھیں اور اسی سلسلے میں وہ ایولہ آئے بھی تھے ۔ دوپہر کے بعداُن کے ڈرائیور نے ایم آئی ڈی سی میں ایک زمین دیکھنے کیلئے کہا ۔سب لوگ ایم آئی ڈی سی گئے اور وہاں احمد ظریف چشتی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔‘‘
 سچن پاٹل نے مزید کہا کہ’’بظاہر یہ معاملہ پراپرٹی سے جڑا ہوا ہے لیکن پولیس تمام زاویوں سے اس کی تحقیقات میں مصروف ہے۔افغانستانی شہری احمد ظریف چشتی کے قتل کے معاملے میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔مفرور ملزمین کی تلاش تیزی سے جاری ہے۔قتل کی واردات کے بعد قاتلوں نے فرار ہونے کیلئے مقتول کی سواری کا استعمال کیا  ۔‘‘
 خواجہ احمد سید ظریف چشتی کا آبائی وطن افغانستان اورمشرب سلسلہ چشت ہے۔ جنوبی ہند کی ریاست کرناٹک ،شمالی ہند میں یوپی وبہار اسی طرح مغربی حصے میں راجستھان اور گجرات وغیرہ میں اُن کے معتقدین کی خاصی تعداد بتائی جاتی ہے۔والہانہ عقیدت رکھنے والوں میں سِکھ،جَین،برہمن،مراٹھے،دلت ،جاٹ اور پسماندہ طبقات کے افراد بھی شامل ہیں۔انقلاب کو مختلف ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق خواجہ احمد سید ظریف چشتی گزشتہ ڈیڑھ برس سے ناسک سے قریب سِنّر میں مقیم تھے ۔اُن کے ساتھ ایک اور افغانستانی رہ رہا تھا۔ملک بھر کے مقدس مقامات کا دورہ کرتے ہوئے مشائخین ، سادات اور علمائے کرام سے رابطے میں بھی رہاکرتے تھے۔طریقت ،معرفت اور تصوف کے فروغ کیلئے مسلسل سرگرم رہا کرتے تھے۔اُن کے بہیمانہ قتل سے علاقے میں غم واندوہ کا عالم ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK