Inquilab Logo

طاہر حسین کے وکیل نےچارج شیٹ میں عائد الزامات کو غلط ٹھہرایا

Updated: June 04, 2020, 1:19 PM IST | Agency | New Delhi

شہری ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں اوراس قانون کے حامیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد شمال مشرقی دہلی میں بھڑکے پرتشدد معاملے میں پولیس نے منگل کو ۲؍ چارج شیٹ داخل کی ہیں۔ پہلی چارج شیٹ عام آدمی پارٹی کے معطل کونسلر طاہر حسین کے خلاف ہے۔ اس میں کافی زیادہ جائیداد کو نقصان پہنچانے اور آرمس ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیاہے۔

Tahir Hussain - Pic : INN
طاہر حسین ۔ تصویر : آئی این این

شہری ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں اوراس قانون کے حامیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد شمال مشرقی دہلی میں بھڑکے پرتشدد معاملے میں پولیس نے منگل کو ۲؍ چارج شیٹ داخل کی ہیں۔ پہلی چارج شیٹ عام آدمی پارٹی کے معطل کونسلر طاہر حسین کے خلاف  ہے۔ اس میں کافی زیادہ جائیداد کو نقصان پہنچانے اور آرمس ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا  گیاہے۔ اس معاملے میں طاہرحسین سمیت  ۱۵؍ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ شمال مشرقی دلی میں تشدد کے پیچھے گہری سازش تھی اور طاہر نے اس  میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
 طاہر حسین کے خلاف پولیس کی چارج شیٹ سےمتعلق ان کے وکیل جاوید علی نے’ دی کوئنٹ ‘کو بتایا کہ پولیس کا موقف بالکل غلط ہے۔ چارج شیٹ داخل کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میرا مؤکل قصوروار ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اسے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ بدقسمتی ہے کہ پولیس دہلی فسادات کی تحقیقات میں سچائی سامنے نہیں لا رہی ہے۔  اس میں صرف میرے مؤکل اکیلے نہیں ہیںبلکہ تقریباً ۱۵؍افراد کے خلاف یہ چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔
 دہلی پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں طاہر حسین اور دیگر افراد کے فساد میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سیاستداں اور دہلی کے ای ڈی ایم سی میں کونسلر طاہر حسین نے اس واقعے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اس معاملے میں طاہر کے چھوٹے بھائی شاہ عالم کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ہنگامے کےبعد چاند باغ میں طاہرحسین کے گھر اور فیکٹری سے شواہد کی بازیابی کے بارے میں پولیس نے کہا کہ وہاںشیشے کی بوتلوں میں محلول بھرا  ملا ہے۔ علاوہ ازیں طاہر حسین کے گھر سے بڑی تعداد میں ملے اینٹ اور پتھر کے ٹکڑے اور۳؍ غلیل اس سازش اور اس علاقے میں فسادات پیدا کرنے کی تیاری کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ پولیس نے یہ بھی  الزام عائد کیا کہ طاہر حسین کو خالد سیفی اور عمر خالد سے منسلک پایا گیا تھا جو کہ دہلی میں ہجومی تشدداور سی  اے اے کے خلاف قائم کئے  گئے ’  یونائیٹیڈاگینسٹ ہیٹ‘ گروپ کا حصہ ہیں۔پولیس کی دونوں چارش شیٹ میںجواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم عمر خالد کا بھی نام ہے۔  پولیس کے مطابق مذکورہ دونوں  معاملوں اور اس معاملے میں شناخت شدہ دیگر ملزموں کے خلاف مزید تفتیش جاری رہے گی۔
 پولیس کی چارج شیٹ میںخالد سیفی کے نام پر مختصر نوٹ میں تذکرہ کئے جانے پر خالد کے وکیل  ہرش بورانے کہا کہ خالد سیفی کا طاہرحسین کے کیس سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔ پولیس نے اس نوٹ میں بے بنیاد قیاس آرائی کی ہے، ایسا صرف عمرخالد کے خلاف قانون اور عام لوگوں کی نظر میں تعصب پیدا کرنے کیلئےکیا گیا ہے۔خیال رہے کہ تین دنوں تک جاری رہنےو الے دہلی فساد  کے تعلق سے دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس مرلی دھر نے بی جے پی لیڈروں پر سخت تبصرہ کیا تھا اور ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بعد میں ان کا تبادلہ کردیاگیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK