Inquilab Logo

’’یہ الیکشن جمہوریت کی روح کو بچانے کا الیکشن ہے‘‘

Updated: May 08, 2024, 8:51 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

حکومت کی ۱۰؍برس کی من مانی اورغلط پالیسیوں کے خلاف آوازبلند کرنیوالوں کی پریس کانفرنس۔ تشار گاندھی نے کہا: سرکاری افسران اورعوام کوغلام بنانے کی کوشش۔

Tushar Gandhi and other personalities highlighted the wrong policies of the government during the press conference. Photo: Sameer Markande
تشار گاندھی اوردیگرشخصیات نے پریس کانفرنس کے دوران حکومت کی غلط پالیسیوں پرروشنی ڈالی۔ تصویر:سمیر مارکنڈے

ایک جانب الیکشن کی ہماہمی چل رہی ہے تودوسری جانب ملک کی سالمیت، اتحاد، بھائی چارہ، اور آئینی اداروں کے تحفظ اور اس کے استحصال کیخلاف آواز بلند کرنیوالی سماجی شخصیات میدان میں ہیں اور وہ حکومت کو گھیر رہی ہیں۔وہ اس وقت عوام سےیہ اپیل بھی کررہی ہیں کہ جن ناانصافیوں کیخلاف آپ نے صدائے احتجاج بلند کی، حکومت پر تنقید کی اور اس کے سبب سزائیں بھگتیں، ووٹ کی طاقت کے ذریعے اس ڈکٹیٹر شپ کو ختم کرنے کا عملی وقت آگیا ہے، ووٹ کا صد فیصد ایسی طاقتوں کیخلاف استعمال کیجئے تاکہ ان کو یہ احساس ہوکہ اصل طاقت عوام کی ہوتی ہے، عوام اقتدار سونپتی بھی ہے اور بے دخل بھی کردیتی ہے۔
لوک تنتر کی آتما کوبچانا اورڈکٹیٹر شپ کو ختم کرنا ہے 

یہ بھی پڑھئے: ممبئی نارتھ میں مقابلہ سخت ہونے کی توقع

مراٹھی پترکار سنگھ میںپریس کانفرنس کے دوران گاندھی جی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے کہا کہ ’’ ملک میں تانا شاہی چل رہی ہے۔ یاد رکھئے ! جمہوریت کی روح (لوک تنتر کی آتما) سمویدھان کو بچانےکا یہ انتہائی اہم الیکشن ہے۔‘‘‌ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’موجودہ حکومت نے سرکاری افسران اور  عوام کوغلام بنانے کی کوشش کی اوراپنے غلط فیصلوں اورہٹ دھرمی کے ذریعے عوام کےآئینی حقوق چھیننے اور ان کا استحصال کرنے کی مسلسل کوشش کی ۔ آج سمویدھان کے ذریعے ووٹنگ کی جو ہمیں طاقت ملی ہے اور جن ناانصافیوں کیخلاف ہم سنگھرش کرتے رہے ،اس کا حساب لینے کاوقت آ گیا ہے ،اس لئے اپنے ووٹ کی صحیح طاقت کا استعمال کیجئے تاکہ ہمارے بزرگوں  نے جس آزادی اور ملک میں رہنےوالے ہرطبقے کی بھلائی کیلئے اپنی جانیں قربان کیں،حقیقی معنوں میں وہ خواب شرمندہ ٔتعبیر ہوسکے اوراس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سمویدھان جولوک تنتر کی آتما ہے، اسے کوئی طاقت بدل نہ سکے۔‘‘ 
موقع کوغنیمت جانئے
 معروف سماجی خدمت گار ٹیسٹا سیتلواد نے کہا کہ’’ اس الیکشن کو غنیمت جانئے ،بعد میں موقع ملے نہ ملے، اس لئے آج نا انصافیوں کے خلاف ووٹ کے ذریعے فیصلے کا وقت ہے۔‘‘ 
 ارجن ڈانگلے نے کہاکہ ’’سمویدھان کی حفاظت ہر ہندوستانی کی ڈیوٹی ہے کیونکہ اس سے ہی اس کا مستقبل اور آئینی حقوق وابستہ ہیں ۔‘‘ عرفان انجینئرنے کہا کہ’’ اگر ہم متحد ہوکر ووٹ دیں تو  حالات بدل سکتے ہیں۔اس موقع پرشیام گائیکواڑ  اور فیروز میٹھی بور والا نے بھی اظہارخیال کیا۔
آئین بچانے کا آخری میدان جنگ ہے ۲۰۲۴ء الیکشن 
 پریس کانفرنس کے دوران پریس ریلیزتقسیم کی گئی اس میںملک کے موجودہ حالات اور۱۰؍ برس میںکس طرح من مانی کی گئی اورعوام پرغلط فیصلے تھوپے گئے،اس کا احاطہ کیا گیا۔
 شرکاء نے کہا کہ آئین ہماری آزادی کی قربانی کا نتیجہ ہے ۔ وہ شہریو ںکے بنیادی حقوق کا ضامن ہے اورآج اسی کوخطرہ لاحق ہے۔ یہ خطرہ ۲۰۱۴ء سے شروع ہوا  اور۲۰۱۹ء سے اس ضمن میں کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اس کے لئے ۲۰۲۴ء کا الیکشن آئین کو  بچانے کا ہمارے لئے آخری میدان جنگ ہے۔ آئین کے تحفظ کے لئے جوستون تعمیر کئے گئے تھے یا توان کوکمزور کردیا گیا ہےیا منہدم کردیا گیا ہے۔کارپوریٹ میڈیا کا اکثر حصہ موجودہ حکومت کے سامنے خودسپردگی کرچکا ہے ، وہ نگراں ہونے کےبجائے گودی میڈیا بن گیا ہے۔ نچلے اور وسطی عدلیہ پربھی قبضہ کرلیا گیا ہے اورسپریم کورٹ پر مرکزی حکومت کے ذریعے حملے کئے جارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے بجائے مرکزی حکومت کے ایجنٹ کے طور پرکام کر رہا ہے۔ صدر جمہوریہ کا عہدہ محض نام کے لئے رہ گیا ہے۔اسپیکرز بھی امتیاز برتتے ہیںاور ان کا جھکاؤ حکومت کی جانب ہوتا ہے۔ قانون کا نفاذ  کرنے والی ایجنسیاں ای ڈی ،سی بی آئی ،انکم ٹیکس اور پولیس وغیرہ کو حزب اختلاف کودبانے اور انہیں خوفزدہ کرنے کیلئے استعمال کیاجارہا ہے اورملک میںجمہوریت کاقتل کیا جارہا ہے۔ سماج کی رگوں میںنفرت کا زہربھرا جارہا ہے ،انتخابی مہم میں اختلافی بیان بازیاںا وراس میں نفرت کا بول بالا ہوتا ہے، خود وزیراعظم اور وزیر داخلہ اس میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ان سے ہی متاثر ہوکر انکے سیاسی رفقاء ان سے کہیں آگے بڑھ جاتے ہیں۔ فرقہ پرستی جڑپکڑچکی ہے اورانصاف میں اتنی تاخیر ہورہی ہے کہ اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ دابھولکراورگووند پنسارے وغیرہ کے قاتلوں کی مثالیں سامنے ہیں اس کے برخلاف سیکڑوں بے قصور قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں، یہ ہے دیش کی سچائی اورموجودہ حکومت کے کارنامے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK