Inquilab Logo

تمل ناڈو : خشک سالی سے متاثرہ اضلاع کے آبی ذخائر میں صرف ۵۵؍فیصد پانی

Updated: April 28, 2024, 7:58 AM IST | Agency | Chennai

کسانوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ ایسی فصلیں اگائیں جن میں پانی کی ضرورت کم رہتی ہے ،ویلور، تروناملائی اور تروپتور سب سے زیادہ متاثر۔

Several districts of Tamil Nadu are suffering from drought. Photo: INN
تمل ناڈو کے متعدداضلاع خشک سالی سے دوچار ہیں۔ تصویر : آئی این این

تمل ناڈو کے خشک سالی سے متاثرہ ویلور، رانی پیٹ، تروپتور اور تروناملائی اضلاع میں زیادہ تر آبی ذخائر میں صرف ۵۰؍ سے ۵۵؍ فیصد پانی  باقی ہے۔ اس لئے یہاں کے کسانوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ایسی فصلوں کا رخ کریں جن میں کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ تمل ناڈو کے آبی وسائل کے محکمے کے مطابق  خطے کے بڑے آبی ذخائر میں بچا ہوا پانی کا ۵۵؍ فیصد زراعت کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اسے صرف گھریلو کاموں میں استعمال کیا جانے کے لئے بچایا جارہا ہے۔
 واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے پہلے ہی کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان اضلاع میں درجہ حرارت ۴۴؍ ڈگری تک پہنچ جائے گا۔ اس وقت ان اضلاع میں درجہ حرارت ۳۸؍ سے ۴۲؍ ڈگری کے درمیان ہے۔ شدید گرمی کی وجہ سے  علاقے سے گزرنے والی پلار ندی خشک ہو گئی ہے۔  یہ دریا اس خطے میں پانی کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے۔تمل ناڈو کے محکمہ زراعت نے کسانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مکئی، راگی، مونگ پھلی، گندم، دالیں جیسے مونگ اور اُڑد جیسی فصلیں اگائیں۔ ان فصلوں کو کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ فصلیں کسانوں کو زیادہ منافع بھی دیں گی۔

یہ بھی پڑھئے: راہل اور پرینکا یوپی سے اُمیدوار ہوسکتے ہیں!

واضح رہے کہ تمل ناڈو میں کسان روایتی طور پر گنے، دھان اور کیلے کی کاشت کرتے ہیں، جس کے لئے بہت زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ تروپتور میں گنے کے کسان راماسوامی نے  بتایا کہ  محکمہ زراعت نے پہلے ہی علاقے میں پانی کی شدید کمی کی وجہ سے گنے اور دھان کی کاشت سے مکئی، گیہوں اور راگی کی کاشت میں منتقل ہونے کو کہا ہے۔ تاہم  ہم نے ابھی تک اس پر فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ہمیں نئی ​​فصلیں اگانے کے فوائد نہیں بتائے گئے ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو پانی کی بچت کے  لئے ’ڈرپ اریگیشن‘ ٹیکنالوجی کو اپنانے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔اس کے باوجود اب تک کسانوں نے اس تعلق سے کوئی پیش رفت نہیں کی ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال موسم گرما میں تمل ناڈو کے کئی اضلاع بشمول چنئی میں پانی کی شدید قلت شروع ہو جاتی ہے جو جون کے وسط تک جاری رہتی ہے۔ اس مرتبہ یہ حالات اپریل سے ہی شروع ہو گئے ہیں جس سے سرکار تشویش میں مبتلا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK