Inquilab Logo

مسلمانوں کیخلاف مودی کے متنازع تبصرہ پر الیکشن کمیشن بالآخر حرکت میں آیا

Updated: April 26, 2024, 8:34 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

لیکن نوٹس وزیر اعظم مودی کے بجائے بی جے پی کو بطور پارٹی روانہ کیا، ۲۹؍ اپریل تک جواب دینے کا حکم۔ راہل گاندھی کے بیان کیخلاف کانگریس کو بھی نوٹس۔

Will an answer be sought from the Prime Minister on the controversial statement?. Photo: PTI
کیا متنازع بیان پر وزیر اعظم سے جواب طلب کیا جائے گا؟۔ تصویر :پی ٹی آئی

الیکشن کمیشن نے راجستھان میں مسلمانوں کے خلاف وزیر اعظم مودی کی انتہائی قابل اعترض تقریر کے خلاف سیکڑوں شکایتیں موصول ہونے پر کافی ردوقدح کے بعد بالآخر نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن نےنوٹس براہ راست وزیر اعظم مودی کو بھیجنے کے بجائے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کو بھیجا ہے۔ اسی کے ساتھ کانگریس کو بھی کیرالا میں راہل گاندھی کی ایک تقریر پر نوٹس بھیجا گیا جس میں انہوں نے ایک ملک ایک زبان کی مخالفت کی تھی۔ کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی پارٹیوں سے ۲۹؍ اپریل تک جواب طلب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: متحدہ عرب امارات میں سیلاب کے نتیجے میں ۴؍ہلاکتیں ، آلودہ پانی کے سبب کچھ لوگ بیمار

بی جے پی صدر جے پی نڈا کوخط لکھ کر کمیشن نے کہا کہ اسٹار پرچارکوں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ اعلیٰ معیار کے انتخابی مباحثہ کے ساتھ جو ملکی سطح کا نقطہ نظر فراہم کرتا ہو اپنی بات پیش کریں۔ کمیشن نےکہا کہ بی جے پی اپنے اسٹارپرچارکوں کو آگاہ کرے کہ ان سے اعلیٰ معیار کے مباحثہ کی توقع کی جاتی ہے۔ تاہم کمیشن کے خط میں وزیر اعظم مودی کا نام نہ ہونے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس سے ایسا لگتا ہے کہ کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کوئی بامعنی کارروائی نہیں کرے گا۔
 یاد رہے کہ راجستھان کے بانسواڑہ میں وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ کانگریس کے منشور میں یہ لکھا ہے کہ ملک کی دولت جمع کرکے وہ مسلمانوں میں تقسیم کردے گی۔ انہوں نے ریلی میں موجود رائے دہندگان کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہاتھا کہ کانگریس زیادہ بچے پیدا کرنے والے اور دراندازوں میں دولت تقسیم کرنا چاہتی ہے جس سے ہندو خواتین کے منگل سوتر بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ اس سخت متنازع اور اشتعال انگیز بیان پر اپوزیشن پارٹیوں نے شدیدردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مودی کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

کانگریس اوردیگر اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن میں اس  بیان شکایت درج کرائی تھی۔اس کے باجود وزیر اعظم مودی نے نہ صرف اپنے قابل اعتراض بیان کو دہرایا بلکہ اس کو درست قرار دینے کی کوشش کی لیکن الیکشن کمیشن نے نوٹس میں وزیر اعظم مودی کا ذکر تک نہیں کیا بلکہ بی جے پی صدر کے نام نوٹس بھیج کر جواب طلب کیا ہے۔اسی طرح کانگریس صدر ملکا رجن کھرگے کو بھی نوٹس بھیج کر جواب طلب کیاگیا۔راہل گاندھی نے کیرالا میں اپنی تقریر میں ہندوستان کی ہرزبان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تمل ناڈو اور کیرالا میں ایک ملک ایک زبان تھوپنے کی سخت مخالفت کی تھی۔انہوںنے کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی اپنی تقریروں میں ایک ملک ،ایک زبان اور ایک مذہب کی بات کرتے ہیں جبکہ ہر زبان کی اپنی اہمیت ہے۔بی جےپی زبان ،مقام ،کام ،ذات اور مذہب کے ساتھ یہی کرتی ہے اور اسے جہاں موقع ملتا ہے وہ ملک کو تقسیم کرنے کا کام کرتی ہے۔راہل گاندھی کی اس تقریر پرایک بی جے پی لیڈر نے الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی تھی اور ان پر انتخابی فائدے کیلئے ہندوستان کے لوگوں کے ذہنوں میں لسانی اور ثقافتی تقسیم پیدا کرنے کا مضحکہ خیز الزام لگایاتھا۔بی جے پی لیڈر نے  یہ الزام بھی عائد کیا کہ راہل گاندھی نے وزیر اعظم کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ان کی کردار کشی کی کوشش بھی کی ہے۔کمیشن نے راہل گاندھی کی اسی تقریر پر کانگریس صدر ملکا رجن کھرگے کو خط لکھ کر جواب طلب کیا۔الیکشن کمیشن کے اس رخ سے لگتا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی شدید خلاف ورزی اور فرقہ وارانہ زبان استعمال کرنے کیلئے وزیر اعظم مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔رام مندر اور کرتاپور صاحب کوریڈور کی تعمیر کے نام پر ووٹ دینے کی اپیل پر بھی وزیر اعظم مودی کے خلاف شکایت درج ہے،تاہم ،اس معاملہ میں بھی کوئی کارروائی نہ ہونے کے امکان ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK