جے ڈی یو ۱۰۲؍ اور بی جےپی ۱۰۱؍ سیٹوں پر الیکشن لڑ سکتی ہے، چراغ پاسوان کے ریاست میں سرگرم ہونے کے اعلان سے اتحادیوں میں کشیدگی کا اندیشہ
EPAPER
Updated: June 12, 2025, 11:19 PM IST | Patna
جے ڈی یو ۱۰۲؍ اور بی جےپی ۱۰۱؍ سیٹوں پر الیکشن لڑ سکتی ہے، چراغ پاسوان کے ریاست میں سرگرم ہونے کے اعلان سے اتحادیوں میں کشیدگی کا اندیشہ
بہاراسمبلی الیکشن کا وقت جوں جوں قریب آرہا ہے، حکمراں محاذ ’نیشنل ڈیموکریٹک الائنس‘ (این ڈی اے) ہوکہ اپوزیشن کا اپوزیشن کا’عظیم اتحاد‘، سیٹوں کی تقسیم کیلئے رسہ کشی تیز ہوگئی ہے۔ جب سے رام ولاس پاسوان کے فرزند چراغ پاسوان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسمبلی الیکشن لڑیں گے اور ریاست کی سیاست میں سرگرم ہوںگے، ان کی پارٹی نے ریاست بھر میں ’’چراغ- مستقبل کے وزیراعلیٰ‘‘ کے بینر چسپاں کرنا شروع کردیاہے۔ چراغ پاسوان اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ اس سے نتیش کمار ڈسٹرب ہوسکتے ہیں،اس لئے اتوار کو انہوں نے اعلان کیا کہ الیکشن اُن کی قیادت میں لڑا جائےگا تاہم اسے حکمراں محاذ میں سیٹوں کی تقسیم میں زیادہ سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے کی چراغ پاسوان کی حکمت عملی کے طو رپر دیکھا جارہاہے۔
این ڈی اے میں سیٹوں کی تقسیم کیلئے بات چیت شروع ہوچکی ہے۔ اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں اتحاد کی تمام بڑی پارٹیوں کو کسی ایک فارمولے پر متحد کر لیا جائے۔ حکمراں محاذ کے سینئر ذرائع کے مطابق سیٹوں کی تقسیم لوک سبھا انتخابات کے دوران طے شدہ فارمولے کے تحت ہی ہونی ہے لیکن اس میں معمولی تبدیلی کا امکان ہے۔۲۰۲۴ء کے لوک سبھا الیکشن میں ۴۰؍سیٹوں میں سے بی جے پی نے۱۷؍ سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئےتھے جبکہ جے ڈی یوکو ۱۶؍ سیٹیں ملی تھیں۔ لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے حصے میں ۵؍ سیٹیںآئی تھیں۔ جیتن رام مانجھی کی ہندستانی عوامی مورچہ(ہم) اور اُپیندر کشواہا کی راشٹریہ لوک مورچہ کو ایک ایک سیٹ پر مقدر آزمانے کا موقع ملا تھا۔
لوک سبھا الیکشن چونکہ وزیراعظم کے انتخاب کیلئے تھا اس لئے بی جے پی کو جے ڈی یو کے مقابلے میں ایک زیادہ سیٹ ملی تھی جس سے اس کا آگے ہونے کاتاثر بھی قائم رہا۔البتہ اسمبلی الیکشن وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ہے اور نتیش کمار اب بھی وزارت اعلیٰ کا چہرہ بنے ہوئےہیں اس لئے اس بات سیٹوں کےبٹوارے میں جے ڈی یو کو بی جے پی کے مقابلے میں ایک سیٹ زیادہ مل سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق جے ڈی یو ۱۰۲؍ سیٹوں پر اور بی جے پی۱۰۱؍ سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔ باقی۴۰؍ سیٹیں لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)، ہندستانی عوامی مورچہ اور راشٹریہ لوک مورچہ میں تقسیم ہوسکتی ہیں۔
چراغ پاسوان جنہوں نے لوک سبھا الیکشن میں تمام ۵؍ سیٹیں جیت کر ۱۰۰؍ فیصد کامیابی حاصل کی تھی ، ۴۰؍ میں سے ۳۰؍ سیٹوں پردعویٰ کرسکتے ہیںتاہم انہیں ۲۲؍ سے ۲۵؍ سیٹوں پر راضی کرنے کی کوشش کی جائےگی اور باقی سیٹیں کشواہا اور مانجھی کو دی جا سکتی ہیں۔ بہرحال چراغ پاسوان بی جےپی اتحاد کیلئے پریشانی کھڑی کرسکتے ہیں ریاست کی سیاست میں سرگرم ہونے کے ان کے اعلان کی وجہ سے جے ڈی یو اور ’ہم ‘کی پریشانی بڑھ سکتی ہے جو اتحاد میں کشیدگی کا باعث بھی بن سکتاہے۔۲۰۲۰ء کے انتخابات کے دوران پاسوان نے نتیش کمار کے خلاف مہم چلائی تھی اور اس سے جے ڈی یو کو نقصان بھی پہنچا تھا لیکن اب وہ این ڈی اے کا حصہ ہونے کی وجہ سے پاسوان بطور وزیراعلیٰ نتیش کمار کی حمایت پر مجبور ہیں تاہم بہار کی سیاست میں ان کا داخلہ سیاسی مساوات کو بڑی حدتک بدل سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق این ڈی اے نے تمام سیٹوں پر سروے کرالئے ہیں تاکہ ذات کی بنیاد پر امیدواروں کا انتخاب کیا جا سکے، اور حتمی سیٹ شیئرنگ فارمولا جولائی یااگست تک طے کرلیا جائے۔ اس طرح امیدواروں کا انتخاب جلد ہوگا اور وہ الیکشن سے قبل عوام کی حمایت حاصل کر نے میں کامیاب ہوسکیں گے۔
دوسری طرف اپوزیشن اتحاد اب تک اپنے سیٹوں کی تقسیم کے فارمولے کو حتمی شکل دینے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ آر جے ڈی تقریباً۱۴۰؍سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ اس کی دلیل ہے کہ وہ ریاست میں سب سے اہم طاقت ہے جبکہ کانگریس کے پاس جیتنے کی صلاحیت کم ہے۔ کانگریس نے۲۰۲۰ء میں۷۰؍ سیٹوں پر مقدر آزمایاتھا۔ وی آئی پی پارٹی بھی مزید سیٹوں کا مطالبہ کر رہی ہے۔بات چیت دونوں طرف کے اتحادیوں کے درمیان جاری ہے۔جلد ہی دہلی میں حتمی اعلان ہوسکتاہے۔