سیکوریٹی فورس کے ساتھ مڈبھیڑ میں چاروں حملہ آور بھی ہلاک، مزید کئی مقامات سے بھی حملوں کی خبر
EPAPER
Updated: July 15, 2020, 12:20 PM IST | Agency | Kabul
سیکوریٹی فورس کے ساتھ مڈبھیڑ میں چاروں حملہ آور بھی ہلاک، مزید کئی مقامات سے بھی حملوں کی خبر
افغان انٹیلی جنس کے دفتر کے قریب کار بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں ۱۱؍ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔سرکاری حکام کے مطابق یہ واقعہ پیر کو شمالی افغانستان کے صوبہ سمنگان کے دارالخلافہ ایبک میں پیش آیا۔ جائے وقوع افغانستان کے مرکزی خفیہ ادارے این ڈی ایس (نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکوریٹی) کے دفتر کے قریب ہے۔
گورنر صوبہ سمنگان کے ترجمان محمد صادق عزیزی نے کہا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ حملہ تھا جس کا آغاز کار بم دھماکے سے ہوا اور اس کا اختتام اس وقت ہوا جب سیکوریٹی فورس اور حملہ آوروں کی فائرنگ کے تبادلے میں چاروں حملہ آور مارے گئے۔صوبائی ہیلتھ ڈائریکٹر خلیل مصدق نے کہا ہے کہ حملے میں ۱۱؍ افراد ہلاک ہوئے جن میں سیکوریٹی اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ ۴۳؍ افراد زخمی ہوئے جن میں سیکوریٹی اہلکاروں سمیت بچے بھی شامل ہیں۔حملے کے عینی شاہد ایک سرکاری ملازم حسیب نے بتایا کہ یہ ایک بڑا دھماکا تھا جس کے باعث کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کرچیوں سے بہت سارے لوگ زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں موجودہ ہمارے فعال گروپ نے یہ حملہ کیا ہے۔افغانستان کے صدر اشرف غنی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان مذاکرات سے قبل اپنے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔طالبان کے حملوں سے متعلق مقامی سرکاری حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں رات گئے طالبان کے چیک پوائنٹ پر حملوں میں ۷؍ اہلکار صوبہ بدخشاں، ۱۴؍ اہلکار قندوز اور ۴؍ اہلکار صوبہ پروان میں ہلاک ہوچکے ہیں۔